اسلامی یونیورسٹی کا عالمی مقام و مرتبہ
(Dr Khalid Fawad Alazhari, India)
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے صدر
ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش جامعہ کے عالمی مقام و مرتبہ کو برقاررکھنے کے
لئے شب وروز کوشاں ہیں۔اسی سلسلہ کی ایک کوشش انہوں نے حال ہی میں عربی
ثقافتی خیمہکی ماہانہ مجلس میں علماء و مفکرین کومدعوکیاجنہوں نے اسلامی
یونیورسٹی عالمی تشخص اور اس کی تعمیروترقی اور اس جامعہ کو اپنے قدموں پر
جمانے میں کردار اداکیا۔اس پروگرام میں بطورمہمان خصوصی اسلامی یونیورسٹی
کے سابق ریکٹر جسٹس(ر)ڈاکٹر خلیل الرحمن شریک ہوئے اور ان کے علاوہ مرکزی
جمعیت اہل حدیث کے نائب امیر علی محمد ابوتراب ،وزیرستان کے ممبر اسمبلی
ناصرالدین،احسان گل سمیت اسلامی یونیورسٹی کے اساتذۃ وفیکلٹی ممبران اور ان
کے ساتھ بعثہ ازہر کے اساتذہ بھی شریک ہوئے۔ صدر جامعہ نے افتتاحی
گفتگوکرتے ہوئے مہمان خصوصی کا تعارف اور ان کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے
کہا کہ اسلامی یونیورسٹی کا مقام ومرتبہ وسط ایشیا اور مشرقی ممالک میں بہت
بلند ہے جس کافیض چین و افریقہ تک منتقل ہورہاہے ،انہوں نے بتایا کہ اسلامی
یونیورسٹی کے بہت سے فضلا دنیا بھر میں اعلیٰ عہدوں اور منصبوں پر فائزہیں
اوریہ امر اس جامعہ کے لئے باعث فخر وامتیاز ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ
اسلامی یونیورسٹی کا دنیا بھر میں امتیازی مقام کا ایک سبب یہ ہے کہ اس میں
اسلام کی اساسی وبنیادی زبان کا اہتمام و انصرام کیا جاتاہے کیوں کہ عربی
زبان عالم دنیا کی دوسری بڑی اور اسلام کی پہلی زبان ہے اور اس کے فروغ کے
لئے بہتر انتظام کیا جاتارہاہے اور اب بھی اسلامی یونیورسٹی کی چہاردیواری
میں عربی زبان کی اہمیت و ضرورت کو رچابسادیا جائے گا،اور ہماری پہلی و
بنیادی ترجیح یہ ہے کہ عربی زبان اور اسلامی فکر کو محفوظ بنانے میں کوئی
دقیقہ فروگذاشت نہ کیا جائے۔۔ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے جامعہ کی خدمت
کرنے والوں کی اس ادارہ کے ساتھ والہانہ عقیدت و محبت اور اس کی کامیابی
وترقی کے لئے جدوجہد کرنے والوں کا سنہرے الفاظ میں تذکرہ کیا اور ان کی
خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔
عربی ثقافتی خیمہ میں اسلامی یونیورسٹی کے سابق ریکٹر ڈاکٹر خلیل الرحمن نے
اپنے زمانہ (ریکٹر شپ)پر روشنی ڈالنے کی دعوت دی گئی ۔جسٹس (ر) خلیل الرحمن
نے گفتگو کے آغاز میں صدر جامعہ کا شکریہ اداکیا کہ ان کو دعوت دی گئی اس
سے ظاہر ہوتاہے کہ وہ اسلامی یونیورسٹی کی تعمیر وترقی کی داغ بیل ڈالنے کے
لے سابقہ منتظمین کے تجربات سے استفادہ کرنے کا انتظام کیا ہے۔انہوں نے کہا
کہ ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش سابقہ منتظمین و مخلصین جامعہ کے بہتر نعم
البدل ہیں اور جامعہ کے عالمی معیار کو برقرار رکھنے کے لئے مخلصانہ کوششیں
کررہے ہیں۔اس کے بعد انہوں نے اپنے تجربات و مشاہدات کو بیان کیا ۔انہوں نے
بیان کیا کہ یونیورسٹی کے گذشتہ ادوار میں متعدد لوگ اس کے مقام و مرتبہ کو
مشتبہ اور بے فائدہ بنانے کی کوشش و سعی کرتے رہے ،ان لوگوں کی سازشوں کو
ناکام بنانے میں اپنے کردار کو بیان کیا۔باوجود متعدد سازشیوں اور
یونیورسٹی کے تشخص کو مجروح کرنے والوں کی کثرت جہاں یہ کوشش کرتی رہی وہیں
پر اﷲ تعالیٰ نے اسلامی یونیورسٹی کو شرور و فتن سے بچانے والے مخلص و
امانت دارافراد بھی برابر اس ادارہ کو عطاء کئے ۔انہوں نے کہا کہ میں
بحیثیت پاکستانی اس بات کی حمایت وتائید کرتاہوں کہ اس جامعہ کا عالمی
معیار قائم رکھا جائے چونکہ اس کے ہرشعبہ میں خواہ وہ اساتذہ ہوں یا طلبہ
اور منتظمین سبھی میں عالم اسلام کے سبھی ممالک کے لوگ اس کی فلاح و بہتری
کے لئے اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
اس کے ساتھ انہوں نے اس بات کی تاکید کی کہ اسلامی یونیورسٹی میں عربی زبان
کو بنیادی و اساسی اہمیت دی جانے چاہیے کیوں کہ عربی جانے بغیر ہماری نماز
و عبادت بھی نہ مکمل ہے تو دین اسلام کی درست تفہیم تو محال ہے،اور قابل
غور و فکر بات یہ ہے کہ عربی زبان ہی قرآن وسنت کی زبان ہے تو اس لئے لازمی
وضروری ہے کہ اس کی ترجیحی بنیاد پر تعلیم دی جائے۔انہوں نے کہا کہ اس بات
میں شک وشبہ نہیں کے اسلامی یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کے لئے باعث فخر
امر یہ ہے کہ وہ یہاں تعلیم کے حاصل کرنے کے بعد عربی و انگریزی اور
اردوتینیوں زبانوں میں گفت وشنید کرتے ہیں اور اس کے ساتھ دین کی مبنی بر
اعتدال و متوسط دعوت و فکر پر مشتمل پیغام کو لے کر جاتے ہیں۔قاضی خلیل
الرحمن صاحب نے بتایا کہ اب تک جتنے بھی صدور و منتظمین جامعہ آئے ہیں سبھی
اس ادارہ کے عالمی و اسلامی معایار و مقام ومرتبہ کو برقرار رکھنے کے لئے
سنجیدہ کوششیں کرتے رہے اس کے ساتھ انہوں نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے اپنے
زمانہ تولیت میں حکومت پاکستان پر جامعہ کا عالمی و اسلامی معیار برقرار
رکھنے پر اعتماد لیا۔اسطرح انہوں نے بتایا کہ ان کے زمانہ میں یہ کوشش کی
جارہی تھی کہ اسلامی یونیورسٹی کو مخلوط کردیا جائے تو اس وقت انہوں نے
حکومت کے ذمہ داران پر واضح کیا کہ عمر کے اس حصہ میں طلبہ وطالبات کی
متفرق تعلیم فوائد و نقصانات کیا ہیں جس کے نتیجہ میں حکومت جامعہ کو مخلوط
بنانے کے عمل سے دست بردار ہوگئی۔
پروگرام کے آخر میں بحث ومباحثہہوا جس میں حصہ لیتے ہوئے مرکزی جمعیت اہل
حدیث کے نائب امیر علامہ علی محمد ابوتراب نے اسلامی یونیورسٹی کی علم و
عمل کے میدان میں خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ اسلامی یونیورسٹی ایک
طرح کا مضبوط علمی قلعہ ہے اور جس کا مقام ومرتبہ بلند اہمیت کا حامل ہے۔جس
کا نتیجہ ہے کہ یہ جامعہ اپنی بلند تر منزل سفر کی جانب گامزن ہے۔اس امر
میں شک نہیں کہ یہ ادارہ اپنا عالمی مقام کو محفوظ رکھنے کی مسلسل کوشش
کررہاہے البتہ جو لوگ کم فہم و نادان ہیں وہ اس ادارہ کو ایک محدود دائرے
میں رکھ کر اس یونیورسٹی کی ذمہ داری کو مختصر تعلیم وتعلم تک ہی
محدودکرلیتے ہیں مگر اس کے عالمی پیغام و دعوت سے ناآشنا رہتے ہیں۔پروگرام
کے اختتام پر صدر جامعہ نے مہمان خصوصی کو یونیورسٹی کی شیلڈ کے ساتھ خصوصی
گفٹ اور اپنی نئی کتاب ’’اقتصادی فقہ ـ‘‘پیش کی۔ |
|