کرپٹ کوئی اور نہیں ہم خود ہیں

اکثر لوگوں یہ سنا ہے کہ یہ معاشرہ ٹھیک نہیں، یہ معاشرہ ہمیں سوائے بھوک غربت کے کچھ نہیں دیتا ، درحقیق ت تو یہ ہے کہ معاشرہ ہمیں نہیں بلکہ ہم معاشرے کو دیتے ہیں۔ یہ معاشرہ ہمیں وراثت میں نہیں ملا اور نہ زبردستی ہمارے اوپر مسلط ہوا ہے۔ حقیق اس کے برعکس ہے۔ یہ معاشہ بنانے والے کوئی اور نہیں بلکہ ہم خود ہیں۔ کبھی ہم نے اس بات پو غور کیا؟؟؟ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیوں ہم دوسروں کو الزام دینے میں تاخیر نہیں کرتے، ہمیشہ اپنے حکمرانوں ، سیاستدانوں اور اس ملک کے چلانے والوں کو برا بھلا کہہ کر گالیاں دے کر اپنے دل کو تسلی دیتے رہتے ہیں اور خود پاک صاف ہو کر بیٹھ جاتے ہیں۔ آخر ہم میں اور ملک چلانے والوں میں فرق ہی کیا ہے۔ ہاں ہے تو صرف اتنا کہ وہ ہر برائی سرعام کرتے ہیں اور ہم چھپ کر۔ وہ اگر غلط ہیں تو کیا ہم دودھ کے دھلے ہوئے ہیں۔ میں اتنا جانتا ہوں کہ اگر ہم گریبان میں جھانکیں تو ان سیاستدانوں سے بھی کئی گنا نیچے ہیں۔ ہماری سوچ اور کردار اگر ان ملک چلانے والوں ملائی جائے تو ہم ان کے مقابلے میں اول آئیں۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ہمارے سیاستدان بہت اچھا اور پائیدار منصوبہ رکھتے ہیں اور ہمارے لئے فکر مند ہیں بلکہ یہ ناسور کا پانی اُدھر سے بہہ کر ہمارے تک پہنچا ہے۔ ہم نے کبھی سوچا کہ ہم نے اپنے پڑوسی سے حسن ِ سلوک کیا؟ ہمارے رشتہ دار کہیں ہماری توجہ تو نہیں چاہتے؟ یہ کہ ہمارے ارد گرد اب بھی کوئی ماں بھوکے بچوں کو تسلی دے کر سلاتی ہے؟ کیاں کوئی اب بھی تنگدستی اور خواری تو نہیں جھیل رہا؟ کیا کبھی کسی کے ہم کام آئے اور کیا ہم نے سوچا کہ آج جو دولت کھانے اور اپنے بچوں کیلئے کھلونے لارہے ہیں کتنا حرام کا حصہ ہے اور کتنا حلال کا ہے؟ کہاں ہیں ہماری سوچیں اور اعلیٰ خیالات؟؟ ایسے معاملات میں ہماری سوچ کہاں دم توڑ جاتی ہے۔ دراصل وہ سوچ صرف دوسروں پر الزام تراشی اور اُن کے بارے میں بُرا سوچنے کے لئے ہے۔ کیا ہم نے کسی پر بھلا کیا جو خود پر بھلے کے اُمیدوار بن کر بیٹھے ہیں۔

Tasadduq Hussain
About the Author: Tasadduq Hussain Read More Articles by Tasadduq Hussain: 5 Articles with 5406 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.