ہمارے لئے آخرت ہے ( حصہ دوئم)

ہماری سب سے بڑی تاریخی نادانی اور غفلت یہ رہی کہ ہم نے دین اور دنیا کو الگ الگ پرکھنا شروع کر دیا۔علم کے بھی دو حصے کر دیئے کہ یہ اسلامی اور یہ غیر اسلامی علم ہے ۔ہماری اس بے عقلی کا نتیجہ کیا نکلا یہی اس کالم کا موضوع ہے-

قران پاک میں اﷲ پاک نے فرمایا میرے بندے وہ ہیں جو میرا ذکر کرتے ہیں اور زمین و آسمان کی تخلیق میں غور وفکر کرتے ہیں (سورۃ الاعمران )۔اسکے علاوہ کئی مقاما ت پر فرمایا کہ جو عقل والے ہیں وہ غور و فکر کرتے ہیں ۔اس کا ئنا ت میں تدبر کرتے ہیں۔زمین و آسمان میں ،جانوروں میں ،درختوں میں ،دن رات اور موسموں کے بدل بدل کر آنے میں عقل والوں کے لئے نشانیا ں ہیں۔اب میرا ایک سوال ہے کہ جب تک آپ جیو فزکس نہیں پڑھیں گے تب تک زمین کی تخلیق میں غور کیسے کر یں گے۔اﷲ کی قدرت کی ہزار ہا نشانیا ں جو زمین کے اند ر چھپی ہیں انھیں کون ڈھونڈے گا ؟جیولوجیکل سائنس پڑھے بغیرتو آپ اﷲ پاک کے اس فرمان پہ عمل ہی نہیں کر سکتے ۔اگر آپ کوسمولوجی اور آسٹرو فزکس نہیں پڑھتے تو آسمان کی تخلیق میں غور و فکر کیسے ہوگا ۔آسمان میں چھپے راز کون ڈھونڈے گا ؟

ہم نے توخود کو بس مسجد تک محدود کر لیا۔ مگر کافروں نے اﷲ پاک کے فرمان پہ عمل شروع کردیا ۔قرآن پاک میں جو چیلنج دئے گئے اور جو معلومات دی گئی وہ ہم سے نہ نکل سکی بلکہ غیروں نے اسے ثابت کیا ۔اسکے دو اہم تاریخی ثبوت دیتا ہوں ویسے تو ہزار باتیں ہیں مگر ہر ایک اس کالم میں نہیں لکھ سکتا ۔پہلی بات یہ ہے۔کہ قرآن پاک میں واضح لکھا ہے کہ یہ سورج چاند ستارے سب اپنے اپنے مدار میں گردش کر ر ہے ہیں(سورۃ ھود) بطلیموس اورکوپرنکس دو سائنسدانوں نے زمین کی حرکت کے بارے میں اپنے نظریات پیش کیئے ایک نے کہا زمین ساکن ہے سورج گھوم رہا ہے ۔ایک نے کہا سورج ساکن ہے زمین گھوم رہی ہے ۔کتنے افسوس کی بات ہے کہ جب سائنسدان یہ باتیں کر رہے تھے تو کوئی مسلمان عالم نہیں بولا کہ نہیں تم غلط ہو زمین سورج دونوں گھوم رہے ہیں کیوں کہ خود بنانے والے نے کہا ہے۔مگر نہیں مسلمان اس وقت قرآن کو چوم چوم کر غلافوں میں رکھے ہوئے تھے اگر کوئی خوشی غمی ہوتی تو اٹھا کے ختم پڑھوا لیتے ۔ آخر تک کسی مسلمان کو توفیق نہیں ہوئی باالآخر کافروں نے ہی ثابت کیا کے سب اجسام فلکی گردش میں ہیں۔اسکے علاوہ قرآن میں کہا گیا کہ ہم اس کائنا ت کو وسیع کر رہے ہیں یعنی یہ کائنات پھیل رہی ہے۔مسلمان علما اگر ایک دوسرے پہ کفر کے فتوے جاری کرنے سے فارغ ہوتے تو کچھ سوچتے نہ۔یہ کام بھی آئن سٹائن نے کیا اس نے کہا کہ کائنا ت پھیل رہی ہے۔جو بات ہمیں چودو سوسال پہلے بتائی گئی ہم دنیا کو نہ بتا سکے کیوں کہ ہمارے لیئے تو صرف آخرت کی جنت اور حوریں ہیں نہ۔کافروں نے ہی میرے رب کے فرامین کو سچ ثابت کیا ۔اگر ہم بھی یہ کافروں والا علم حاصل کر لیتے تو آج اﷲ پاک کے فرمان کے مطابق سارا کاسارا دین اسلام ہوتا ۔یعنی ہم دنیا کو کہ سکتے تھے کہ دیکھو سچا دین صرف سلام ہے اور سچی کتاب قرآن ہے جسکا حرف حرف سچ ہے۔مگر ہم نے کچھ سیکھا ہوتا تو دنیا کو کچھ دکھاتے نہ۔نکاح طلاق ،جمعرات اور فاتحہ کے علاوہ ہمارے علماء کو آتا کیا ہے۔اور وہ ہمارے مذہب کے نمائندے ہیں اسلئے آج کی جدید دنیا مذہب کو انتہا پسندی اور تنگ نظری کا شاخسانہ مانتی ہے۔کیوں کہ جو بچہ سکول میں فیل ہو جائے وہ مدرسے میں جا کہ دین سیکھتا ہے اور پھر دنیا کو سکھاتا ہے ۔ایک مولوی صاحب تقریر کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ پہ سورج زمین کے گرد چکر کیوں لگاتا ہے ؟کیوں کہ زمین پہ میرے نبی پاک ﷺ کا روضہ ہے اور لوگ واہ واہ کر رہے تھے۔معززقارئین جب ہمارے دین کی باگ ڈور ان لوگوں کے ہاتھ میں ہوگی تو پھر ہم دنیا کے سامنے اپنے سچے مذہب کا کیا نقشہ پیش کریں گے ۔انکی کم علمی اور نادانی کی وجہ سے ہماری محبت رسولﷺ بھی متاثر ہوتی ہے ہم عقیدتوں کے اندھے لوگ ہیں۔اب اگر کوئی بندہ ان حضر ت کو بتائے کہ مولانا سورج زمین کے گرد چکر نہیں لگاتاتو یہ تو اسکو گستاخ رسول ﷺ کہہ کے قتل کر ڈالیں گے۔اور پھر پور ی دنیا کہے گی مسلمان انتہا پسند اور جاہل قوم ہیں ۔

جناب عالی یہ زندگی آپ کو تحقیق کرنے پڑھنے لکھنے کیلئے دی گئی ہے تا کہ ہم اس کائنا ت میں چھپی نشانیوں کو دیکھیں اور اﷲ پاک کی معرفت حاصل کریں ۔اور پوری دنیا پہ ثابت کریں کہ ہمارادین سو فیصد سچا ہے۔اور پھر دینااسلام ہی آفاقی دین بن جائے۔
Hamid Raza
About the Author: Hamid Raza Read More Articles by Hamid Raza: 20 Articles with 20851 views i am Electrical in engineer with specialization in Power... View More