عقل مندکی صفات۔۔۔!

عقل مندکوکسی بات کاغم نہیںکرناچاہیے،اسلئے کہ غم فائدہ مندنہیں اورغم کی کثرت عقل میں خراب کردیتی ہے اورنہ ہی غمگین رہناچاہیے کیونکہ غم مصیبت کودورنہیں کرتااورغم کامستقل ہوناعقل میں کمی کردیتاہے۔عقل مندتومصیبت کواس کے آنے سے پہلے ہی دورکردیتاہے اوراگرمصیبت میں پڑجائے توراضی برضا رہتا اور صبر کرتا ہے اسی طرح عقل مندحتی الوسع کسی سے کبھی نہیں ڈرتاجب وہ اپنے آپ پرذلت سے خوف کھاتاہے تواس کانفس اپنی صفات سے خوش ہوجاتاہے۔

عقل کی آفتیں:عقل کی آفتیں تکبر،ہلاک کرنے والی مصیبت اوربے انتہادولت مندی ہیں، کیونکہ مصائب اگرپے درپے آئیں تواس کی عقل کوبربادکردیتے ہیں دولت اگرتواترسے ملتی رہے تواسے اکڑ اورنازمیں مبتلاکردیتی ہے اورعقل منددشمن انسان کے لئے جاہل دوست سے بہترہے۔

عقل مندکی گفتگو:عقل مندکلام کی ابتداء نہیں کرتاجب تک اسے سے پوچھانہ جائے اورنہ ہی زیادہ بحث ومباحثہ کرتاہے اورنہ ہی فوراجواب دیتاہے ۔

عقل مند تحقیرنہیں کرتا:عقل مندکسی کی تحقیرنہیں کرتاکیونکہ جوشخص بادشاہ کی تحقیرکرے وہ اپنی دنیاخراب کرلیتاہے اورجوکسی متقی کی تحقیرکرے اپنے دین کوبربادکرلیتاہے جودوستوں کی تحقیرکرے مروت کوبربادرکرتاہے اورجوعوام کی تحقیرکرے اس کی حفاظت اوربچاؤختم ہوجاتاہے۔

عقل منداپنے عیوب جانتاہے:عقل مندپراپناعیب پوشیدہ نہیں رہتاکیونکہ جس شخص پراپنے عیب مخفی ہوجائیں اسے دوسرے کی خوبیاں نظرنہیں آتیں اورکسی کیلئے یہ سخت سزاہے کہ اس پراس کے عیوب پوشیدہ ہوجائیں کیونکہ جوشخص اپنے عیوب کونہیں جانتاوہ انہیں ختم بھی نہیں کرسکتااورنہ ہیوہ لوگوں کی خوبیوں کوحاصل کرسکتاہے۔

عقلاء کہتے ہیں کہ انسان معاملات میں کامیاب تجربوں سے ہوتاہے اورعقل مندبچپن میں اچھاسیکھنے والالڑکپن میں اچھی نصیحت حاصل کرنے والابلوغت میں اچھی عفت اورپاکبازرہنے جوانی میں اچھے اخلاق وعادات والابڑھاپے میں ذی رائے اورسمجھ والااپنے مقصودکے پیچھے قدم بڑھاتاجاتاہے پھراپنے لئے ایک انتہاطے کرکے اس پرکھڑاہوجاتاہے کیونکہ جوشخص بھی اپنی انتہاء سے تجاوزکرتاہے وہ نقصان کی طرف چل پڑتاہے۔

عقل استعمال سے فائدہ دیتی ہے:عقل استعمال ہوئے بغیرفائدہ نہیں دیتی جس طرح کہ مددگارصرف فرصت میں ساتھ دیتے ہیں اوررائے غوروفکراورانتخاب کے بغیرفائدہ نہیں دیتی جس طرح کہ فرصت صرف مددگاروں کی موجودگی سے مکمل ہوتی ہے۔

جس کی عقل پربھلائی کی عادات غالب نہ ہوں اس شخص کی موت اس کی قریبی چیزوں میں ہوتی ہے۔
عقل کی معراج:عقل کی معراج یہ ہے کہ کسی بات کے ہونے سے پہلے اسے معلوم کرلیاجائے۔

عقل مندکیلئے تین چیزوں سے بچناضروری ہے جوکہ عقل کی خرابی میں سوکھے پتوں میں لگنے والی آگ سے زیادہ خطرناک ہیں(١)ہنسی میں منہمک ہونے سے(٢)آرزوکثرت سے کرنے سے(٣)بری سوچ بری بات پرجمنے سے

اسلئے کہ عقل مندطاقت سے زیادہ بات کرناپسندنہیںکرتااورلاحاصل چیزکے پیچھے نہیں بھاگتاقدرت سے باہرکوئی وعدہ نہیں کرتاآمدن سے زیادہ خرچ نہیں کرتابدلہ اپنے فائدے سے زیادہ طلب نہیں کرتااورکسی چیزکے پانے پرخوش نہیں ہوتاصرف اس چیزسے خوش ہوتاہے جواس کو فائدہ پہنچائے۔

عقل مندکے کام:عقل منداپنے دوست پراپنامال اورجان خرچ کرتاہے اپنی پہچان کیلئے اپنی مہمان نوازی کرتاہے اورسخاوت کودشمن کیلئے بھی صرف کرتاہے۔اپنے انصاف اورنیکی کوعام لوگوں کیلئے اپنی مسکراہٹ اورسلام کواستعمال کرتاہے۔

جوبات اچھی طرح نہیں جانتااس کادعوی نہیںکرتا۔ دنیاکی کوئی چیزکھوجانے کی پرواہ نہیں کرتاکیونکہ اسے عقل میں بڑاحصہ نصیب ہوچکاہے۔

عقل مندکے اوصاف:آپ عقل مندکورؤساکے ہاں بااعتمادہمسرساتھیوں کیلئے خیرخواہ دوستوں کاہمنوا دشمنوں سے احترازکرنے والاساتھیوں سے حسدنہ کرنے والااحباب کودھوکہ نہ دینے والاشرپسندوں سے تعلق نہ رکھنے والادولت میں کنجوسی نہ کرنے والافاقے میں فقر نہ دکھانے والاجوچیزپاس نہیں اس کی تمنانہ کرنے والاجب پالے تواس کوجمع نہ کرنے والاکسی دعوے میں داخل نہ ہونے والادکھاوے میں شریک نہ ہونے والانہ ہی قاضی بننے کیلئے دلائل کی نمائش کرنے والااپنی تکلیف کاہرایک کے سامنے اظہارنہ کرنے والاسوائے اس کے جس سے شفاء ملنے کی توقع ہوکسی کے ایسے کمال پرتعریف نہ کرنے والاپاؤگے۔جو اس میں نہ ہوکیونکہ وہ اگرکسی کی تعریف کرے جو اس میں نہ ہوتوگویااس نے اس کی خوب ہجوکردی اورایسی مدح کوقبول کرلے تواس نے مذاق اڑوانے کیلئے خودکوہدف بنادیا۔

عقل مندکی دولت کے بغیربھی عزت کی جاتی ہے جیساکہ شیرکی ہیبت اس وقت بھی ہوتی ہے جب وہ بے انتہاموٹاہوکربے کارہوجائے ہل بھی نہ سکے۔

عقل مندکی گفتگوصحیح جسم کی طرح معتدل ہوتی ہے اورجاہل کی گفتگوبیمارکے جسم کے اختلاط کی طرح بے ربط اوردوغلی ہوتی ہے۔

عقل مندکی گفتگواگرچہ کم ہومگرعظیم فائدہ دیتی ہے جس طرح کہ گناہ سے آلودہ ہونااگرچہ گناہ معمولی ہومگربڑی مصیبت ہوتاہے۔

عقل مندی کاایک کام یہ ہے کہ کسی بھی عمل میں داخل ہونے سے پہلے اچھی طرح سوچ وبچارکرلے-
Mufti M Moaviya ismail
About the Author: Mufti M Moaviya ismail Read More Articles by Mufti M Moaviya ismail: 7 Articles with 13573 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.