صفرالمظفر اسلامی سال کا دوسرامہینہ ہے.
اسلامی تعلیمات سے دوری کی بناپرلوگ نحوست، توہمات اور من گھڑت رسوم ورواج
سے منصوب کرکے اس مہینے کو منحوس سمجھتے ہیں جبکہ اسلامی تعلیمات سے ایسے
تمام نظریات کی رہتی دنیاتک نفی ہوتی ہے مثلاً: (1) ارشاد باری تعالیٰ ہے:
" اور ہرانسان کا عمل (شگون) ہم نے اس کے گلے میں لٹکارکھاہے" (سورت بنی
اسرائیل آیت:13) (2) " اور جوکوئی بُرائی تمہیں پہنچتی ہے وہ تمہارے نفس کی
طرف سے ہے" (سورت نسآء آیت:79)
(1) ارشاد نبوی ہے: " ایک کی بیماری کا (اللہ کے حکم کے بغیرخود بخود)
دُوسرے کو لگ جانا، بدشگونی اور مخصوص پرندے کی بدفالی اور صفر(مہینہ کی
نحوست وغیرہ) یہ سب باتیں بے حقیقت ہیں" (بخاری ومسلم شریف) (2) " کوئی
بیماری متعدی نہیں ، نہ اُلّو کا نکلناکچھ ہے، نہ کسی ستارے کی تاثیرہے اور
نہ صفرکا مہینہ منحوس ہے" (ابوداؤد شریف) (3) " بدفالی (ایک قسم کا) شرک
ہے" (آپﷺ نے یہ بات تاکید کے طورپر تین مرتبہ ارشاد فرمائی)وغیرہ
ان سب ارشادات سے یہ بات واضح طورپر معلوم ہوتی ہے کہ مروّجہ مفہوم کے
اعتبارسے نحوست کوئی چیز نہیں ہے اگرکسی عمل کا نتیجہ یاری ایکشن (نحوست)
سامنے آتاہے تو وہ انسان کی اپنی بدعملی، طرزعمل کا نتیجہ اور رویہ، اخلاق
اور طریقہ کا شاخسانہ ہواکرتاہے چنانچہ کسی انسان کو ، کسی جانورکو، کسی
عددکو، کسی دن کو، کسی جگہ اور کسی مہینہ کو منحوس سمجھنااسلامی تعلیمات کے
منافی ہے۔
ماہِ صفرکے حوالے سے چند بے اصل، بے حقیقت خیالات: مندرجہ ذیل غلط توہمات
اور باطل نظریات سے اپنے آپ کو بچائیے! (1) ماہ صفر میں آفتیں،بلائیں ناز ل
ہوتی ہیں۔ بیماریوں، پریشانیوں سے واسطہ پڑتاہے۔ (2) اس مہینہ میں شادی
بیاہ، خوشی وغیرہ کی تقریب نہیں کرنی چاہیے۔ (3) یہ پورامہینہ یا اس کے بعض
مخصوص دن بُرے اور بھاری ہوتے ہیں۔ (4) بعض لوگ مخصوص قسم کے کھانے، چیزیں
پکانے، بانٹنے اور صرف اسی مہینے میں صدقہ کرناضروری سمجھتے ہیں۔ (5) زائچے
نکلوانا، یہ ہفتہ کیسارہے گا؟ ستاروں وغیرہ کو مؤثر بالذات سمجھتے ہوئے خوش
قسمتی اور بدقسمتی کی علامت گرداناجاتاہے حالانکہ حضوراکرم ﷺ نے کُتے کی
قیمت، طوائفہ(بدچلن) کی کمائی اور کاہن (غیب کی خبریں بتانے والا) کی اُجرت
سے منع فرمایاہے۔
(بخاری شریف)
یہ سب بدشگونیاں غلط اور من گھڑت ہیں، اس کے بجائے ایک مسلمان ہونے کے ناطے
ہمارایقین، توکل، بھروسہ اللہ تعالیٰ کی ذات عالی پر ہوناچاہیے، نبی کریم ﷺ
کے اسوۂ حسنہ پر عمل کرناچاہیے، فرض نمازیں ، تلاوت قرآن اور مسنون دعاؤں
واذکار کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات پر عمل کرناچاہیے۔
سوال: کیا اس مہینے میں (یا سال بھرمیں کسی دن) چہلم مناناثابت ہے؟
جواب: اس کے جواب کا دارومداراس بات پرہے کہ کیاانبیائے کرام میں سے کسی
نبی، رسول اللہﷺ، کسی صحابی رسول کا چہلم منانا قرآن، حدیث، سنت سے ثابت
ہے؟ ( یہ بات یقینی اور حتمی ہے کہ اس طرح کی کوئی بات شریعت کی رُوسے ثابت
نہیں ہے)۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین اسلام کی صحیح سمجھ اور اِس پر عمل کرنے کی توفیق
عطافرمائے۔ آمین
|