یاسمین خان - پشتو فلموں کی پہلی ہیروئن

اس نیکدل خاتون کی ساری زندگی جدو جہد سے عبارت رہی - آٹو گراف پر اکثر ایک ہی فقرہ لکھتی تھیں "جوندیو جہد دے " (پشتو) یعنی زندگی جد و جہد ہے
پندرہ اپریل کا دن آیا اور گزر گیا
کسی نے اسے یاد نہ کیا
فلمی صنعت میں کام کرنے والے ویسے ہی روزمرہ کی طرح اپنے کاموں میں لگے رہے - -- فلمی حلقوں میں بھی کوئی صدا نہ اٹھی -- سناٹا ہی رہا - گڈو خان تو یاد کرتے رہتے ہیں - ان کا شکریہ ادا کروں گا کہ بے حسی کی ساکت جھیل میں کنکر پھینک کر ارتعاش پیدا کر نے کی کوشش کی لیکن کنارے پر پڑے پتھر ویسے ہی پڑے رہے - کہیں ایک گل بھی تو نہ کھلا
پندرہ اپریل -- پشتو فلموں کی پہلی ہیروئن یاسمین خان کی وفات کا دن ہے
جب کہیں پشتو فلموں کی بات ہوتی ہے تو مجھے پہلی پشتتو فلم "یوسف خان شیر بانو " یاد آجاتی ہے اور پھر یا سمیں خان ، جو اس فلم کی ہیروئن تھیں -نہ جانے کیوں یاسمین خان کے جسد خاکی کا تصور گھوم جاتا ہے - سر پر گولی لگی ہوئی ہے اور جما ہوا خون کہہ رہا ہے

میرے ہونٹوں کا تبسم دے گیا دھوکا تجھے
تو نے مجھے باغ جانا --دیکھ لے صحرا ہوں میں‌

اس نیکدل خاتون کی ساری زندگی جدو جہد سے عبارت رہی - محنت ، ریاضت ، مشقت اور اس کے بعد کسی فلم میں ایک سین بھی مل گیا تو چہرے پر شادمانی کی لہریں کہ کچھ تو صلہ مل گیا ہے آگے بھی کامرانی ضرور میرے نصیب میں آئے گی - لوگ اپنی آٹو گراف ان کے سامنے رکھتے اور وہ اکثر ایک ہی فقرہ لکھتی تھیں "جوندیو جہد دے " یعنی زندگی جد و جہد ہے

بچپن میں ہی والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا تھا اور والدہ نے دوسری شادی کر لی - یوں یہ اپنی دادی کے پاس پرورش پاتی رہیں - نیکدل اس لئے کہہ رہا ہوں کہ جب اس نے دیکھا کہ پشتو فلموں میں عریانیت کا رنگ زیادہ ہی در آنے لگا ہے تو آہستہ آہستہ ، خاموشی سے فلموں سے کنارہ کشی کر لی -

یاسمین خان کا اصل نام شمشاد تھا - انہوں نے تین شادیاں کیں لیکن تینوں ناکامی سے ہمکنار ہوئیں - تیسری شادی پشاور کے ہی عارف اللہ سے ہوئی اور یہی شادی انکی موت کا سبب بنی - عارف اللہ کے رنگ ڈھنگ کچھ اور ہی تھے جب کہ یاسمین خان ان سے کوسوں دور تھی - جانے کیوں لوگ سمجھتے ہیں کہ جو خاتون فلموں میں کام کرتی ہے وہ منفی اطوار کی مالک ہوگی - وہ ایک سادہ سی خاتوں تھیں - ان کا من بھی ایسا ہی اجلا تھا - اسی تنازع میں یہ عظیم ادکارہ گولی کا نشانہ بنیں‌ - سر پر گولی لگی تھی -

ہندوستان اور پاکستان کی تاریخ میں دو اداکارائیں ہیں جو اس قسم کے حالات سے دو چار ہوئیں - ایک مینا کماری ( ماہ جبین ) اور دوسری پشتو فلموں کی اداکارہ یاسمین خان - دونوں ہی شوہر کے غلط رویئے کا نشانہ بنیں - مینا کماری نے خود کشی کی یا زہر دیا گیا -یہ سوالات بھی اٹھے تھے لیکن یہ بات اپنی جگہ مسلم ہے کہ مینا کماری آخری دنوں میں اپنے آپ کو تنہا محسوس کرتی تھیں اور کمرے میں بند کر کے اپنے عالم تنہائی کو مزید بڑھالیا تھا -بھارت میں مینا کماری پر کئی مضامیں و کتابیں لکھی گئیں ہیں - پاکستان میں یاسمین خان پر بھی کتابیں اور مضامیں لکھنے کی ضرورت ہے -

پاکستان پولیس کو تحقیقات کے سلسلے میں یاسمین خان کی قبر کی دوبارہ کھودنے کی ضرورت پیش آئی تھی - یاسمین خان کی صاحبزادی قرۃ العین بتاتی ہیں کہ قبر میں ان کا جسد خاکی بہت ہی صحیح حالت میں پایا گیا تھا یہاں تک کہ گلاب کی پتیاں جو تدفین کے دوران اندر قبر میں گرگئیں تھیں ویسی ہی تازہ تھیں - قرۃالعین ایک فضائی کمپنی میں ایئر ہوسٹس کے طور پر کام کر رہی ہیں-

یاسمیں خان کا تیسرا شوہر بعد میں کسی گینگ وار میں گولیوں کا نشانہ بن گیا تھا - ایک ویب سائٹ کے مطابق عارف اللہ خان کے والدین عارف اللہ کی تدفین میں شریک نہیں ہوئے -

دعاہے کہ اللہ تعالیٰ مرحومہ کی لغزشوں کو در گذر فرمائے اور انہیں جوارِ رحمت میں جگہ دے -آمین

(اس مضموں کو تکمیل تک پہنچانے کے لئے میں گڈو خاں کا شکر گزار ہوں )
Munir  Bin Bashir
About the Author: Munir Bin Bashir Read More Articles by Munir Bin Bashir: 124 Articles with 331149 views B.Sc. Mechanical Engineering (UET Lahore).. View More