کارِخیر اور الخیرفاؤنڈیشن

قیام پاکستان سے اب تک مختلف زمینی اورآسمانی آفات کے باوجودپاکستان کاوجودبرقرارر ہنا اس حقیقت کاغماز ہے کہ ابھی اس پاک سرزمین سے نیک اور در دمند انسان ختم نہیں ہوئے ، یہ وہ لوگ ہیں جوحقوق اﷲ اداکرنے کے ساتھ ساتھ حقوق العباد سے بھی چشم پوشی نہیں کرتے۔اوورسیزپاکستانیوں نے مصیبت کی ہرگھڑی میں اپنے ہم وطنوں کاہاتھ تھاما ہے۔۔پاکستان میں جہاں مخصوص بااثر لوگ زراورزورکے بل پر انسانوں کواپنے زیرکرنے کے درپے ہیں وہاں ایک روشن ضمیرطبقہ وہ بھی ہے جواپنے ہم وطنوں کیلئے آسانیاں پیداکرتا ہے۔جودوسروں میں آسانیاں تقسیم کرتے ہیں اﷲ تعالیٰ کی کرم نوازی سے ان کی زندگی بامقصداورسہل ہوجاتی ہے۔مستحق اورمستفید افراد کی دعا ؤں میں بہت اثرہوتا ہے جو ثروت مندافراد کوکئی خطرات ،زمینی وآسمانی آفات اورناگہانی اموات سے بچانے کے کام آ تی ہیں۔تجارت توسبھی کرتے ہیں مگراﷲ تعالیٰ سے تجارت زیادہ منفعت بخش ہے۔ روحانی اورراحت والی زندگی جبکہ نیک انجام کارازاﷲ تعالیٰ سے تجارت میں پوشیدہ ہے ۔یہ لوگ کسی صلے اورستائش کی امید کے بغیر دوسروں کی خوشی غمی میں شریک ہوتے ہیں۔دوسروں کی محرومیوں کامداواکرنے کے ساتھ ساتھ ان کی اشک شوئی کرنے والے افراداوراداروں سے اﷲ تعالیٰ بہت راضی ہوتا ہے۔یقیناایک صادق مسلمان کیلئے اس کے معبود ِبرحق کی رضاسے بڑھ کراس کونین میں کوئی اطمینان، انعام اورافتخار نہیں ہوسکتا ۔ جو صرف اورصرف صلہ رحمی کے تحت محروم بھائی بہنوں کی مددکرتے ہیں عہدحاضرمیں ان کادم غنیمت ہے۔ نفرت ،شدت پسندی ،تعصبات اورجہالت کے باوجودہماری دنیاروحانی طورپر بہت زرخیز ہے۔اگرمٹھی بھر گمراہ لوگ ہوس کی غلامی کرتے ہوئے معصوم بچوں سمیت بیگناہ انسانوں کو مارنیوالے ہیں تو امام قاسم اورعبدالستارایدھی سمیت ہزاروں انہیں بچانے کیلئے سردھڑکی بازی لگانیوالے بھی ہیں ۔عہدحاضر میں امام قاسم اورایدھی جیسی شخصیات کادم غنیمت ہے۔ انسانیت کی فلاح وبہبودکیلئے امام قاسم اورعبدالستارایدھی کی خدمات کوفراموش نہیں کیا جاسکتا ۔ الخیرفاؤنڈیشن اورایدھی فاؤنڈیشن کے رضاکاروں نے انتھک محنت سے انسانی اقدارکوکچلے جانے سے بچالیا ہے۔ رنجیدہ ،غمزدہ اورمصیبت زدہ انسانوں کی سودوزیاں سے بے نیاز خدمت کے شعبہ میں الخیرفاؤنڈیشن کے بانی اور چیئرمین امام قاسم رشیداحمد کاکوئی ثانی نہیں ۔نفسانفسی کے باوجودآج بھی دنیا میں ثروت مند شخصیات کی بھی کمی نہیں ہے ،برطانیہ اوریورپ میں الخیرفاؤنڈیشن کواس کی بے پناہ اوربے لوث سماجی خدمات کی بدولت ڈونیشن کیلئے سب سے زیادہ قابل اعتماد سمجھاجاتا ہے ۔اﷲ تعالیٰ نے انسانیت کادردرکھنے والے امام قاسم کو اپنے مخلوق کی خدمت کیلئے منتخب کرلیا ہے کیونکہ خالق کی توفیق کے بغیر کوئی اس کی مخلوق کی ضروریات پوری نہیں کرسکتا ۔ امام قاسم پاکستان میں متعدد فلاحی منصوبوں کے روح رواں ہیں،وہ مسلسل کئی برسوں سے پاکستان سمیت دنیا کے 26 ملکوں میں مستحق افراداورمصیبت زدگان کی مختلف بنیادی ضروریات پوری کررہے ہیں ۔امام قاسم نے لاہور ، جنوبی پنجاب اورتھر سمیت خیبرپختونخوامیں متعدد فلاحی منصوبوں کوپایہ تکمیل تک پہنچایا اورسینکڑوں پراجیکٹ ابھی زیرتعمیر ہیں مگراس کے باوجودامام قاسم کودادوتحسین کی خواہش نہیں ہے۔وہ خوشی خوشی مگرخاموشی سے ضرورت مندوں کی خدمت کرتے ہیں۔ پاکستان میں سیلاب آئے یازلزلے سے لوگ متاثر ہوں ،الخیرفاؤنڈیشن کے چیئرمین امام قاسم اوران کے ساتھی رضاکار متاثرین کی بحالی اورآبادکاری کیلئے پیش پیش ہوتے ہیں۔امام قاسم کوجنوبی پنجاب میں سیلاب سے شہید ہونیوالی تقریباً پانچ سو مساجد کی تعمیرنوکااعزازبھی حاصل ہے ۔کوٹ ادومیں احسان پور ماڈل گاؤں امام قاسم کی انسانیت کے ساتھ کمٹمنٹ کاغماز ہے ۔الخیرفاؤنڈیشن کی ڈسپنسریوں میں آنیوالے یتیم اور مستحق مریضوں کو کسی امتیاز کے بغیر مفت جدیدطبی سہولیات اورمفت ادویات فراہم کی جاتی ہیں اوران خدمات کے بدلے میں الخیرفاؤنڈیشن کے شفیق ومہربان ڈونرز اوران کے عزیز واقارب کیلئے صرف دعاؤں کاتقاضاکیا جاتا ہے۔ امام قاسم مختلف ذرائع سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں بیوہ خواتین اوریتیم بچوں کی کفالت کیلئے ماہانہ بنیادوں پرایک بڑی رقم صرف کرتے ہیں۔امام قاسم کو الخیرفاؤنڈیشن کے کسی پروگرام میں اپنے ڈونرز کیلئے اجتماعی دعا کرانانہیں بھولتا۔الخیرفاؤنڈیشن کے زیراہتمام ہرسال اجتماعی شادیوں کابھی اہتمام کیا جاتا ہے ۔ الخیرفاؤنڈیشن کی طرف سے پاکستان کی مختلف پسماندہ آبادیوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے سینکڑوں فلٹریشن پلانٹ اورواٹرپمپ کی تعمیر ان کے انسان دوست ڈونرز کیلئے بہت بڑاصدقہ جاریہ ہیں ۔ کسی یتیم کے سرپردست شفقت رکھنا اوراس کی کفالت کرنااﷲ تعالیٰ کوبیحدپسندہے ۔
یتیمی ساتھ لاتی ہے زمانے بھر کے دکھ
سناہے باپ زندہ ہوتوکانٹے بھی نہیں چبھتے

لاہور کے گلشن اقبال پارک میں ہونیوالے حالیہ خودکش حملے میں معصوم بچوں اورخواتین سمیت قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پرہرباضمیر انسان کی آنکھ نم اور اس کادل غم سے چُورچُور ہے۔حیوان بھی صرف بھوک مٹانے کیلئے شکار کرتے ہیں جبکہ شدت پسندعناصرتوشیطان اورحیوان سے بھی بدترہیں۔ان معصوم بچوں اوربیگناہ انسانوں نے ان کاکیا بگاڑاتھا۔ ان بدبخت عناصر کوبیگناہ شہریوں کے خون سے ہولی کھیلنے کاحق کس نے دیا ۔جوانسانیت کاحامی نہیں ،وہ خود انسان ہے اور نہ اس کاکسی مذہب سے کوئی تعلق ہے۔27مارچ کوایک قیامت تھی جوآئی اورگزرگئی مگراس کی تباہ کاریاں ابھی تک دیکھی جاسکتی ہیں اوراس سانحہ کوہرگزفراموش نہیں کیا جاسکتا ۔بم دھماکے سے ستر سے زائدبیش قیمتی انسان ختم ہوگئے مگران کے بچھڑجانے کے باوجود ان کی یادیں ہمارے اندر دھڑکتی ر ہیں گی۔بیسیوں معصوم بچے لقمہ اجل بنے اوربیسیوں بچے یتم ہوگئے ۔ دہشت گردوں نے کئی ماؤں کی گودیں اجاڑدیں اورکئی معصوم بچوں سے ان کاسہاراچھین لیا ۔اس اندوہناک سانحہ میں لاہور کے بارہ برس کافہد ماں کی ممتا، باپ کی شفقت جبکہ بہن کی معصوم محبت سے محروم ہوگیا،اس کے ماں باپ اوربہن سمیت خاندان کے دس افراد کوشہادت نصیب ہوئی جبکہ فہداوراس کی دوبہنوں کوشدیدزخم آئے ۔ شرقپور کے سکیورٹی گارڈ عنایت علی کے تین معصوم پھول کچلے گئے اوروہ خود بری طرح زخمی ہوا ۔عنایت علی اوراس کی بوڑھی ماں اورغمزدہ بیوی اپنے تینوں شہید بچوں کی معصوم شرارتوں اورفرمائشوں کاذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوجاتے ہیں مگر عنایت علی کواپنے تین معصوم بچوں کی شہادت پرفخر ہے۔عنایت علی نے بتایا کہ میرے تینوں شہیدوں کی نمازجنازہ میں ڈی سی اوشیخوپورہ اور مقامی منتخب نمائندوں سمیت ہزاروں لوگ شریک ہوئے ۔اس سانحہ میں سندھ سے سیروسیاحت کیلئے آنیوالے لوگ بھی شہیداورزخمی ہوئے ۔سانحہ کے بعد وطن عزیز کاہرطبقہ متاثرین کی مدد کیلئے لپک پڑا ۔کوئی خون کاعطیہ دینے آگیا توکوئی کھانے پینے کاسامان لے آیا ۔الخیرفاؤنڈیشن کے چیئرمین امام قاسم کی ہدایات پر پاکستان میں الخیر فاؤنڈیشن کی ٹرسٹی بیگم فوزیہ مبشر،قائم مقام کنٹری ہیڈ عمران نثار اور محمدناصراقبال خان کی قیادت میں ان کے رضاکاروں نے اپنی ایمبولینس گاڑیوں کی مددسے شہداء اور زخمیوں کو لاہور جنرل ہسپتال ،گنگارام ہسپتال ،جناح ہسپتال اورشیخ زیدہسپتال میں منتقل کیا ۔الخیرفاؤنڈیشن کے رضاکاروں نے خون کے عطیات دیے ۔امام قاسم کی طرف سے زخمیوں کیلئے نیک خواہشتات کے پیغام دیاگیا اورانہیں فی کس نقد رقوم دی گئیں جبکہ انہیں مسلسل چارروزتک دوپہراوررات کاکھانافراہم کیا گیا۔امام قاسم کا مصیبت زدگان کی خدمت کیلئے صادق جذبہ قابل رشک ہے ۔الخیرفاؤنڈیشن کے شفیق ومہربان ڈونرز بلاشبہ انسانیت کااثاثہ ہیں ،وہ الخیرفاؤنڈیشن کے ہرکارِخیر میں پیش پیش ہوتے ہیں۔

سرورکونین حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ''وہ شخص مومن نہیں جوخودتوپیٹ بھر کے کھاناکھائے اوراس کاپڑوسی جواس کے پہلومیں رہتاہے وہ بھوکا رہے''۔ تاجدارانبیاحضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ''احسان کرنے میں تین ہاتھ کام کرتے ہیں،اﷲ تعالیٰ کاہاتھ سب سے اوپرہوتا ہے ،اس سے ملاہواہاتھ دینے والے کاہاتھ ہوتا ہے اورسب سے نیچے لینے والے کاہاتھ ہوتا ہے لہٰذاء زیادہ احسان کیا کرواورکنجوسی نہ کیا کرو''۔حضرت امام محمدباقر ؑنے فرمایا''چھپا کرصدقات دینا فقروتنگدستی کودورکرتا ہے ،زندگی کوبڑھاتا ہے اورسترقسم کی بری اموات سے بچاتاہے ''۔امام علی رضا ؑ نے فرمایا ''وہ شخص جوصلہ رحمی کرے اس کی عمر تین سال باقی ہے تواﷲ تعالیٰ اس کی عمرتیس برس کردیتا ہے اوراﷲ تعالیٰ جوچاہتا ہے انجام دیتا ہے''۔اشفاق احمد ؒ نے فرمایا''ہم میں سے زندہ وہی رہے گاجو قلوب میں زندہ رہے گااورقلوب میں وہی زندہ رہتے ہیں جودوسروں میں خیراورآسانیاں تقسیم کرتے ہیں'' ۔واصف علی واصف ؒ کاقول ہے '''ایسے لوگوں کی مددکروجن کی زبان بے سوال مگران کاچہرہ سوال ہوتا ہے "۔شاکراقبال کے ہاں کوئی ضرورتمندسوال نہیں کرتابلکہ وہ خود سفیدپوش افراد کی مدد کیلئے انہیں تلاش کرتے ہیں۔ ان کی طرف سے ماہانہ بنیادوں پر سینکڑوں طلبہ وطالبات کے تعلیمی واجبات اداکئے جاتے ہیں،انہیں قلم کتاب اورکاپیاں فراہم کرنابھی شاکراقبال کے نزدیک ان کافرض منصبی ہے۔اﷲ تعالیٰ کاایک صفاتی نام'' یاشکور'' بھی ہے ،اﷲ تعالیٰ کواپنے احسانات کاشکرکرنیوالے بندے بہت عزیز ہیں اوروہ انہیں مزید نوازتاہے۔شاکراقبال اپنے نام کے مفہوم کی طرح اﷲ تعالیٰ کی عنایات کا ہروقت شکراداکرتے رہتے ہیں اوراس شکر کے بدلے میں اﷲ تعالیٰ انہیں مزید نعمتوں سے نوازدیتا ہے۔اگردستیاب مال سے سخاوت نہ کی جائے تووہ انسان کیلئے وبال بن جاتا ہے ،انسان کامال قبرمیں ساتھ نہیں جاتا صرف اعمال ساتھ جاتے ہیں۔مال سے مزید مال بناناکوئی خاص کمال نہیں بلکہ شاکراقبال کی طرح مال کو اعمال کاذریعہ بنانازیادہ منفعت بخش سوداہے ۔ مال کی بجائے اعمال کی ہوس رکھنے والے زندگی بھر کبھی ناکام ونامرادنہیں ہوتے ۔جولوگ اپنے آس پاس ضرورت مندافرادکی خالی جھولیاں اوران کاپیٹ بھر تے ہیں ان کااپنادامن کبھی خالی نہیں ہوتا ۔شاکراقبال کی طرف سے خدمت خلق کاانتھک سفرپچھلے کئی برسوں سے جاری ہے ،ان کی خدمات سے مستفیدہونیوالے زیادہ ترلوگ توان کی صورت اورنام تک سے واقف نہیں ہیں ۔صلہ رحمی اسی کانام ہے ،نیکی وہی ہے جوکرکے دریامیں ڈال دی جائے ۔صدقات اورسخاوت پرسیاست چمکانے والے لوگ اندرسے تاریک ہو تے ہیں۔شاکراقبال کوشہراقبال ؒ کاایدھی بھی کہا جاسکتا ہے تاہم وہ ایدھی کی طرح فنڈریزنگ کرتے ہیں اورنہ انہوں نے آج تک اپنے فلاحی منصوبوں کیلئے کسی دوسرے ثروت مندشخص کوزحمت دی ہے۔
Saima Shahzadi
About the Author: Saima Shahzadi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.