اسلام دین رحمت ہے۔ کمزور طبقات کو اسلام نے جس قدر حقوق
دیے اور عزت واکرام سے نوازا،اس قد ر دنیا کا کوئی مذہب یا سسٹم انھیں حقوق
نہیں دے سکا ، خصوصا عورتوں کو جس عزت سے نوازا گیا ، اس کی نظیر نہیں
ملتی۔آئیے اسلام میں عورت کے چند اہم حقوق ملاحظہ فرمائیں۔
1- بیوی کے اخراجات خاوند کے ذمے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے دریافت کیا: بیوی کا خاوند پر
کیا حق ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا: ’’ خود کھائے تو بیوی کو بھی کھلائے، خود
پہنے توبیوی بھی پہنائے، اس کے چہرے پر نہ مارے، گالی نہ دے (کبھی بیوی کو
الگ کرنے کا موقع بنے تو) اپنے گھر کے علاوہ کسی دوسری جگہ الگ نہ کرے۔‘‘(سنن
ابن ماجہ:1850، بروایت: سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ)
2-حق مہرخوش دلی سے ادا کرو:ارشاد باری تعالی ہےوَآتُوا النِّسَاءَ
صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً فَإِنْ طِبْنَ لَكُمْ عَنْ شَيْءٍ مِنْهُ نَفْسًا
فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَرِيئًا
اور عورتوں کے مہر خوش دلی کے ساتھ (فرض جانتے ہوئے) ادا کرو، البتہ اگر وہ
خود اپنی خوشی سے مہر کا کوئی حصہ تمہیں معاف کر دیں تو اُسے تم مزے سے کھا
سکتے ہو (النساء:4)
3-اگر بیوی حق مہر معاف کردے: ارشاد باری تعالی ہےفَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ
بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً وَلا جُنَاحَ
عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُمْ بِهِ مِنْ بَعْدِ الْفَرِيضَةِ إِنَّ
اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا
پھر ان (بیویوں)میں سے جن سے تم نے اس (مال) کے عوض فائدہ اٹھایا ہے انہیں
ان کا مقرر شدہ مَہر ادا کر دو، اور تم پر اس مال کے بارے میں کوئی گناہ
نہیں جس پر تم مَہر مقرر کرنے کے بعد باہم رضا مند ہو جاؤ، بیشک اللہ خوب
جاننے والا بڑی حکمت والا ہے، (النساء:24)
4-رخصتی سے پہلے طلاق دی تو:ارشاد باری تعالی ہےلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ
إِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ مَا لَمْ تَمَسُّوهُنَّ أَوْ تَفْرِضُوا
لَهُنَّ فَرِيضَةً وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى الْمُوسِعِ قَدَرُهُ وَعَلَى
الْمُقْتِرِ قَدَرُهُ مَتَاعًا بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُحْسِنِينَ
تم پر اس بات میں (بھی) کوئی گناہ نہیں کہ اگر تم نے (اپنی منکوحہ) عورتوں
کو ان کے چھونے یا ان کے مہر مقرر کرنے سے بھی پہلے طلاق دے دی ہے تو (ایسی
صورت میں) انہیںمناسب خرچہ دے دو۔(البقرہ:236)
5-حق مہر مقرر کیے بغیر طلاق دے تو: ارشاد باری تعالی ہے
وسعت والے پر اس کی حیثیت کے مطابق (خرچہ دینا لازم) ہے اور تنگ دست پر اس
کی حیثیت کے مطابق، (بہر طور) یہ خرچہ مناسب طریق پر دیا جائے، یہ بھلائی
کرنے والوں پر واجب ہے، (البقرۃ :236)
6- حق مہر طے ہو ا نہ رخصتی ہوئی:
(خاوند رخصتی اور بیوی سے ہمبستری سے پہلے فوت ہو گیا تو) رسول اللہ صلی
اللہ علیہ نے فیصلہ دیا کہ اس عورت کو مہر مثل ملے گا ، وہ خاوند کی وفات
پر (چار مہینے دس دن) عدت گزارے گی اور اسے خاوند کی وراثت سے حصہ بھی ملے
گاـ (سنن ابن ماجہ:1891، بروایت: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ)
7- وہی بہترین ہے جو اپنی بیوی کیلئے بہترین ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باعتبار ایمان کامل مومن وہ ہے جو
اخلاق میں سب سے اچھا ہے اور تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو اپنی بیوی کے
لیے بہتر ین ہے۔‘‘ (جامع ترمذی:1162، بروایت: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ)
8- سب سے اعلی خرچہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اگر) ایک دینار تم اللہ کی راہ
میں خرچ کرو، ایک دینار غلام آزاد کرنے کیلئے خرچ کرو، ایک دینار مسکین کو
دے دو، اور ایک دینار اپنے گھر والوں پر خرچ کرو، تو ان سب میں سے ثواب کے
اعتبار سے وہ دینار سب سے افضل ہے جو گھر والوں پر خرچ کیا۔ (صحیح
مسلم:995، بروایت: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ)
9- بیوی پر خرچ صدقہ بھی ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’شوہر بیوی پر جو خرچ کرتا ہے وہ
بھی صدقہ ہے۔‘‘
(مسند احمد:17654، بروایت: عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ)
10- بیوی کا لقمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی رضا کے لیے تم جو بھی
خرچ کرو گے تمہیں اس کا اجر ملے گا حتی کہ اس لقمے کا بھی ملے جو تم اپنی
بیوی کو کھلاتے ہو۔‘‘
(صحیح بخاری:56، بروایت: سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ)
11- بلا وجہ مار پیٹ منع ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی آدمی اپنی بیوی کو لونڈی
کی طرح نہ مارے اور پھر رات کو اس سے ہمبستری کرنے لگے۔‘‘ (صحیح
البخاری:5204، بروایت: عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ ) |