عدالتی قتل
(Ghulam Abbas Siddiqui, Lahore)
دنیا میں اس وقت حکمرانی کرنے کا نشہ بڑھتا
ہی جا رہا ہے ۔حکومت کو بچانے ،مخالفین کو زیرو زبر کرنے کیلئے ظلم وستم
کرنا ارباب اقتدار کا وطیرہ ہمیشہ ہی رہا ۔اس وقت دنیا میں عالمی سطح پر
یہو وہنود یکجا ہوکر اسلام اور اہل اسلام کو اپنا غلام بنانے کیلئے ہر حربہ
استعمال کر رہے ہیں ۔اسلام کے ان دشمنوں کی ہمیشہ سے مشن رہاکہ دنیاکو
بالعموم اور مسلمانوں کو بالخصوص تقسیم کرو،آپس میں لڑاؤ اور حکومت کرو ۔۔۔
اس کیلئے ان کفریہ قوتوں نے پہلے تو مسلمانوں میں سے ہی زر خرید غلام لوگوں
کی خدمات حاصل کرلیں ۔اور ان کو اقتدار کی راہ داری تک پہنچانے کیلئے انھیں
جائیداؤں ،مال ودولت سے نوازہ اور انھیں مشن دیا گیا کہ صرف ہمارا نظام
حکومت ہی قائم کرنا ہے ،ہمارے اشاروں،احکامات کی ہی پیروی کرنی ہے دوسری
طرف نہیں دیکھنا۔۔۔۔ یہ زر خرید طبقہ ان سامراجی قوتوں کے گرد طوائف کرتا
ہر دور میں نظر آیا ۔انھیں حکومت اقدار سے نوازا گیا ۔اس زر خرید طبقہ کو
ایک مشن یہ بھی دیا گیا کہ جو دین اور مذہب کے نام پرطبقہ ہمارے نظام سیاست
جمہوریت کی کشتی میں سوار ہوگا ان کے خلاف منفی ترین بھر پور مہم چلانی ہے
۔اس طبقہ کو اقتدار کے ایوانوں تک کسی قیمت پر نہیں پہنچنے دینا ۔مذہبی
قوتوں کو روکنے کیلئے سب سے پہلا جو اقدام ان سیکولر عناصر نے کیا وہ یہ
تھا کہ ملا اور مسٹر کی تفریق پیدا کی گئی جس کی مسافت کو مسلسل تیزی سے
جان بوجھ کر بڑھایاگیا ۔آج صورت حال دنیا بھر میں اسلام پسندوں کے خلاف ایک
طوفان بد تمیزی کی صورت میں نمودار ہوگئی ہے ،مسنون لباس ،پردے تک کو
برداشت نہیں کیا جا رہا جو اسلامی تہذیب وتمدن کو اپناتا ہے اسے حقیر گھٹیا
تصور کیا جارہا ہے۔اسلام پر عمل کرنے کے خواہش مند طبقہ کو دہشت گرد قرقر
دینے کیلئے نہ جانے کیا کیا کچھ ہو رہا ہے ۔اس کیلئے ایک ہی جملہ کافی ہے
کہ کفر کا کہنا ہے کہ" تمام مسلمان دہشت گرد نہیں جبکہ سب دہشت گرد مسلمان
ہی ہیں" اس نعرہ ٔ دجل وفریب کی حقیقت ان فراڈستان کے باسیوں کو بھی خوب
معلوم ہے کہ دنیا میں دہشت گردی پھیلانے میں کس نے سب سے پہلے اور سب سے
زیادہ دہشت گردانہ کاروائیاں کیں (اس کی تفصیل کیلئے ماضی قریب کاکالم دہشت
گردکون ؟ از ماہ نامہ نظا م حیات ،لاہور ،فروری 2016 کاضرور مطالعہ کریں) ۔ان
اسلام دشمنوں نے اسلام پسند قائدین کو جان سے مارنے کا موقعہ کبھی ہاتھ سے
نہیں جانے دیا لیکن یہ قتل خود نہیں کرتے بلکہ اپنے ہم نوالہ ہم پیالہ
ایجنٹوں سے کرواتے ہیں جو اکثر تو مسلمان ہی کہلاتے ہیں اور مسلمانوں میں
بھی وہ مسلمان ہی مشہور ہیں ،جیسا کہ بنگلہ دیش میں ایک عرصے سے مہم چل رہی
ہے کہ مسلمان اسلام پسند قائدین کو پھانسیوں کے پھندوں پر چڑھایا جارہا ہے
۔اس سے قبل مصر میں بھی یہی کچھ ہوا سینکڑوں اسلام کے جگر گوشوں کو تختہ ٔ
دار پر چڑھا دیا گیا پھانسی پر چڑھانے والے خود کو مسلمان حکمران کہلاتے
ہیں ۔ اب جماعت اسلامی کے اہم بزرگ ترین رہنما مطیع الرحمان کو بنگلہ دیش
میں پھانسی دے دی گئی ہے جسے ارباب علم ودانش عدالتی قتل قرار دے رہے
ہیں،پاکستان کی محبت میں پھانسی کا پھندہ قبول کرنے والے شہید مطیع الرحمان
نے تاریخ رقم کردی بنگلہ دیشی حکومت عالمی قوانین ،اسلامی اقداروروایات کو
پاؤں تلے روند کر کھلی جارحیت پر اتر آئی ہے ،مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ مسلم
دنیا بنگلہ دیش کے جبر کے خلاف عملی اقدام کرے،مسلم دنیا بنگلہ دیش کے
سفارتخانوں کو بند کرے اور سفیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ملک بدر
کرے۔
دینی قائدین کے ردعمل کا پورا پورا احترام کرتے ہوئے ہم سمجھتے ہیں کہ
موجودہ حالات اس لئے پیش آئے کہ مسلمانوں نے اپنے آفاقی،عالم گیر،امن کے
داعی،انسانیت کو یکجا کرنے،انسانوں کو تمام حقوق ان کی دہلیز پردینے والے
نظام ربانی نظام خلافت سے منہ موڑ رکھا ہے۔اگر دنیا میں اسلامی نظام قائم
ہوتا تو دنیا کے مسلمان جسد واحد کی مانند ہوتے ،کوئی کفریہ طاقت مسلمانوں
میں سے میر جعفر ،میر صادق کو نہ پاتی ۔میر جعفر، میر صادق پیدا ہی تب ہوتے
ہیں جب اسلام کا عادلانا نظام زمین پر نہ ہوتو۔ معذرت کے ساتھ مذہبی قوتوں
نے جس انسان ساختہ نظام سے وابستہ ہوکر غیر مسنون طریقے سے نفاذ اسلام کا
طریقہ اختیار کر رکھا ہے اس سے قیامت تک اسلام نہیں آ سکے گا ۔اس کے لئے
مسنون طریقہ اپنانا ہوگا۔مسلم ممالک اوردینی قوتوں سے نہایت ادب سے گذارش
ہے کہ عالم کفر کی سازشوں کو سمجھتے ہوئے ،ان کا مقابلہ کرنے کیلئے نفاذ
اسلام کے یک نکاتی ایجنڈے پر عمل کرنا ہوگا ۔فرقہ پرستی،آپس کی
تقسیم،نفرتوں کو یکسر ختم کرکے اﷲ ورسول ﷺ کی خوشنودی کی خاطر مسلمانوں کو
میدان میں اترنا ہوگا ۔پھر بنگلہ دیش،مصر سمیت کہیں بھی کفر کی کوئی سازش
کامیاب نہیں ہونے پائے گی ۔یہ ایک درد دل تھا جو چند سطور میں تحریر کردیا
۔اب دیکھتے ہیں کہ مسلمان کب کرہ ارض سے میر جعفروں اور میر صادقوں کا
صفایا کرنے کیلئے اﷲ ورسولﷺ کے نظام کیلئے اٹھتے ہیں؟ اگر ایسا نہ ہوا تو
کئی مطیع الرحمان شہید ہوتے رہیں گے مگر حق پر ہونے کے باوجود دنیا یوں ہی
تماشا دیکھتی رہے گی۔ |
|