مراسلہ: ماریہ اظہر، جامعہ کراچی
صنعتی انقلاب آنے سے پہلے بہت سادہ زندگی گزار رہی تھی۔ اس وقت زراعت اور
کاشتکاری پر زیادہ زور دیا جاتا تھا۔ لوگ اپنے روزگار کے لئے دور دراز
مقامات پر نہیں جاتے تھے۔ بلکہ اپنی زمینوں پر ہی فصلیں اگاتے تھے۔ اور
وہاں کے مقامی لوگ بھی ان زمینوں پر ہی کام کرتے تھے۔
جب دنیا بھر میں صنعتی انقلاب آیا تو پاکستان میں بھی صنعتیں بننا شروع ہو
گئی تھیں ۔ پاکستان میں صنعتی انقلاب آنے کے بعد بہت سی تبدیلیاں پیدا
ہوئی،جو لوگ بیروزگار تھے انہیں نوکریاں ملیں اور صنعتوں میں مشینری کے
استعمال سے پیداوار میں بھی اضافہ ہوا۔ صنعتی انقلاب کے بعد شہر آباد ہو نا
شروع ہوئے، جیسے جیسے صنعتیں بڑھنا شروع ہوئیں، ٹیکنا لوجی میں بھی اضافہ
ہوا دیہات اور چھوٹے شہروں سے لوگ ہجرت کر کے صنعتی علاقوں اور بڑے شہروں
میں آباد ہونا شروع ہوئے۔ جب صنعتوں میں زیادہ کام کرنے والوں کی ضرورت پڑی
تو دیہاتوں اور صنعتی شہروں کے درمیان رابطے بڑھانے کے لئے مناسب سڑکوں کا
جال بچھایا گیا اور تمام علاقے ایک دوسرے کے قریب آگئے اسی لئے ریلوے کے
نظام میں بہتری آئی، اس سے سب زیادہ فائدہ نچلے اور درمیانے طبقے کو پہنچا۔
مجموعی طور پر صنعتی انقلاب کے بعد عام لوگوں کی زندگی کا معیار بہتر ہوا۔
صنعتی انقلاب سے جہاں مثبت اثرات مرتب ہوئے وہیں پر بہت سے منفی اثرات بھی
مرتب ہوئے، وقت کے ساتھ ساتھ بڑے شہروں کی آبادی میں اضافہ ہوتا گیا ، لیکن
اس کے لحاظ سے لوگوں کے لئے، گھر، تعلیمی ادارے، اسپتال اور آمدورفت کی
سہولیات میں کمی تھی جس کی وجہ سے شہروں میں کچی آبادی وجود میں آئی اور
شہر میں آلودگی ہونا شروع ہوگئی تھی ۔ جب صنعتوں کی تعداد بڑھی تو
بیروزگاروں کو روزگار تو ملا لیکن فیکٹری میں کام کرنے وا لے مزدوروں کی
صحت متاثر ہونا شروع ہوئی کیو نکہ فیکٹریوں میں بہت زیادہ کیمیکل استعمال
کیا جاتا ہے جو کہ انسانی صحت کے لئے مضر ہوتے ہیں ، ما لکان مزدوروں سے
اوور ٹائم بھی کرواتے ہیں لیکن اس کے لحاظ سے مزدوروں کو اجرت نہیں ملتی
تھی اور نہ ہی باقی سہو لیات میسر تھی۔ مزدوروں کی اتنی ضرورت بڑھی گئی کہ
بچوں سے بھی مزدوری کروائی گئی اور آہستہ آہستہ بچے مزدوری کے پیشے سے
وابستہ ہوتے گئے۔ مزدوروں نے شہروں سے دور صنعتوں کے قریب رہائش اختیار کی،
فیکٹری کے آس پاس کے علاقے کا قدرتی ماحول فیکٹری کے دھویں اور کیمیکل کی
وجہ سے متاثر ہوا۔ بڑی تعداد میں صنعتوں کے قیا م نے قدرتی ماحول کو بہت
برے طریقے سے متاثر کیا ہے۔
اکیسویں صدی میں صنعتوں کے خطرناک اثر ات واضح طور پر نظر آنے لگے۔ فیکٹری
سے نکلنے والے دھویں نے قدرتی ماحول کو بہت بری طرح متاثر کیااور اس کے
علاوہ فیکٹری سے نکلنے والا زہریلا اخراج ارد گرد کے علاقے میں چھوڑ دیا
جاتا ہے اور کہیں کہیں پر یہ زہریلا اخراج پینے کے پانی میں شامل ہو جاتا
ہے ۔ اس کی وجہ سے پورے علاقے میں تعفن پھیلتا ہے اور بدبو اور گندگی کی
وجہ سے مکھی اور مچھر علاقے میں بڑھ جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے بیماریاں
پھیلتی ہیں ۔ اور یہ گلوبل وارمنگ کی سب سے بڑی وجہ بھی یہی ہے۔ ’’آلان
دندر(Alan Dunder )کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں شہر وسیع ہوتے جا رہے ہیں
کیونکہ دن بہ دن دیہاتی آبادی شہروں میں منتقل ہو رہی ہے لیکن اس کے نتیجے
میں غیر معمولی مسائل پیدا ہوئے ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے اور مجموعی
طور پر معیار زندگی متاثر ہوئی‘‘
اس صدی میں اس کے مثبت اثرات میں فیکٹری اور صنعتوں کی وجہ سے مصنوعات کا
معیار بہت بڑھ گیا اور بہت اچھے اور بڑے پیمانے پر کام ہو رہا ہے جس کی وجہ
سے لوگوں کا بہت سا وقت بچنا ہے اور لوگوں کی زندگی آسان ہو گئی ہے ۔ اس کے
ساتھ ساتھ بہت زیادہ تعداد میں فیکٹریاں قائم ہونے کی وجہ سے بیشمار روزگار
کی مواقع میسر ہیں ، پہلے زیادہ تر فیکٹریوں میں صرف مزدوروں کی ضرورت ہوتی
تھی۔
یہاں پر ایک بات سب سے زیادہ اہم اور غور طلب ہے کہ جہاں وطن عزیزی کے
مختلف بڑی صنعتوں میں ٹیکنالوجی سے کام کی رفتاری آسان اور مشینی ہوگئی
وہیں یہاں کے نوجوان بہت سست اور کاہل ہو گئے ہیں ۔ وہ زور باز او طاقت کے
ہوتے ہوئے بھی خود کو ٹیکنا لوجی کا محتاج بناتے جارہے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی
ہونا صنعتی ترقی میں مثبت کردار ادا کرتا ہے تاہم ہماری نوجوان نسل کو سست
اور کاہلی کے بجائے خود کو بہتر طریقے سے جدید ٹیکنالوجی سے آشنا کرتے ہوئے
کام میں بہتری کی طرف گامزن ہونا چاہیے۔ |