عالمی یومِ مزدور (پاکستان)
یکم مئیمزدوروں کا عالمی دن ہر سال منایا جاتا ہے جو صرف چند اخباری بیانات
اور ٹی وی شو تک محدود ہو کر رہ جاتا ہے۔ مزدور کی مزدوری کی ادائیگی کا
حکم اسکا پسینہ خشک ہونے سے پہلے کا ہے۔میں اپنے ذاتی تجربہ کا یہاں بیان
کرنا چاہتا ہوں۔ کسی بھی مزدور کو دو باتوں سے گہرا تعلق ہوتا ہے ایک اسکو
کام ملے جو اسکا پہلا ہدف لیکرگھر سے نکلتا ہے۔دوسرا جو کام سونپا گیا ہے
اسے پورا کرنا ۔ اور گھر واپسی پر اپنے اہل خانہ کے لیئے کھانے پینے کا
بندوبست کرنا جو صرف اسکی مزدوری ملنے کا مرہونِ منت ہوتا ہے۔دیکھا گیا کہ
خصوصاً فیکٹریوں میں اور جہاں لیبر قوانین کا اطلاق ہوتا ہے وہاں ہی سب سے
زیادہ مزدور پر ظلم ہوتا ہے۔ کام بھی لیا جاتا ہے اور نفسیاتی دباؤ کی
تلوار بھی لٹکائی ہوتی ہیـ "نوکری سے نکال دئیے جاؤ گئیـ" کا فقرا بار بار
سنایا جانا میری عقل میں ایک مزدور کی طاقت کو مفلوج کر دیتا ہے۔یہ فقرا
ایک مزدور کی ذہنی اور جسمانی قوت کو بری طرح متاثر کرتا ہے، اب اس سے ذرا
آگے چلیں تو اسکی مزدوری کو بروقت ادائیگی کا اہتمام نہ کر کے بھی آجر
کیطرف سے مزدور کامعاشی قتل کرنے برابر ہوتا ہے اور مزدور کے اندر انتقامی
جذبات کو بڑھکا کر بھی مزدور کو کمزور کیا جاتا ہے جو ظالمانہ قدم میں
سمجھتا ہوں منیجمنٹ کیطرف سے کیا جاتا ہے نہ کہ فیکٹری مالک کیطرف سے۔ گنتی
کے ادارے ہیں جو اس احساس کو قائم رکھنے میں کامیاب ہیں ۔ مزدور بھی انسان
ہے اور اسکے بھی جینے کے حقوق وہی ہیں جو ایک دفتری بابو کے ہیں اور آجر
اور آجیرکو ملکر ہی ترقی میں اپنا اپنا کردار اداکرنا ہوگا۔تبھی خوشحالی
مقدر بنے گی۔ 2016آؤ یومِ مئی پر انکے ازالے کا عہد کریں ،وقت کی پابندی
اور کام کی انجام دہی میں ایمانداری کو اپنایا جائے، ان شاء اﷲ دنیا میں
ایمانداری بھی آپکی دوسروں کے لیئے مشعل راہ بنے گی۔ کرپشن کرپشن کے نعرے
میں بھی کمی ہوگی۔مسلمان بن کے دیکھو تو سہی! |