“میری برساتی کہاں ہے باہر بارش ہو رہی ہے میرے کپڑے خراب
ہو جائیں گے-” چاچا برساتی گھر سے باہر نکلتے ہوئے گلا پھاڑ پھاڑ کے چلا
رہا تھا – اسکی بیوی دوڑتی ہوئی برساتی لے کے آئی وہ تقریبأ چھینتے ہوئے
برساتی لے کر باہر نکل گیا- راستے میں بھی وہ ہر دوسرے بندے سے لڑتا جاتا
تھا بیوی بچے پڑوسی کوئی بھی اسکے عتاب سے محفوظ نہیں تھا دو بوند پانی کی
برس جاتی تو وہ برساتی پہن لیتا جبھی آس پڑوس کے لوگوں نے اسے چاچا برساتی
کہنا شروع کردیاتھا – بارش برستے ہی اسے اپنے کپڑوں کے خراب ہونے کی فکر لگ
جایا کرتی مگر کبھی اسے یہ فکر لاحق نہ ہوئی کہ اسکی وجہ سے کتنے لوگوں کے
دل خراب ہو رہے ہیں— |