بہار میں شراب پر پابندی تو ملک میں سگریٹ فیکڑیاں بند

یکم اپریل سے جس طرح بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے شراب پر مکمل پابندی لگائی اور اس کے مثبت نتائج بر آمد ہو رہے ہیں ۔اس پابندی سے جہاں ایک طرف حکومت کے خزانے پر منفی اثر پڑا ہے وہیں عوامی و انتظامی لحاظ سے بہار کو ایک قوت ملی ہے ۔جب لوگ شراب نہیں پیئے گے تو ان کے گھر اچھے سے چلیں گے اور ان کے بچے پڑھ لکھ کر برسوں سے چلی آرہی پستینی غریبی کی لکیر کو پاٹنے کا کام کریں گے ۔اکثر یہ ہوتا تھا کہ ایک مزدور جو بھی دن بھر میں کماتا تھا ان سب کا وہ جی بھر کر شراب پی لیتا تھا اور گھر خالی ہاتھ جاتا تھا جہاں اس کی بیوی اور بچے انتظار میں ہوتے تھے کہ پیسے لیکر آئیں گے کھانے کا انتظام ہو جائے گا ۔لیکن ہوتا اس کے الٹا تھا ایک تو وہ خالی ہاتھ گھر آتا اور دوسرے بیوی بچوں کا زبردست استحصال کرتا تھا اسے مارتا پیٹتا تھا جس کا نظارہ ہر گاؤں اور محلے میں ہر رات کو دیکھنے میں آتا تھا ۔لیکن جب سے شراب پر پابندی لگی ہے وہی محلے اور گاؤں جہاں شرابیوں کی وجہ سے لڑائی جھگڑا ہاتھا پائی ہوتا تھا وہاں اب خوشیوں نے اپنا ڈھیرا جما لیا ہے ۔خیر یہ تو رہی بہار میں شراب پر پابندی کا اثر ۔

دوسری طرف یکم اپریل کو ہی ملک میں ایک اور چونکانے والی خبر آئی جو دب کر رہ گئی ،حالانکہ وہ خبر بہت اہم ہے ۔سگریٹ بنانے والی بڑی کمپنیوں بشمول آئی ٹی سی ،گاڈ فرے فلپس اور وی ایس ٹی نے اپنی تمام فیکٹریاں آج سے یکم پرایل سے بند کرنے اور سگریٹ کی تیاری روکنے کا فیصلہ کیا ہے ۔سگریٹ پیاک کے 85فیصد حصہ پر بڑی تصویری وارننگ کے نفاذ کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ۔ٹوبا کو انسٹی ٹیوٹ نے دعوی کیا کہ تمباکو کو تیار کنندگان کو یومیہ 350کروڑ کی آمدنی سگریٹ کا نقصان ہوگا ۔اس ادارے کی کمپنیاں ملک کی 98فیصد سے زائد کی فروخت کرتی ہیں ۔تمباکو کو اشیاء کے پیاک پر صحت کے انتباہ کی تصویر پر نظر ثانی سے متعلق مبہم پالیسی کے باعث ارکان یکم اپریل سے سگریٹ کی تیاری جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔ادارے نے اپنے ایک بیان میں یہ بات بتائی ۔ڈائرکٹر سید محمود احمد نے بتایا کہ انڈین ٹوبا کو انڈسٹری نے 15مارچ کو وزارت صحت و خاندانی بہبود کو ایک مکتوب تحریر کرتے ہوئے اس بارے میں وضاحت طلب کی تھی ۔قواعد کی امکانی خلاف ورزی کے اندیشہ سے ارکان نے اپنی فیکٹریاں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔پارلیمانی کمیٹی نے حکومت کی اس تجویز کو ’’نہایت سخت گیر ‘‘قرار دیا تھا اور سفارش کی تھی کہ 50فیصد حصہ پر پیام درج کرنا چاہئے ۔ارکان پارلیمنٹ اور ماہرین صحت نے اس موقف پر شدید تنقید کی تھی۔انسٹی ٹیوٹ نے کہا کہ 50فیصد حصہ پر وارننگ سے غیر قانونی سگریٹ کی تجارت کو بڑھا وا ملے گا اور تمباکو پر منحصر 45.7ملین لوگوں کی گزر بسر پر مخالفانہ اثر پڑے گا ۔ان میں کسان ،مزدور ،ورکرس ،تاجر اور دوسرے شامل ہیں۔ادارے نے مزید دعوی کیا کہ سگریٹ کی غیر قانونی فروخت انڈسٹری کی مجموعی سگریٹ فروختگی کا 5واں حصہ ہے جس سے قومی خزانہ کو سالانہ 9ہزار کروڑ روپے کی آمدنی کا نقصان ہو رہا ہے۔تاہم وزارت صحت نے ان ریمارکس کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ پالیسی مبہم ہے اور کہا کہ حکومت نے بہت واضح ہدایت دی ہے کہ یکم اپریل سے ایسے پوڈکٹس کی پیاکینگ کے 85فیصد حصہ پر تصویر ی پیکنگ ہونا چاہئے ۔وزارت کے ایک سنیئر عہدیدار نے بتایا کہ تا حال ہم نے قواعد میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور یہ بر قرار رہیں گی ۔لیکن کمپنیوں نے اپنے پراڈکس کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔یہ بھی عوام کے لئے نتہائی خوش کن خبر ہے لیکن اس پر زیادہ چرچہ نا ہونا افسوس ناک ہے ۔چونکہ سگریٹ کے دھوئیں میں بھی شراب کی طرح پیسہ ارایا جاتا ہے ۔جس طرح خواتین کو شرابی شوہروں سے پریشانی ہوتی ہے اسی طرح خواتین کو سگریٹ نویش شوہر سے پریشانی ہوتی ہے ۔ایسا تو بہت سنا گیا ہے کہ سوہر زیادتی کی حدیں پار کرتا ہوا اپنی بیوی کے ناز ک عضا ء کو سگریٹ سے جلانے کی کوشش کرتا ہے ،اور ایسا کرنے میں اسے انجانے لطف کا احساس ہوتا ہے یہ خلاصہ کئی بار ہو چکا ہے ۔اس لئے سگریٹ کی فیکٹریاں بند ہونے سے خواتین کے حق میں ایک اور اضافی خوشی ہے ۔
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 101930 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.