فاروق اعظم کی تلوار اور گستاخ کی گردن
(syed imaad ul deen, samundri)
وَإِذَا دُعُوا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ
لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ إِذَا فَرِيقٌ مِنْهُمْ مُعْرِضُونَ (سورہ نور
آیت48)
اور جب انہیں ! اللہ اور اس کے رسول کی طرف دعوت دی جاتی ہے تاکہ وہ ان کے
درمیان فیصلہ فرما دیں تو اس وقت ان میں سے ایک فریق اعراض کرنے والا ہوتا
ہے
{وَإِذَا دُعُوا إلَى اللَّه وَرَسُوله} الْمُبَلِّغ عَنْهُ {لِيَحْكُم
بَيْنهمْ إذَا فَرِيق مِنْهُمْ مُعْرِضُونَ} عَنْ المجيء إليه 0 (تفسیر
جلالین)
اور جب ان کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلاتا ہے وہ رسول جو خدا کی طرف
سے مبلغ ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے تو ان میں کا ایک گروہ آپ کے
پاس آنے سے اعراض کرتا ہے۔
شان نزول :
مقاتل نے کہا کہ یہ آیت بشر نامی ایک منافق کے بارے میں نازل ہوئی، حضرت
ابن عباس (رض) کا بھی قول یہی ہے کہ یہ آیت بشر نامی منافق کے بارے میں
نازل ہوئی تھی، واقعہ اس طرح تھا بشر اور ایک یہودی کے درمیان زمین کے
معاملہ میں خصومت تھی بشر ناحق پر تھا اور یہودی حق پر، یہودی نے کہا فیصلے
کے لئے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چلو مگر بشر منافق نے کہا کہ
کعب بن اشرف کے پاس چلو (جو ایک یہودی سردار تھا) یہودی نے محمد (صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جانے کے لئے اصرار کیا چنانچہ دونوں آپ (صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے آپ نے یہودی کے حق میں فیصلہ فرمایا جب یہ
دونوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے نکلے تو منافق نے کہا عمر
(رض) کے پاس چلو ان سے فیصلہ کرائیں گے، چنانچہ دونوں عمر (رض) کے پاس
پہنچے، یہودی نے کہا ہم دونوں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے
تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے حق میں فیصلہ فرمایا مگر یہ شخص
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلہ پر راضی نہیں ہے، اب یہ چاہتا ہے کہ
آپ سے فیصلہ کرائے، حضرت عمر (رض) نے منافق سے فرمایا أکَذَالِکَ ؟ کیا بات
ایسی ہی ہے؟ منافق نے کہا ”نعم “ ہاں، حضرت عمر (رض) نے دونوں سے فرمایا
رویدا حتی اخرجَ الیکما میرے آنے تک انتظار کرو، چنانچہ حضرت عمر (رض) گھر
کے اندر گئے اور تلوار لیکر واپس تشریف لائے اور منافق کو ایک ہی وار میں
ٹھنڈا کردیا، اور حضرت عمر (رض) نے فرمایا ھٰکذَا اقضِیْ بَیْنَ مَنْ لمْ
یَرضَ بِقَضَاءِ اللہِ وقضَاءِ رسُولِہٖ جو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ
کو تسلیم نہ کرے میں اس کا فیصلہ اس طرح کرتا ہوں، تو یہ آیت نازل ہوئی
وقال جبرائیل اِنَ عمر فرَّقَ بینَ الحَقِّ والباطل فسمٰی الفاروق حضرت
جبرائیل نے فرمایا عمر نے حق اور باطل کے درمیان فرق کردیا اور حضرت عمر کا
نام فاروق رکھا۔ (تفسیرجمل) |
|