فرقہ واریت کا اژدھا

پاکستان میں مذہبی فرقہ واریت اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے ۔ ہم ابھی صوبائیت و لسانیت کے کھیل سے باہر نکل بھی نہیں سکے کہ فرقہ واریت کا ایک جال تیزی کے ساتھ پاکستان کو جکڑتا جا رہا ہے ۔ حساس افداروں کی جانب سے مسلسل ملک دشمن عناصر ایجنٹوں کی گرفتاریاں آنے والے وقت کی نشان دہی کر رہی ہیں کہ پاکستان کو مستقبل میں کن مصائب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ پاکستانی سیاست دانوں کو اس کا ذرا بھی ادارک نہیں ہے کہ وہ اقتدار کی رسہ کشی میں پاکستان کی کشتی میں سوراخ پہ سورخ کئے جا رہے ہیں اور پاکستانی کشتی مسالک ، فرقہ واریت اور صوبائیت کے نام پر تیزی سے ڈوب رہا ہے ۔ ہم جانتے بوجھتے اس کشتی کے سوراخ کو بند کرنے کے بجائے مزید کشادہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں ، ہمارے نزدیک سب سے اہم مسئلہ اقتدار کا حصول بن گیا ہے لیکن یہ کوئی نہیں سوچ رہا کہ اگر پاکستان کا وجود باقی رہے گا تو اقتدار بھی حاصل ہوسکے گا لیکن اقتدار کیلئے اوچھی سیاست اور پاکستان کی قسمت کو داؤ پر لگانا کہاں کی دانشمندی ہے ۔ اتحاد بین المسلین کا نعرہ اب فرسودہ اور زمین بوس ہوچکا ہے ، ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے والوں نے سیاست کے نام پر مذہب کا استعمال شروع کردیا ہے ۔ کوئی کرپشن کو پاکستان کا اولیں مسئلہ قرار دیتا ہے تو کئی صوبائیت ، کوئی مردم شماری تو کوئی لوڈ شیڈنگ ، لیکن کسی سیاسی جماعت نے فرقہ واریت کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار نہیں دیا ۔ اب تو چھپے دشمن بھی آستیں چڑھا کر سامنے آچکے ہیں لیکن ہوش کے ناخن کسی نے نہیں لئے ۔ پاکستان میں فرقہ واریت کی کوئی جگہ نہیں تھی لیکن مذہبی انقلابوں کے نام پر تشدد کی جو لہر پاکستان میں داخل ہوچکی ہے اس نے پورے پاکستان کو جکڑ لیا ہے ۔ قوم کی تباہی کے اسباب ہم خود پیدا کر رہے ہیں ، ہم بیرون ملک کسی مسلمان کے میر بننے پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں لیکن یہ بھول جاتے ہیں کہ مسلمان وہ ہے مسلمان تم بھی ہو لیکن تم میں اور اس میں فرق کیا ہے ؟ ۔ ہمیں اس فرق کو تلاش کرنا ہے لیکن اس فرق کو تلاش کون کرے گا ۔ بنیادی طور پر ہمارے پارلیمانی نظام ، تعلیمی نظام اور سیاسی نظام میں اس کا کوئی حل نہیں ہے ۔ اگر اسلام کی بات کریں تو مسالک و مختلف فقوں نے اسلام کے درست تشخص کیلئے سوچ کو کند کر کے رکھ دیا ، ہر شکص کا پنا اسلام ہے ، ہر ایک اپنے اسلام میں جی رہا ہے ، ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو کافر قرار دیتا ہے لیکن واحد ایک کافر ہے جو مسلمان کو مسلمان ہی کہتا ہے ۔ سمجھنے کی بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں ہو کیا رہا ہے ہماری نگاہیں شب کور کیوں ہوگئیں گی ، حرمت اسلام ، حرمت صحابہ حرمت بزرگان دین کا تقدس کیوں ہم سے مقفود ہو گیا ہے ۔ ہم اس حصار سے خود کو کیوں نہیں نکال پا رہے ، کیا عراق ، یمن ، شام ، لبنان روہنگیا ، شمالی افریقہ ، صومالیہ جیسے ممالک میں مسلمانوں کی آپسی لڑائیاں ہمارے بند دماغ کو کھولنے کے لئے ناکافی ہیں ۔ پاکستان میں ایک نئی پراکسی وار کا آغاز ہونے والا ہے ، یہاں اب کوئی بیڈ یا گڈ طالبان کا تصور نہیں ہوگا بلکہ عالمی مسلح تنظیموں نے پاکستان کے فرقہ وارنہ علاقوں میں اپنے گڑھ قائم کر لئے ہیں ، ان کے لشکر بن چکے ہیں ، ان میں بھرتیاں جا رہی ہیں ، ان کی تربیت و جنگجو استعداد کار کیلئے تیار کرکے پاکستان سے باہر بھیجا جارہا ہے ، ملک دشمن ایجنٹ پکڑے جا رہے ہیں ، واضح اور واشگاف انداز میں بتا رہے ہیں کہ پاکستان میں پراکسی وار کیلئے فرقہ وارانہ تنظیموں کو آلہ کار بنایا جا رہا ہے ، سوشل میڈیا میں ایک مسلک والے دوسرے مسلک والے کو نیچا دکھانے کیلئے جد قدر غلیظ الفاط استعمال کرسکتا ہے کر رہا ہے ، مذہبی عدم برداشت کا مادہ تمام ہوچکا ہے ۔ کسی بھی بات کی تصدیق کئے بغیر کسی کی جان لے لینا اب ایک عام سی بات بن گئی ہے ۔ سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلافات دور کرنے کے بجائے مفادات کیلئے سر جوڑ کر بیٹھنے کی عادت ہوگئی ہے ۔ جمہوریت کے نام پر یہ کھیل کب تک کھیلا جاتا رہے گا ۔ دھرنے ، احتجاج ، جلسے جلوس کیا پاکستان کے مسائل کا حل ہیں ، اربوں روپے جلسے جلوس ، دھرنوں اور اشتہارات کی مد میں خرچ کردیئے جاتے ہیں کیا س سے فلاح کا کوئی کام نہیں لیا جا سکتا تھا ۔ ہم گونگے بہرے اور اندھے ہوچکے ہیں ، ہم نے پاکستان کی روح و جسم سے حب الوطنی کا ایک ایک قطرہ بے رحمی سے نچوڑ لیا ہے ۔ ہم اس کی ہڈیاں توڑنے میں مشغول ہیں ، گدھ بن کر پاکستان کے لاشے کو نوچے جا رہے ہیں ،۔کوئی مسلم نظر نہیں آتا ، سب سنی ، شیعیہ ، بریلوی ، دیوبندی ، اہل حدیث نظر آتے ہیں ، کوئی پاکستانی نظر نہیں آتا سب سندھی ، مہاجر پختون ، بلوچ ، پنجابی اور دیگر قومیتیں نظر آتی ہیں ، امت واحدہ منقسم ہوچکی ہے ، امت واحدہ کا کوئی تصور نہیں ہے ، کرپشن حق سمجھ کر کھایا جاتا ہے ، عزتیں پامال کر کے ہوس کے شکار جسموں کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا جاتا ہے ۔ غریبوں کی محنت کی کمائی کو سرمایہ دار ٹھیکداری نطام میں کھا جاتا ہے ، غریب کے بچے کو روٹی میسر نہیں اور سرمایہ دار کا کتا ائیر کنڈیشن میں سوتا ہے ۔ غریب کے لئے پہننے کو چپل نہیں لیکن سرمایہ دار کی اولادوں کے پیروں کے نیچے غریب بچوں کی ہتھیلیاں بچائیں جاتی ہے ۔ سہاگنوں کے سہاگ اجاڑ دیئے جاتے ہیں ، بہنوں کی سر سے چادر کھنچ لی جاتی ہے ماؤں کے سینے اس کی گود کالی ہوجاتی ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اپنی اولاد کو دریاؤں میں پھینک دیتی ہے ۔ والدین اپنے بچوں کو فروخت کردیتے ہیں ،۔کہاں کا اسلام ہے یہ یہ اسلام کس نے سکھا یا ہے ، مجھے وہ درس گاہ تو بتاؤ جہاں ایسی تعلیمات دیں جاتی ہوں ۔ اب بھی وقت ہے کہ لشکر بنانے ختم کردو ، مساجد کے دروازے سب کے لئے یکساں کھول دو ، محرابوں میں وضو کیلئے پانی کی جگہ کون کی ندیاں بہانا چھور دو ، نا دانوں ایک رسی اﷲ تعالی نے ہم سب کو دی ہے اس کو تھام لو ، کس طرح اﷲ کے سمانے نبی ﷺ کا گلہ سن سکو کہ اے اﷲ یہ ہے وہ میری قوم جس نے قرآن کو چھوڑ دیا تھا ۔ کیوں بھول گئے ہو کہ ہمارے لئے ، ہمارے ہر مسئلے کے لئے ، اﷲ تعالی کی کتاب کافی ہے ۔ کن خوابوں میں ہو ، اﷲ تعالی نے فرقوں کے لئے جنت نہیں جہنم بنائی ہے ، جس میں سب کو جانا ہوگا ۔ اس میں کسی کا لحاظ نہیں نہیں ہوگا ۔ پاکستان کو بچانا تو فرقہ وارنہ تنظیموں کو اپنے علاقوں سے جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنا ہوگا ۔ ورنہ خود بھی جلو گے اور اپنی اولادوں کو بھی اﷲ کے عذاب میں جلاؤ گے ۔ پاکستان دنیا میں اسلام دشمن عناصر کی آنکھوں میں کسی کانٹے کی طرح چبھ رہا ہے ، ایسے پھولوں کی سیج مت سمجھو ، کاردار تاریں ہیں جس میں دیا جانے والا ہاتھ سوائے زخم دینے کے اور کچھ نہیں دے گا۔فیصلہ بھی تمھارے ہاتھ میں جنت بھی جہنم بھی اور پاکستان کی بقا بھی
Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 658901 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.