سُستی اور ہماری زندگی

آج میں ایک ایسے طبقے کی بات کرنے جار ہا ہو ں جو کہ ہمارے معاشرے کے اُن افراد پر مبنی ہے جن کو کچھ کام نہ کرنے کی عادت ہو، ہر وقت نکما سوئے رہنے کی عادت ہو، ہر کسی کے بارے میں غلط خیالات اور سوچنے کی عادت ہو تو وہ حالات و ماحول کو یا پھر اپنے اردگرد کے لوگوں کو اپنی ناکامی کا سبب مانتے ہیں اور اکثر اوقات یہ دیکھنے کو ملا ہے کہ اس طرح کے فضول انسان اول تو ہمیشہ معاشرے میں خامیاں پیدا کرنے ، خامیاں تلاش کرتے ہیں یا پھر دوسروں کی خوشی اور خوشحالی کو برباد کرنے کی سوچتے رہتے ہیں۔ اس طرح کے لوگوں میں یہ بات بکثرت پائی جاتی ہے کہ وہ دن کو کام کرنے کے وقت سوئے رہتے ہیں اور رات کو سونے کے وقت وہ دیر تک بیکار جاگتے ہوئے لوگوں کے بارے میں برا بھلا سوچتے رہتے ہیں۔ہمارے امن و سکون والے دین، دینِ اسلام میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ رات سکون کے لیے بنی ہے اور دن کام کاج کے لیے، مگر اکثر انتشار پسند عناصر ، مایوس اور نکمے لوگوں کا یہ شیوہ ہوتا ہے کہ اور اول تو رات بھر جاگتے رہتے ہیں ( جس طرح گلی کے کتے) اور صبح صادق کو بغیر نماز کے سو تے ہیں اور دن سوئے سوئے گزارتے ہیں۔ رات کو جاگنے کی بھی دو قسمیں ہیں ایک تو عبادت کے لیے ۔۔۔جواولین کادرجہ ہے اور اولیا ء اﷲ کا شیوہ و طریق ہے اور دوئم انتشار و فتنہ کے لیے ۔۔۔ یہ شیطان کا کام ہے۔اکثر سونے کے عادی اور نکملے لوگوں سے جب یہ سوال پوچھا جائے کہ آپ ہر وقت کیوں سوئے رہتے ہو۔۔۔؟ رات کو اتنی دیر تک کیوں جاگتے ہو۔۔۔؟ کیوں اپنا ٹائم ضائع کر رہے ہو ۔۔۔؟ تو یہ لوگ بڑی دلیر ی اور ہمت کے ساتھ جواب دیتے ہیں کہ ہم لوگ اور کیا کام کریں۔۔۔؟ایک سونا ہی سونا ہے ، اگر ہم سوئیں گے نہیں تو کیا کریں گے۔ سوتے رہنے والوں کی زندگی کا آخر کا مقصد کیا ہے۔۔۔؟ ان کی حیات کا موضوع کیا ہو سکتا ہے۔۔۔؟ سوتے رہنا یا نکمے بیٹھے رہنا آپ کے دل و دماغ کے اندر نت نئے فتنے و فتور اجاگر کرتا ہے ، جن کی بدولت انسان معاشر ے کے اندر بیگاڑ پیدا کرتا ہے۔ ایسی کیا زندگی۔۔۔؟؟؟ کہ۔۔۔ جس میں نہ انسان کسی کے کام آ سکے۔۔۔ نہ کسی سے بات کر سکے ۔۔۔ نہ کسی کے ساتھ ٹائم گزار سکے۔۔۔ نہ کوئی مقصد اور نہ ہی کوئی آرزو۔۔۔!کہتے ہیں کہ کھڑے کھڑے مشین کو بھی زنگ لگ جاتا ہے، اگر ہم اپنی زندگی سوئے سوئے اور نکمے رہ رہ کر گزاریں گے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم اپنی زندگی کی گاڑی کو منزل تک پہنچا پائیں گے۔ سوتے سوتے ہمار ا ہال یہ ہو جائے گا کہ اول نہ تو گاڑی منزل تک پہنچے گی اور نہ ہی آمدن کا سامان پیدا ہو گا۔اگر آپ نے سونے کی عادت نہ چھوڑی تو آپ کے ہی دوست احباب آپ کو پیچھے چھوڑ کر کافی دور نکل جائیں گئے اور آپ کے ہاتھ میں صرف ناکامی اور مایوسی کا کشکول رہ جائے گا۔ ہر کام کے کرنے کا ایک مخصوص ٹائم ہوتا ہے اگر اس مقررہ وقت پر کام نہ کیا جائے تو وہی کام آپکی زندگی میں کامیابیوں کے لیے رکاوٹ بن سکتا ہے۔

زندگی کو سوتے سوتے نہ گزاریں ، سونے سے نہ تو کچھ حاصل ہونے والا ہے اور نہ ہی سونا زندگی کا مقصد ہے، اپنے مقصدِ حیات کو تلاش کریں اور اپنے اس مقصد کی خاطر اپنی زندگی کو صرف کرنے کی کوشش کریں، سونے کو صرف آرام تک محدود رکھیں نہ کہ سونے کے وقت آوارہ گردی کریں اور کام کے وقت سویا جائے، اگر کوئی کام کرنے کے لیے نہ بھی ہو تو اپنے آپ کو مصروف رکھنے کے لیے کچھ نہ کچھ کرتے رہیں، ایسا کچھ کہ جس سے کسی بھی جاندار کی بھلائی ہوتی ہو۔یہ ہماری پسند اور ہماری مرضی ہوتی ہے کہ ہم اپنا دن کیسے گزاریں، ہمیں زندگی میں مایوسی کو چھوڑ کر اپنے لیے مقصد کا تعین کرنا چاہیے ،ایک منزل کو واضح کرنا چاہیے اور اس منزل کے حصول کے لیے دن رات کوشش و جدو جہد کرنی چاہیے، بعض لوگ تو اپنے لیے خود مایوسی اور ناکامی تلاش کرتے ہیں، اور اکثر ایسے لوگ جب کبھی شارٹ کٹ کے ذریعے کوئی کامیابی حاصل کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں تو ناکامی ومایوسی ان کا مقدر بن جاتی ہے۔ اگر آپ نے اپنے آپ کو کامیابی کے راستے پر کامزن کرنا ہے تو اس کے لیے آپ کو صبح سویرے جاگنے کی عادت ڈالنی ہو گی، نماز فجر پڑھ کر تلاوتِ قرآن پاک کرنے سے سارا دن انسان پرسکون رہتا ہے اور ہر کام میں آسانی خود بخو د پیدا ہوتی جاتی ہے۔ زندگی میں اگر اپنے آپ کو کامیابی کی بلندیوں پر دیکھنے کے خواہش مند ہو تو ہمیشہ رات کو جلدی سونے اور صبح جلدی جاگ کر نماز و تلاوت قرآن مجید کے بعد روزمرہ کی زندگی کے آغاز کریں گئے تو یقینا کامیابی کو اپنے دہلیز پر اپنا منتظر پاؤ گئے۔۔۔
Muhammad Jawad Khan
About the Author: Muhammad Jawad Khan Read More Articles by Muhammad Jawad Khan: 113 Articles with 191176 views Poet, Writer, Composer, Sportsman. .. View More