تعلیم ،درسگا ہ اور استاد
(Tanveer Awan, Islamabad)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تعلیم کے ذریعے انسان نے تحقیق و ایجادات کی نئی دنیا آباد کی ہے،حقوق و
فرائض کا ادراک بھی درسگاہ کی مرہون منت ہے،اساتذہ کی تربیت بے ڈھنگ اور بے
حیثیت کو مہذب ،باکردار اور باحیثیت بنا ڈالتی ہے،گویا تعلیم ،درسگاہ اور
استاد کی تکون معاشرے کا جزلاینفک ہے،کسی بھی سماج کے بننے اور بگڑنے کا
انحصار انہی تینوں پر ہوتا ہے۔یہ اٹل حقیقت ہے کہ عروج ان قوموں کا مقدر
بنا جنہوں نے تعلیم کو اپنی اولین ترجیح بنائے رکھا،سامراج نے ہمیشہ تعلیم
کے ذریعے قوموں کو افکار ونظریاتی غلامی کا طوق پہنایا۔بدقسمتی سے برصغیر
پاک و ہند ایسے ہی حالات سے دوچار ہوا،جہاں شرح خواندگی تقریباً سو فیصد
تھی ،جب ایسٹ انڈیا کمپنی اپنے مذموم ایجنڈے کی تکمیل کرچکی ،اقتدار پر
قابض ہونے کے بعد نئے نظام تعلیم کے ذریعے ایسی ذہنی غلامی کی ابتداء کی
گئی ،جس کے فیض یافتہ دیکھنے میں تو ہندی تھے مگر افکار و نظریات کے اعتبار
سے افرنگی تھے۔ردعمل میں دو تعلیمی نظام وجود میں آئے ،علی گڑھ یونیورسٹی
اوردارلعلوم دیوبند،قیام پاکستان انہی اداروں کے فضلاء اور متعلقین کی
جدوجہد کا ثمرہ ہے اورقیام پاکستان سے استحکام پاکستان کا سفر میں ان کا
کردار ناقابل فراموش ہے ۔
تعلیم ،درسگاہ اور استاد کا ادب و احترام جتنا طلبہ و فضلاء مدارس دینیہ
میں ہوتا ہے،شاید ہی کسی دوسرے ادارے کے فیض یافتہ کرتے ہوں ۔استاد اور
شاگرد کے عظیم رشتے کے تقدس سے گہرا علاقہ رکھنے والے علماء و طلبہ جب اپنے
مربی اور محسن اساتذہ سے ملتے ہیں تو مشکوٰۃ تعلیمات نبویہ سے روشنی لے کر
ان کی عزت و تکریم کرتے ہیں،یہ اہل علم وعلماء کرام ہیں جو معاشرے اور سماج
کو اعلیٰ اقدار،باحیاء ،عفت و عصمت اور باوقا رروایات کی تعلیم دیتے ہیں ۔تہذیب
و تمدن ،اخلاق حسنہ اور امن و سلامتی کا درس انہی کا ورثہ ہے ۔ان خیالات کا
اظہار جامعہ العلوم الاسلامیہ الفریدیہ اسلام آباد میں23اپریل 2016 کو
منعقدہ تقریب ختم بخاری شریف سے مہتمم جامعہ مولانا عبدالعزیز غازی
صاحب،ولی کامل مولانا محمد حسن صاحب،مولانا شبیر احمد عثمانی صاحب ،مولانا
عبدالغفارصاحب اور مولانا یعقوب طارق صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب ختم
بخاری شریف میں ملک کے طول وعرض سے جدید فضلاء کے والدین و متعلقین ،علماء
و مشائخ کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد
نے شرکت کی ،جامعہ فریدیہ کی مسجد کے دونوں پررونق اور کشادہ ہال تنگی دامن
کا شکوہ کر رہے تھے،جب کہ حسن انتظام ،شائستگی ،سلیقہ مندی اور نفاست جہاں
منتظمین جامعہ کی محنتوں کاعکاس تھی وہیں اہل علم ومدارس کے کردار کو بھی
اجاگر کررہی تھی ۔
مہتمم جامعہ فریدیہ مولانا عبدالعزیز غازی صاحب نے تقریب ختم بخاری سے خطاب
کرتے ہوئے فرمایا کہ اخلاق حسنہ اپنانے سے ہی بہتر معاشرہ تشکیل پا سکتا
ہے،قرآن پاک اور قرآنی نظام میں ہمارے تمام مسائل کا حل موجود ہے،ذکراللہ
سے دلوں کو سکو ن ملتا ہے،خواص کو تکلّفات سے پاک زندگی کو اپنا شعار بنانا
پڑے گا،موجودہ حالات میں امت کی راہنمائی اور ان کے مسائل کے حل کے لیے
علماء و فضلاء کی ذمہ داریاں بڑھ گئیں ہیں۔ شیخ الحدیث مولانامحمد حسن صاحب
نے صحیح البخاری کا آخری درس پڑھاتے ہوئے طلبہ و علماء کوپندو نصائح
فرمائیں ،انہوں نے فرمایاکہ تقویٰ کو لازم پکڑو اس کے ذریعے انسان خالق
ومخلوق دونوں کا محبوب بن جاتا ہے،اخلاص،محنت اور استقامت سے خدمت دین میں
جڑے رہو،مسلمان کا عمل خدا تعالیٰ کو راضی کرنے اور آخرت کی زندگی کو سامنے
رکھتے ہوئے ہوتا ہے۔مولانا شبیر احمد عثمانی صاحب نے استاد اور شاگرد کے بے
لوث تعلق ،مدارس کے کردار ،تحریک آزادی ،قیام پاکستان اور استحکام پاکستان
میں مدارس اور علماء کرام کے کردار پر خوبصورت انداز میں گفتگو کی ۔معروف
ثناء خواں عبدالباسط حسانی نے حمد باری تعالیٰ پیش کی اوراستاذالعلماء
مولانا یعقوب طارق صاحب نے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیئے ،نائب
مہتمم جامعہ مولانا عبدالغفار صاحب سارے نظم کی نگرانی فرماتے رہے،جب کہ آپ
نے استقبالیہ خطبہ میں آنے والے معزز مہمانوں،علماء کرام و مشائخ عظام کو
خوش آمدید کہا ،آپ نے جامعہ کی کارکردگی اور اہداف کے حوالے سے گفتگو
فرمائی ،فضلاء کرام کو مبارک باد اور الوداعی کلمات کہتے ہوئے آبدیدہ ہو
گئے جو استاد اور شاگرد کے مابین بے لوث اور محبت بھرے رشتے کی عکاسی کررہے
تھے ،اس موقع پر پروجیکٹر کے ذریعے جامعہ کے شعبہ جات ،کارکردگی ،نظم اور
اہداف بالخصوص طلبہ کی رفاعی سرگرمیوں کے پلیٹ فارم فریدیہ ویلفئیر ٹرسٹ کی
کارگزاری پرمشتمل پریزنٹیشن احسن انداز میں شرکاء تقریب کے سامنے پیش کی
گئی ،جب کہ مختلف جگہوں پر سکرینوں کے ذریعے تقریب کی کوریج پہنچائی جاتی
رہی ،جس پرITشعبہ کے مسؤل مولانا عبداللہ امین صاحب اور مفتی خلیق احمد
صاحب مبارک با د کے مستحق ہیں۔
تقریب میں 75شرکاء دورہ حدیث شریف کی دستار بندی شیخ الحدیث مولانامحمدحسن
صاحب ،شیخ الحدیث مولانا مفتی امین صاحب ،مولاناعبدالعزیز غازی
صاحب،مولاناعبدالغفار صاحب،مولانافضل اللہ شامزئی صاحب،مولاناعبدالباسط
خطیب صاحب، مفتی محمد فاروق صاحب اورمفتی محمد طارق صاحب کے دست مبارک کی
گئی ،اورتکمیل حفظ قرآن کریم کی 23طلبہ نے سعادت حاصل کی جب کہ شعبہ تجوید
سے 8،تخصص فی اللغۃ العربیۃ سے 16اور تخصص فی الفقۃ سے 8طلبہ نے سند فرغت
حاصل کی،اس موقع پر اپنا تعلیمی سفر مکمل کرنے والے ان طلبہ کو قیمتی
انعامات دیئے گئے اور نمایاں کارکردگی پیش کرنے والے خوش نصیب طلبہ کو
تعرفی اسناد سے نوازا گیا۔تقریب کے اختتام پر مولانا عبدالعزیز غازی صاحب
نے اسماء الحسنی کا پورے مجمع کو ذکر کروایا ،اور آپ کی دعا سے یہ پر نور
اور باوقار تقریب اختتام پذیر ہوئی۔
|
|