بخار کا نام سن کر ہر کوئی کانپ جاتا ہے جب ہم چھوٹے ہوا
کرتے تھے تو سب سے زیادہ ڈر ہمیں بخار ہو جانے کا ہوتا تھا اکثر مائیں بچوں
کو کسی چیز سے باز رکھنے کے لئے کہہ دیتی ہیں کہ یہ نہ کرنا یا یہ نہ کھانا
ورنہ بخار ہو جائے گا۔تو بچہ بخار کے ڈر کی وجہ سے وہ کام نہیں کرتا۔
جیسے جیسے انسان ترقی کرتا جا رہا ہے اسے طرح طرح کی بیماریوں کا سامنابھی
کرنا پڑ رہا ہے۔یوں تو اب بخار سے متعلق ہر کسی کو آگاہی ہے کیونکہ اب عام
بخار کے علاوہ کئی دوسرے بخار بھی جنم لے چکے ہیں اور اپنی اپنی جگہ ہر
بخار خطرناک ہوتا ہے لیکن اگر بروقت تشخیص اور علاج کر لیا جائے تو یہ
خطرناک نہیں رہتا۔
|
|
بخار ہونے کی صورت میں ہمیں فوراً قریبی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے تاکہ
بعد میں ہونے والی پریشانی سے بچا جا سکے۔ بخار کسی بیماری،زخم یا مچھر کے
کاٹنے سے ہوتا ہے میرا آج کا موضوع ملیریا بخار ہے۔
ملیریا ایک معتدی مرض ہے اور یہ ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہو
جاتا ہے ۔ یہ بخار ایک مادہ مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے جسے انا فیلس
Anopheles کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ملیریا پھیلانے والے پیرا سائیٹ چار
اقسام کے ہوتے ہیں۔
۱۔پلاز موڈیم وائی ویکس
۲۔پلاز موڈیم ملیری
۳۔پلاز موڈیم اوویل
۴۔پلاز موڈیم فیلسی پیرم
لیکن جس جراثیم سے ملیریا پھیلتا ہے اسے پلاز موڈیم کہتے ہیں۔جب یہ مادہ
مچھر انسان کو کاٹتی ہے تو اس کے جراثیم انسانی جسم میں داخل ہو کر ملیریا
کا باعث بن جاتا ہے۔کیونکہ متاثرہ انسان کی قوت معدافعت کمزور ہو جاتی ہے ۔
اس بخار کی وجہ سے مریض کمزور ہو جاتا ہے تلی بھی بڑھ جاتی ہے جس سے پیٹ
پھول جاتا ہے۔تلی کو باہر سے معائینہ کر کے بخوبی معلوم کیا جا سکتا ہے
کیونکہ تلی کا وزن بڑھ جاتا ہے۔اس بخار کا حملہ بار بار ہوتا ہے جس کی وجہ
سے اس کو باری کا بخار بھی کہتے ہیں۔
اس بخار کے ہونے سے پہلے مریض سست ہو جاتا ہے اور اس کا کسی کام میں جی
نہیں لگتا ہے ۔متاثرہ شخص سردی بھی محسوس کرتا ہے اس سردی سے تما م جسم
کانپنے لگتا ہے ۔
|
|
بعض اوقات پہلے پہل سردی نہیں بھی لگتی لیکن جیسے ہی سردی کا دور ختم ہوتا
ہے تو پھر جسم کا درجہ حرارت بڑھنے لگتا ہے جس سے سردرد کی شکایت بھی ہو
جاتی ہے اور پورا جسم ٹوٹنے لگتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ متلی،جسم میں گرانی ،بے
قراری،پیاس کا لگنا،پیشاب کا جل کر آنا وغیرہ بھی علامات میں ہو سکتی
ہیں۔خون کا ٹیسٹ کروانے پر اس بخار کے بارے میں پتا لگایا جا سکتا ہے۔
ملیریا پوری دنیا میں پھیلا ہوا مرض ہے لیکن سب سے زیادہ اموات افریقہ میں
ہوتی ہیں جو ہر سال دس لاکھ سے تجاوز کر جاتی ہیں پاکستان میں اس سے نجات
حاصل کرنے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں ۔اس کی بروقت تشخیص اور علاج ہونا
چاہیئے ورنہ مرض طوالت پکڑ لے گا اور مریض موت کے منہ میں جا سکتا ہے۔اگر
یہ مرض لاحق ہو جائے تو مریض کو تازہ سبزیاں ،دودھ، گوشت،انڈے اور پھل
کھلائے جائیں۔
ملیریا سے بچنے کے لئے ہمیں اپنے آپ کو مچھروں سے محفوظ رکھنا ہو گا۔اپنے
تمام جسم کو ڈھانپ کر رکھنا چاہئے خاص طور پر صبح و شام کے اوقات میں اپنے
بازؤں ،ہاتھوں اور پاؤں کو ڈھانپ کر رکھیں۔ رات کو بار سونے کی صورت میں
مچھر دانی کا استعمال کریں۔اس کے علاوہ آجکل ایسے مچھر مار آلات مل جاتے
ہیں جن سے انسان کو کوئی نقصان نہیں ہوتا ان کا استعمال کیاجائے۔بازار سے
اچھی قسم کے لوشن اور تیل مل جاتے ہیں ان کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔اپنے
گھروں کو صاف ستھرا رکھیں اور گندگی وغیرہ نہ ہونے دیں ۔اس کے علاوہ ہر سال
مچھر مار اسپرے کروائے جائیں۔
|