یکم مئی دنیا بھر میں یومِ مزدور(لیبر ڈے)
کی حیثیت سے منایا جاتا ہے کہیں اس دن کی مناسبت سے سیمینارز منعقد کیے
جاتے ہیں تو کہیں ریلیاں نکالی جاتی ہیں اس دن کو دنیا کی مختلف مزدور
تنظیمیں اپنے اپنے انداز میں مناتی ہیں لیکن مقصود مزدور کی عظمت کو دنیا
بھر میں اُجاگر کرنا اورشگاگو کے شہدا سے یکجہتی ہی ہوتا ہے شگاگو کے مزدور
کیا چاہتے تھے؟صرف اپنا انسانی حق ((Duty Hoursاوقات کار کا تعین ۔کہ جب وہ
ڈیوٹی پر آتے تو واپسی مالک،صنعت کار یا سرمایہ دار کی مرضی پرمنحصر ہوتی
تھی۔چاہے 12،14یا 16گھنٹے گزر جائیں ڈیو ٹی ختم ہونے کا کوئی تصور ہی نہیں۔
اس ظالمانہ اور غلامانہ طرزِ عمل کا خاتمہ اور چند جائز مراعات،بس یہی
مطالبہ تھا Haymarket Squareمیں جمع ہونے والے ان مزدوروں کا مگر دولت کو
تجوریوں میں بندرکھنے والے قارو ن بھلا کب چاہتے تھے کہ ان کے خزانوں سے
کچھ رقم مزدوروں کی جھولی میں چلی جائے یاانھیں کوئی ریلیف ملے اسی لیے تو
انھوں نے اپنے گماشتوں ،ہر دور میں ریاستی جبر کے کارگر اور آزمودہ ہتھیار
پولیس کے ذریعے نہتے اور پرامن مزدوروں پر اندھا دھند فائرنگ کرائی اور
الزام یہ لگایا گیا کہ مظاہرین کی جانب سے پولیس پارٹی پربم پھینکا گیا تھا
اس وحشیانہ فائرنگ کے نتیجے میں کتنے لوگ زخمی ہوئے یا مارے گئے صحیح
تعدادکبھی بھی معلوم نہ ہو سکی ۔بعد ازاں گرفتا ریوں کا ایک لامتناہی سلسلہ
شروع ہو ااور نامور مزدور رہنماAugust Spies, Albert Parsons اورSamuel
Fielden بھی گرفتار کر لیے گئے 21جون 1886ء کو تینوں مذکورہ رہنماؤں سمیت
کل آٹھ افراد کا ٹرائل شروع ہواملزمان کے خلاف پولیس پارٹی پر بم پھینکنے
میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملاحتیٰ کہ ٹرائل کے دوران مئیر Carter
Harrison نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ مظاہرین کی جانب سے کسی بھی قسم
کی ہنگامہ آرائی کا کوئی ثبوت نہیں مل سکاجبکہ دوسری جانب سٹیٹ اٹارنی
Julius Grinnellاس بات پر اَڑے رہے کہ یہی لیڈرز ہیں اور تمام تر معاملات
کے ذمہ دار یہی آٹھ افراد ہیں انھوں نے گرینڈجیوری پر زور دیاکہ Convict
these men,make examples of them,hang them and You save our institutions,
our society. لہذا 19اگست کو7 رہنماؤں کو سزائے موت جبکہ ایک رہنما
Neebeکو15سال قید کی سزا سنائی گئی دنیا بھر میں اس جانبدارانہ اور غیر
منصفانہ فیصلے کی نا صرف مذمت کی گئی بلکہ ان مزدور رہنماؤں کی رہائی کے
لیے عالمی سطح پر ایک بھرپور مہم بھی چلائی گئی جس کے نتیجے میں اسٹیٹ نے
مجبور ہو کرSchwab اورFielden کی سزائے موت عمر قید میں بدل دی جبکہ
Linggنے اپنے سیل میں خودکشی کر لی پھانسی کی سزاسن کر August Spiesنے
عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پھانسی دینے سے مزدور تحریک ختم ہو
جائے گی ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ "If you think that by hanging us you can
stamp out the labour movement... the movement from which the downtrodden
millions, the millions who toil in misery and want, expect salvation -
if this is your opinion, then hang us! Here you will tread on a spark,
but there and there, behind you - and in front of you, and everywhere,
flames blaze up. It is a subterranean fire. You cannot put it out".
11نومبر1887ء کو Engel Parson, Fischer,اورSpies کو پھانسی دے دی گئی
تقریباًچھ لاکھ افراد نے شگاگو کے ان شہدا کی آخری رسومات میں شرکت کی جبکہ
Neebe,SchwabاورFieldenکی رہائی کی عالمی مہم شدو مدسے جاری رہی بالآخر
26جون1893ء کو ان مزدوررہنماؤں کی رہائی عمل میں آئی سچ بھی آخرکار دیر سے
سہی مگر سامنے آہی گیا کہ پولیس پارٹی پر جو بم پھینکا گیا تھا وہ سرمایہ
داروں اور پولیس کیپٹنJohn Bonfield کی ملی بھگت سے ان ہی کے ایک آلہ کارنے
پھینکا تھاجس کا واحد مقصد مزدوروں کی اس پرامن تحریک کو کمزور کرنا تھا
بلاشبہAugust Spies جیسے عظیم مزدور رہنما پھانسی کے پھندے پر لٹک کر دنیا
کی تاریخ میں امر ہوگئے انھوں نے جہاں دنیا بھر کے مزدوروں کو یکجہتی،صبر و
تحمل اورجہدمسلسل کا پیغام دیا وہیں دنیائے عالم کے سرمایہ داروں کو بھی
باور کرادیا کہ مزدور تحریک کوکسی بھی قسم کی دھونس ،دھاندلی،غنڈہ گردی،
ریاستی جبراور سازش کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا سلام۔۔ شگاگو کے شہدا کی
عظمت کو سلام۔۔۔۔
|