تر قی کے سفر کا سب سے پہلا را ستہ تعلیم
ہے ۔ اور آ ج کے جدید دور میں ہر انسان ہر شعبہ میں تر قی کر نا چا ہتا ہے
۔ لیکن اس کے لئیے تعلیم بہت ضر وری ہے ۔ اور تعلیم کے فر وغ کے لئیے تعلیم
کا نظا م بہتر ہو نا اشد ضر وری ہے ۔
آ پ ا کثر حکو مت پنجا ب اور محکمہ تعلیم کے پو سٹر ز پر لکھا دیکھتے ہو ں
گے پڑھا لکھا پنجا ب ۔ آ ئیے ذرا ایک نظر آ ج پڑ ھے لکھے پنجا ب پر ڈا لئیے
۔
گو ! ہر حکو مت کی تبدیلی کے بعد نظا م تعلیم میں بھی تیزی سے تبدیلیا ں لا
ئی جا تی رہیں اور ہر آ نے وا لی حکو مت نے نظا م تعلیم کو اپنی خو ا ہشات
کے تنا ظر میں بہتر کر نے کی بھر پور کو شش کی ۔ مو جو دہ صو رتحال میں
وزیر اعلی پنجا ب میا ں شہبا ز شر یف کی سر برا ہی میں اعلی اور معیا ری
تعلیم کے فر وغ کی غر ض سے بھر پور اقدا ما ت کئیے جا رہے ہیں ۔ لیکن ان کے
مطلو بہ نتا ئج بر آ مد نہیں ہو رہے ۔ آ خر اس کی و جہ کیا ہے ؟ حکو مت
پنجا ب تو اپنی طر ف سے بھر پور کو ششیں کر رہی ہے ۔ لیکن پنجاب تو پڑھا
لکھا نظر نہیں آ تا ۔ آ پ ور کشا پ ، ہو ٹل ، فیکٹر یا ں ، پو لٹر ی فا رم
اورخصوصی اینٹو ں کے بھٹو ں پر چلے جا ئیں و ہا ں آ پ کو پڑ ھے لکھے پنجا ب
کے کئی ستا رے نظر آ ئیں گے ۔ لیکن و ہ پڑ ھے لکھے نہیں ہو ں گے ۔ کیو نکہ
مہنگا ئی نے ان کے گھر وں کے چر اغ بجھا ئے ہو ئے ہیں ۔ اور آ ج کل کی اس
مہنگا ئی میں تعلیم بھی بہت مہنگی ہے ۔ حکو مت پنجا ب تو سستی اور معیا ری
تعلیم کے لئیے کو شا ں ہے توپھر مفلس کا بچہ کیو ں تعلیم سے محر وم ہے کیا
اس کے کو ئی خوا ب نہیں ہیں کیا اس بچے کے وا لدین کی اس سے کو امیدیں نہی
تھیں ؟ جی ہا ں ! بہت امیدیں تھیں لیکن مہنگا ئی نے سب پر پا نی پھیر دیا
اور سا رے خوا ب چکنا چو ر ہو گئے ۔
اگر سر کا ری سکو ل میں تعلیم کے لئیے سہو لیا ت میسر کر ہی دی گئیں تو
معیا ر تعلیم اتنا ہی نا قص ہو گیا آ پ ذ ندگی میں کبھی دیہی علا قو ں کے
سر کاری سکو لو ں کا وزٹ کر کے دیکھئیے گا آ پ کو معیا ر تعلیم کا اندا زہ
ہو جا ئے گا ۔ اور اگر سر کا ری سکو لو ں کی نسبت پر ا ئیو یٹ سکو لو ں کا
معیا ر تعلیم اگر چہ سر کار ی سکو لو ں کی نسبت بہتر ہے تو ان کی مہنگا ئی
آ سما نوں کو چھو رہی ہے کہیں مہنگی تر ین کتا بیں اور کہیں بھا ری رقو م
میں فیس تو آ پ بتا ئنیے اس ملک میں 70فیصد سے ذا ئد غریب محنت کش طبقہ کے
لو گ ہیں تو پھر و ہ اپنے بچو ں کو معیا ری تعلیم کیسے دے پا ئیں گے ۔ اور
یہا ں ہما ر ے و زیر اعلی پڑ ھا لکھا پنجا ب کے خوا ب دیکھ رہے ہیں ۔
اب سوا ل یہ پیدا ہو تا ہے کہ حکو مت پنجا ب کی طر ف سے مفت کتا بیں یو
نیفا رم تک کی سہو لیات میسر ہیں اعلی تعلیم یا فتہ ا سا تذہ اکر ام بھی
لیکن ان سب کے با و جو د معیا ر تعلیم میں بہتر ی نظر نہیں آ رہی ۔ یہ بات
بھی قا بل ذکر ہے کہ محکمہ تعلیم کے چند نا دان لو گ ان کو ششو ں پر پا نی
پھیر نے میں مصرو ف ہیں۔بلکہ بڑی حد تک کا میا بی بھی حا صل کر چکے ہیں سر
کاری سکو لو ں میں مسنگ سہو لیا ت کی فر اہمی سے لے کر اسا تذہ اکر ام کے
تقرری و تبا دلے تک محکمہ تعلیم سے جڑ ے ا فسرا ن کر پشن کا سہا را لے رہے
ہیں ۔ ہر ضلع میں محکمہ تعلیم کے اعلی ا فسرا ن ا پنی ہی من ما نیا ں پا
لیسیا ں مر تب کر کے نہ صر ف کر پشن کو ہی فر و غ دے رہے ہیں بلکہ اس پا
کستا ن بلخصوص صو بہ پنجاب کے مستقبل کو خرا ب کر نے میں بھر پور کو شا ں
ہیں ۔ محکمہ تعلیم میں ایسی نا م نہا د کا لی بھیڑو ں نے سی ایم پنجا ب کی
کشتی میں سو را خ کر دیا ہے اور بجا ئے تر قی کی منا ظل طے کر نے کے اس
کشتی کو ڈبو نے کی بھر پور کو ششیں کی جا رہی ہیں ۔
اس مو قع پر میں ایک با تکہنا چا ہتیا ہو ں کیہ یہ ملک پا کستا ن ہم نے بڑی
قر با نیا ں دے کے حا صل کیا ۔ اس ملک کی بنیا د پا کستا ن کا مطلب کیا لا
ا لہ ا ﷲ ر کھا گیا ۔ لیکن آج کے دو ر ھذا میں مجھے پا کستان کے اس مطلب سے
جڑا ایک لفظ پر بھی عملدرآ مد نظر نہیں آ تا ۔ اگر مدا رس ہیں جہا ں دینی
تعلیم دی جا تی ہے مسلما نو ں کے لئیے جو کسی حد تک بہت ضر وری ہے لیکن ان
مدا رس در سگا ہو ں کو و حشی اشتر ا کی ملا ؤ ں نے دہشت گر دی کی در سگا
ہیں بنا ڈا لا ۔ کیا یہ سب لو گ جو کر پشن ، دہشت گر دی ، جیسی نا م نہا د
مر ضو ں کو جنم دے رہے ہیں کیا ان کا پا کستا ن سے کو تعلق نہیں ہے ؟ کیا
وہ لو گ اس ملک کی شہر یت نہیں رکھتے ؟ پھر آ خر وہ اس ملک کی تر قی کو کیو
ں نہیں بر دا شت کر پا تے ۔ کو ن لو گ ہیں وہ جن کے پا لید ایجنڈو ں پر اس
ملک کو پسما ندگی کی طر ف دھکیلا جا رہا ہے ۔
اس و قت بہت ا فسو س ہو تا ہے جب تا ریخ اور مو جو دہ دور کے حا لا ت پر
ایک نظر دو ڑا ؤ ں تو دل خو ن کے آ نسو رو نے لگتا ہے ۔ کہ تا ریخ گو اہ ہے
کہ یہ ملک لا کھو قر با نیو ں سے ہم نے حا صل کیا لیکن آ ج ہر شخص مفا د پر
ستی پر ہی تلا ہوا ہے کر پشن اور کسی دو سر ے کا حق ما رنے میں جس کا جتنا
بس چلتا ہے خو ب چلا تا ہے کو ئی روکنے ٹو کنے وا لا نہیں ہے ۔ مجھے تو یو
ں لگتا ہے کہیں اس ملک کی عوا م کی نظر میں اس ملک عزیز کی اہمیت تو نہیں
کم ہو گئی ۔ جو اس ملک میں کا لی بھیڑو ں کے خا تمے کے لئیے آ واز ہی نہیں
بلند کر تے بھئی جب حکمران پیٹ بھر نے شر وع کر دیں تو عوا م کو جا گنا چا
ئیے ور نہ وہ تو آ پ کے حق کے سا تھ سا تھ آ پ کو بھی ذندہ نگل جا ئیں گے ۔
خیر ہم با ت کر رہے تھے تعلیم کی تو بد قسمتی سے آ ج کے دور میں ہمیں چند
ایسے د ا نشوار بھی میسر آ گئے ہیں کہ جنہو ں نے اپنی نفسیا تی خو ا ہشا ت
کی تکمیل ہما رے دینی معا شر ے اور نظا م تعلیم کے در میا ن ایسی کشمکش کا
آ غا ز کر دیا جس نے ابھی تک ذلت و رسوا ئی کے علا وہ شا ئید ہی کچھ دیا ہو
۔
بہر حا ل میر نظر میں تعلیم کا بنیا دی خیا ل جو پور ی نظا م تعلیم پر ہا
وی ہو نا چا ئیے و ہ یہ ہے کہ تعلیم اس کو شش کا نا م ہے جو بچو ں کے وا
لدین اور سر پر ست اس نظر یہ حیا ت جس پر وہ عقیدہ رکھتے ہیں ۔ اپنی نسل کو
تیا ر کر تے ہیں ۔ نظا م تعلیم کا فر یضہ یہ ہے کہ وہ اس رو حا نی طا قتو ں
جو اس نظر یہ حیا ت سے وا بسطہ ہیں طا لب پر اثر ڈا لنے کا مو قع دیں اور
طا لب علم کو ایسی تر بیت دیں جو اس قو م کی ذندگی کے تسلسل اور تر قی میں
طا لب علم کی ذستگیر ی اور اس کے ذر یعے وہ مستقبل میں اپنا تر قی کا سفر
جا ری رکھ سکے ۔ |