حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کی خصوصی تربیت اور قرآن لکھنا

ام المؤمنین حضرت سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما کی سیرت پر لکھی گئی ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی کی کتاب سے ۔۔۔۔۔
حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کی جو تربیت فرمائی اس کی ایک ہلکی سی جھلک پیچھے گذر چکی ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے خاندان کو عرب کے قبیلوں میں یہ امتیازی حیثیت حاصل تھی کہ یہ خاندان بڑا دوراندیش ، معاملہ فہم، نکتہ آفریں، زورِ خطابت اور فصاحت و بلاغت میں مشہور تھا۔ یہ خصوصیات ام المؤمنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے ورثے میں پائیں۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس بات سے واقف تھے اس لیے انھوں نے ام المؤمنین حضر ت حفصہ رضی اللہ عنہا کے کاشانۂ نبوت میں آنے کے بعد اُن کی مزیدتعلیم و تربیت کا خصوصی انتظام فرمایا۔ مسند احمد بن حنبل کی روایت کے مطابق نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابیہ حضرت شفا بن عبداللہ عدویہ رضی اللہ عنہا کو جولکھنا پڑھنا جانتی تھیں اس بات پر مامور فرمایا کہ وہ حضر ت حفصہ رضی اللہ عنہا کو لکھنا پڑھنا سکھائیں ۔ چناں حضرت شفا رضی اللہ عنہا نے انھیں لکھنا پڑھنا سکھایا اور زہریلے کیڑے مکوڑوں کے کاٹنے کا دم بھی بتایا ۔ بہت جلد حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے پڑھنے کے ساتھ ساتھ لکھنے میں مہارت حاصل کرلی۔

ام المؤمنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا دین میں بڑی مخلص ، ایمان و یقین میں پختہ ، زہد و ریاضت میں ہمہ وقت مصروف ، محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ڈوبی ہوئیں ، وفا شعار ، اطاعت گزار ، شب بیدار ، کثرت سے روزے رکھنے والی اور دین کے احکام کو پورے اہتمام کے ساتھ مکمل کرنے والی خاتون تھیں۔

چوں کہ آپ نے پڑھنا لکھنا سیکھ لیا تھا ایک مرتبہ حضرت یوسف علیہ السلام کے قصوں پر مشتمل کوئی کتاب کہیں سے مل گئی تو وہ اس کتاب کو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پڑھنے لگیں۔ اس پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’
’قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر میرے موجود ہوتے ہوئے بھی تم میںحضرت یوسف علیہ السلام آجائیں تو تم مجھے چھوڑ کر ان کے پیچھے لگ جاؤ گے اور گمراہی کا راستہ اختیار کرلو گے ۔ حال آں کہ مَیں تمام نبیوں میں سے تمہارانبی ہوں اور تما م امتوں میں سے تم میری اُمت ہو۔‘‘

جب حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے دیکھا کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کو ناپسند فرمایا ہے کہ وہ حضرت یوسف علیہ السلام کے قصے پڑھیں تو کتاب فوراً چھوڑ دی اور عرض کیا :’’یارسول اللہ! مَیں آپ کو ناراض نہیں دیکھ سکتی۔‘‘

بعض محدثین اس حدیث کے بارے میں کہتے ہیں کہ دراصل بات یہ تھی کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے واقعات پر مشتمل جو کتابیں بھی اس زمانے میں ملتی تھیں وہ سب یہودیوں اور عیسائیوں کی طرف سے گھڑی ہوئی تھیں۔ اللہ جل شانہٗ نے سورۂ یوسف نازل فرماکر اُمت کی صحیح رہنمائی فرمادی۔ لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہم انبیاے سابقہ علیہم السلام سے متعلق جو بھی باتیں اور واقعات پڑھنا چاہیں تو وہ قرآن کریم کی مستند تفسیروں سے ہی پڑھیں تاکہ غلط سلط روایات سے ہم دور رہیں۔
 
Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi
About the Author: Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi Read More Articles by Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi: 409 Articles with 649184 views

Dr.Muhammed Husain Mushahid Razvi

Date of Birth 01/06/1979
Diploma in Education M.A. UGC-NET + Ph.D. Topic of Ph.D
"Mufti e A
.. View More