پاکستان میں اس قسم کا عمل اب عام سی بات
بن گئی ہے کہ کسی بھی کاروبار یا کسی بھی اسکیم کی مقبولیت کے بعد چند
فراڈیے اس کاروبار یا اسکیم کے نام کو استعمال کر کے سادہ لوح افراد کو
لوٹنے اور اُنھیں بے وقوف بنانے کے لئے سرگرداں ہو جاتے ہیں جسطرح کئی
برسوں سے "بے نظیر انکم سپورٹ"جیسی احسن اور قابل ستائش اور خالصتاً غربت
کے مارے افراد کی اسکیم کی مقبولیت کو بھی ان فراڈیوں نے نہیں چھوڑا ،موبائل
پر ٹیکسٹ میسج کرکے کہ"آپ کا نام بے نظیر انکم سپورٹ میں آ گیا ہے لہذا اسی
نمبر پر انعام کے لئے ہم سے رابطہ کریں" اور اس طرح سادہ لوح افراد کو یہ
فراڈیے اپنے شکاری پنجوں میں جکڑ لیا کرتے ہیں کئی برسوں سے یہ کھیل تاحال
جاری ہے ۔ گزشتہ برس پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی " پی ٹی اے"نے اس
حوالے سے ایک اعلامیہ قومی موبائل کمپنیوں کو جاری کیا تھا،جس کا متن تھا
کہ" بڑھتی ہوئی دہشت گردی ،غیر اخلاقی سرگرمیوں، فراڈ اور فتنہ فساد کو
روکنے کے لئے پی ٹی اے نے میسج فلٹریشن کا کام شروع کر دیا ہے "لیکن افسوس
کہ یہ صرف نوٹیفیکشن کی حد تک ہی محدود رہا اسپر کوئی عملدرآمدنہیں ہوا اور
سادہ لوح افراد فراڈیوں کے شکنجے میں پھنستے رہے ۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ
مذکورہ بالا اعلامیہ کے جاری ہونے کے ایک برس کے بعد بلا آخرپی ٹی اے خواب
خرگوش سے بیدار ہوئی اور ہوش آ یا کہ نوٹیفکیشن پر عملدرآمد کرایا جائے،
لہذا رواں ماہ سے پی ٹی اے نے جعلی اسکیموں کے خلاف مہم شروع کر دی اس ضمن
میں موبائل فون صارفین کو اس حوالے سے موصول ہونے والے ٹیلی فون کالز یا
ٹیکسٹ میسج پر متعلقہ نمبر پر رابطہ نہ کرنے کی ہدایت کی جارہی ہے گو کہ یہ
ایک اچھا عمل ہے، لیکن میں یہ سوچ کر پریشان ہوتاہوں کہ سرکاری ملازمین آخر
ہر کام میں غفلت کے مرتکب کیوں ہوتے ہیں ماسوائے اُن چند ملازمین کے جو رزق
حلال کو عین عبادت سمجھتے ہیں۔پی ٹی اے نے میسج فلٹریشن کے ذریعے جعلی
اسکیموں یا بے نظیر انکم سپورٹ کے نام کو استعمال کرنے والے فراڈیوں کی سم
کو بلاک کرنے اور ان کی لوکیشن کا پتہ لگاکر ان کو قرار واقعی سزا دلا کر
فراڈ ی عناصرکا خاتمہ کرنے کے بجائے ایک ٹیکسٹ میسج کے ذریعے مو بائل
صارفین کو آگاہی دی جارہی ہے جسکا مطلب و مقصد تو یہ ہوا کہ، یہ بوجھ بھی
اپنے سر سے اتار کر صارفین کے سر پر ڈال دیا جائے، یہ تو بالکل ایسا ہے کہ
تیماردار بیمار کو نسخہ توپڑھ کر سنائے لیکن دوا نہ پلائے، جس سے ظاہر ہوتا
ہے کہ یہ سرکاری ادارہ بھی ایڈہاک کی بنیادوں پر کام کرنے کا عادی ہے۔پی ٹی
اے ایک قومی ادارہ ہے جس پر قومی اور غیر ملکی سیلولر کمپنیوں کی سرگرمیوں
کا دارومدار ہے عوام کو سہولت پہنچانااور ملک کے تشخص کو پامال ہونے سے
بچانا اس ادارے کام ہی نہیں بلکہ فرائض میں شامل ہے لہذا پی ٹی اے کو
چاہیئے کہ ایڈھاک ازم کے بجائے وہ دہشت گردی،غیر اخلاقی سر گرمی،فراڈ،فتنہ
وفساد کے خاتمے کے لئے اپنے ہی جاری کردہ نوٹیفیکشن کے روح کے مطابق درست
میسج فلٹریشن کا کام شروع کرے ۔ تا کہ نیشنل ایکشن پلان میں قومی ادارے کی
شمولیت کا احساس ہو سکے ۔ |