سنا تھا کسی زما نے میں شگا گو میں مزدو ر اپنے حقو ق حا صل کر نے کے لئے
بضد تھے۔مگر صا حب اقتدار و اختیا ر لوگ ہمیشہ اپنے حقو ق حا صل کر نے کے
بعد عامتہ النا س کے حقو ق پر ڈاکہ ڈا لنے میں کا میا ب رہے۔ بھر ہو ایو ں
کہ ان مزدو رو ں نے اپنی جا نیں حقو ق حا صل کر نے کی جہدوجہد میں قربا ن
کر دیں۔ اور ہمیشہ کے لئے امر ہو گئے مگر صر ف تا ریخ کے پنو ں تک ۔وقت گز
ر نے کے سا تھ سا تھ حکمرا ن پھر وہی چھینا جھپٹی اور مزدور اپنے حقوق کی
بحا لی کے نعرے لگا نے کی رو ش پر آگئے۔12000 ما ہا نہ تنخوا ہ صر ف کا غذو
ں پر ہی در ج ہے۔ آج بھی بیشتر فیکٹر یو ں میں اس سے کہیں کم ما ہا نہ اجر
ت دے کر12000" وصولــ" پر انگو ٹھا لگوا لیتے ہیں اور زبان حال چیخ چیخ کر
کہتی ہے۔
تو قادر و مطلق ہے مگر تیرے جہا ن میں
ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقا ت
یو م مزدور کے حوا لے سے ایک دعوتی کا رڈ ملا کہ یکم مئی کو مزدورں کے حقو
ق کی بحالی کے لئے بلدیہ ہال میں ایک تقر یب منعقد ہو گی فلا ں ایم این اے
بطور مہمان خصو صی شر کت فرما ئیں گے۔ اور فلاں ایم پی اے مہما نو ں کی فہر
ست میں شا مل ہیں حیر ت ہو ئی کہ پو رے کا رڈ پر کسی مزدو ر کانا م نہ دکھا
ئی دیا نہ ہی معزز مہمانو ں کی فہر ست میں اور نہ ہی مقررین کی ،تو میں سو
چ رہا تھا کہ گو یاآج کے دن بھی مزدور سٹیج سے نیچے پنڈا ل میں بیٹھ کر فقط
نعرہ با زی پر ہی اکتفا کر ے گا۔ ہا ں جی یو م مزدور پر ہر مزدور صدر صا حب
زندہ با د بھر وزیر اعظم زندہ با د فلاں سر ما یہ دار زندہ با د فلا ں جا
گیر دار زندہ باد کے نعرے لگا ئے گا یہ ہی تو ہما ری روش ہے اور صدیو ں سے
یہی ہوتا آیا ہے۔ کہ دن مزدوروں کا اور وقار و تمکنت عز ت و احترا م اور
پرو ٹوکول سر ما یہ دار اور فیکٹر ی آنرز کا ،مزدوروں کو کیا خبر یوم مزدور
کی اسے تو آج بھی اپنی شا م کی دال رو ٹی کی فکر ہو گی۔ ہاں مگر انہیں مزدو
رں کے اعزاز میں منعقدہ تقر یب میں شر یک وزیرو ں اور جاگیر دارو ں کے لئے
سا ت کھا نے میسر ہوں گے۔ جس مزدور کے بچے کو ڑے کے ڈھیر سے اپنا کھا نا
تلا شتے ہیں آج وہ بھی وہیں سے تلاشیں گے۔ ایسے حالا ت دیکھ کر مجھے شدت سے
حبیب جالب یا د آتا ہے وہ کہتے ہیں۔
ہر بلاو ل ہے قوم کا مقرو ض
پا ؤں ننگے ہیں بے نظیرو ں کے
ہر سال یوم مزدور کے حوا لے سے منعقدہ تقریب میں وزرا ء امراء مزدوروں کے
حقوق کی بحالی کی نو ید سنا تے ہیں اور ایسے ایسے خوابوں کا تذکر ہ چھٹرتا
ہے کہ مزدور اس خوا ب کی آسو دگی پٹھے پرا نے کپٹرے پہنے ہو ئے کڑی دھو پ
میں کھڑا بھی محسوس کر تا ہے۔ اس عوا م کی رگ رگ سے واقف حکمران ٹھگوں نے
کبھی نہ کبھی تعبیر پانے وا لے سہا نے خوا بو ں کا مستقل عادی بنا رکھا ہے۔
ہر سا ل کسی خوا ب آور دوائی کی طر ح مزدوروں کے حقو ق کی بحالی کی نوید،
مستقبل کے سہا نے خوا بو ں میں مکس کر کے پلا دی جا تی ہے۔ اور بھر یہ
مزدور سا ل بھر خر گو ش جیسی مطمئن نیند سو تے ہیں اور یہ قو م اسی پر را
ضی ہے۔ اسی لئے تو آج بھی
اک واری فیر۔۔۔۔۔۔۔
زندہ ہے ____ زندہ ہے
ٓآوے آویے۔۔۔۔۔۔
کہ نعر ے گو نچتے ہیں اگر یہ مزدور نیند آور خوا بو ں کا شکا ر نہ ہو تے تو
شا ید تقر یب میں مہمان خصو صی کی کر سی پر بیٹھے وزیر سے پو چھتے کہ حضو
رآپ اتنی آسودگی سے اپنا گھر کیسے چلا لیتے ہیں میں تو سا را دن سارری رات
محنت کر کے بھی اپنے بچو ں کو آسو دہ نہ رکھ پا یا چلیں کچھ پو چھنے کی
گستا خی نہ کر تا یہ مطا لبہ تو کر پاتا کہ سرکا ر مجھے پاکستان کے بجٹ سے
کیا سرو کا ر آپ مجھے میر ے گھر کے آٹھ افراد کا ما ہانہ بجٹ بنا دیں اور
مجھے سکھا ئیں کہ میں بچت کرکے آف شور کمپنیا ں کیسے بنا ؤ ں؟ مگر نہیں یہ
کام کر نے کی ہمت نہ کو ئی وزیر کر ے گا ور نہ کو ئی مزرو د یہ سب کہنے کی
جسارت کر پا ئے گا۔ مزدور اور صرف مزدور کا خون چو س چو س کر ٹما ٹر کی طر
ح سر خ ہو تے گا ل رکھنے وا لے سر ما یہ دار حکمران انہیں وعدو ں پر ٹرخا
ئیں گے سہا نے اور خوبصو رت وعدے قوم کے ان قرضہ خو ر حکمرا نو ں کو کیا
معلوم کہ مزورد کی گزر بسر کن حالا ت میں ہو رہی ہیں۔ کو ئی ہمت کر کے پو
چھے کہ جناب مزرودوں کو تحفظ دینے کی با ت تو کر تے ہیں۔ آپ یہ تو بتا
ئیںPIA کے شہید ملازمین کہ اہل خانہ کی کس کو خبر ان سے پو چھا جا ئے کہ ما
ڈل ٹا ؤ ں میں14 بے گنا ہ شہید ہو نے والے بر دہ دار خوا تین بھی مزدور
طبقے سے تعلق رکھتے تھے کیا انہیں انصا ف میسر آیا ان سب زخمو ں کو نہ ہی
نگا کیا جا ئے تو بہتر ہو گا ور نہ
با ت نکلے گی تو دور تلک جا ئے گی
مجھے انتظا ر ہے اُس دن کا جب مزدوروں کے لئے سجی تقریب میں صدر محفل،
مہمانِ خصوصی اور مقرر مزدور ہوگا۔ اور یہ سب امراء اور وزراء اور جا گیر
دار سٹیج سے نیچے پنڈال میں بیٹھے تا لیا ں بجا ئیں گے مگر یہ دن بیٹھے
بٹھا ئے تو نہیں آجا ئے گا۔ ہمیں اپنے حقو ق و فرا ئض کو فی الوقت پہچاننا
ہو گا۔ مزدورں کو اپنے حقو ق کی بحالی کی جنگ خو د لڑناہو گی۔ ورنہ ہزا روں
یو م مزدور آئیں گے یہ حکمران خو شخبریوں کے جوس میں مستقبل کے خوا ب کی گو
لیاں ملا کر پلا ئیں گے۔ اور ہم مزدور سو تے رہیں گے اُٹھو،جا گو اور اپنے
آپ کو پہچا ننے کے بعد ان غاصبو ں کو پہچا نو ں اور یا د رکھو
خوا ہش سے نہیں گر تے پھول جھولی میں
وقت کی شا خ کو تا دیر ہلا نا ہو گا
کچھ نہیں ہوگا اورورں کو برا کہنے سے
اپنے حصے کا دیا خو د ہی جلا نا ہو گا۔ |