رحمٰن کے بندے اور شیطان کے بندے

ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’بیشک شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے ‘‘(القرآن ) اس آیت کریمہ سے ثابت ہوتا ہے کہ شیطان انسان کا دشمن ہے اور اس کی ہر لمحہ یہ کوشش ہوتی ہے کہ انسان کو گمراہ کرے اور اسکے لئے وہ ہر حربہ استعما ل کرتا ہے جس سے اسکی نیکیاں برباد ہو جائیں۔دنیا میں شیطان کے پیروکاروں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور پھر جو لوگ شیطان کے اشاروں پر ناچتے ہیں انھیں یہ احساس تک نہیں ہوتا کہ وہ کوئی برا کام کر رہے ہیں بلکہ وہ انھیں اچھا کام سمجھتے ہیں۔
اب تمام انسان دو قسموں سے تعلق رکھتے ہیں یعنی:۔
(۱)رحمٰن کے بندے
(۲)شیطان کے بندے
جو لوگ رحمٰن کے حکموں پر چلتے ہیں وہ رحمٰن کے بندے ہیں اور جو لوگ شیطان کی باتوں پر عمل کرتے ہی وہ شیطان کے پیرو کار ہیں، اب صورت حال کچھ یوں ہے:۔
اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ مجھ پر ایمان لاؤ، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو،رمضان المبارک کے روزے رکھو، اگر استطاعت ہو تو حج کرو و غیرہم۔
جبکہ اس کے مقابلے میں شیطان انسان سے کہتا ہے کہ میر ی بات مانو! یہ ضروری نہیں کہ صرف ایک ہی خدا پر ایمان لایا جائے دنیا میں اور بھی بہت سے الٰہ ہیں جن کی عبادت کی جاسکتی ہے مثلاً بت، چاند ،سورج ستارے اور آگ وغیرہ ،یہ بھی تمہاری حاجات کو پورا کر سکتے ہیں اور مشکلات کو حل کر سکتے ہیں۔
اور مذہب وہی صحیح ہے جس پر تمہارے بات دادے شروع سے عمل کرتے چلے آئے ہیں اگر یہ صحیح نہ ہوتا تو وہ اسے اختیار نہ کرتے۔
لہٰذ جب بھی کسی قوم میں کوئی نبی آیا تو انھوں نے یہی کہا کہ ہمیں وہی دین کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے او بہت تھوڑے لوگ ایمان لائے اور بقیہ لوگ کفر و شرک پر قائم رہے اور دین اسلام کو قبول نہ کیا۔
یہ ان لوگوں کی مثال ہے جو غیر مسلم ہیں اورجو مسلمان ہیں اور اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں تو شیطان مختلف حیلے بہانوں سے انکی عبادات میں خلل ڈالتا ہے اور جب بھی وہ کوئی نیکی کا کام کرنا چاہتے ہیں تو انکی راہ میں روڑے اٹکاتا ہے۔ مثلاً جب کوئی مسلمان نماز پڑھنا چاہتا ہے تو شیطان اسکے دل میں یہ وسوسہ ڈالتا ہے۔
’’ میرے دوست! تمہیں نماز پڑھنے کی کیا ضرورت ہے ابھی تم جوان ہو تمہارے کھانے پینے کے دن ہیں جب بوڑھے ہو جاؤ گے تو پھر مسجدوں میں ہی جانا ہے ،اللہ اللہ کرنا ہے اور اپنے گناہوں کو بخشوانا ہے، ابھی بہت عمر پڑی ہے خیر ہے پڑھ لیں گے نماز!!
لہٰذا مشاہدہ کی بات ہے کہ بہت کم مسلمان ایسے ہیں جو پانچ وقت کی پوری نماز ادا کرتے ہیں۔
اسی طرح جب کوئی نوجوان داڑھی رکھنا چاہتا ہے تو شیطان فوراً اس کے دل میں وسوسہ ڈالتا ہے’’یار یہ کیا کر رہے ہوابھی سے داڑھی رکھ رہے ہو لوگ کیا کہیں گے کہ داڑھی رکھ کر ملاّملانہ بن گیا ہے ایسے تو لڑکی والے بھی تمہیں رشتہ دینے سے انکار کر دیں گے کہیں گے کہاں سے آ گئے ہیں بابا جی!
ہاں اگر رکھنی بھی ہے تو کوئی سٹائلش قسم کی داڑھی رکھ لو جیسا کہ بعض فلمی اداکاروں اور گلوکاروں نے رکھی ہوتی ہے سنّت کے مطابق داڑھی رکھنے کی کیا ضرورت ہے؟ مجھے وہ نوجوان ایک آنکھ نہیں بھاتے جو جوانی میں ہی داڑھی رکھتے ہیں نمازیں پڑھتے ہیں او نورانی چہرہ والے بن جاتے ہیں وہ میرے دشمن ہیں ، کم از کم تم تو میری بات مان لو‘‘۔
اسی طرح جب کوئی مسلمان زکوٰۃ دینا چاہتا ہے تو شیطان درمیان میںآجاتا ہے اور کہتا ہے کہ ’’ یہ کیا مسئلہ ہے بھائی! کہ اپنی سال بھر کی خون پسینے لوگوں میں بانٹنے لگے ہو؟ جیسے تم محنت سے کام کرتے ہو اسی طرح انھیں بھی تو کرنی چاہئیے ،بس زکوٰۃ کے انتظار میں بیٹھے رہتے ہیں اور کوئی کاروبار نہیں کرتے‘‘۔
لہٰذا آج کتنے مسلمان ہیں جو نصاب کے مطابق پوری زکوٰۃ نکالتے ہیں، اگر ہر مسلمان پوری پوری زکوٰۃ نکالنے لگے تو کوئی غریب نہ رہے آج جو زکوٰۃ لینے والے ہیں کل کو وہ خود دینے والے بن جائیں گے مگر چونکہ شیطان انھیں ایسا کرنے سے روکتا ہے لہٰذا وہ اسکی باتوں میں آجاتے ہیں۔
مختصر یہ کہ شیطان انسان کی ہر قسم کی عبادات و معاملات میں خلل ڈالتا ہے اور اسے سیدہی راہ سے بھٹکاتا ہے اسی لئے اسلامی تعلیمات کے مطابق انسان کو شیطان کے مکر و فریب سے بچنے کیلئے رحمٰن کی پناہ میں آجانے کا حکم دیا گیا ہے کہ جو لوگ اللہ کے بندے بن جاتے ہیں ان پر شیطان کا زور نہیں چلتا۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو شیطان کے داؤ فریب سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
Muhammad Rafique Etesame
About the Author: Muhammad Rafique Etesame Read More Articles by Muhammad Rafique Etesame: 196 Articles with 320852 views
بندہ دینی اور اصلاحی موضوعات پر لکھتا ہے مقصد یہ ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضہ کی ادایئگی کیلئے ایسے اسلامی مضامین کو عام کیا جائے جو
.. View More