پاکستان کو بنے ہوئے ٦٩ سال ہو گئے ہیں مگر
ہمارا تعلیمی نظام بہت خراب ہے.
پاکستان ایک اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نام ہے جس کو ہمارے بزرگوں نے اپنی
جانیں قربان کرکے حاصل کیا تاکہ آئندہ آنے والی نسلیں اپنی زندگی اپنے مذہب
اسلام کےعیہن طریقوں کے مطابق گزارسکیں اورتعلیم یافتہ ہوں اورملک پاکستان
کو اسلام کی روح سے آسمان کی بلندیوں تک پہنچا سکیں. مگر افسوس کے ساتھ
ہمارے طالبعلم ابھی تک دوکشتیوں پر سوار ہیں جن میں سے ایک کے اپر اردو اور
ایک کے اپر انگلش لکھا ہوا ہے ان دوکشتیوں پر سوار ہونے کا نتیجہ یہ نکلا
کے ہمارے طالبعلموں کی نہ تواردو اچھی ہے اور نہ ہی انگلش اچھی ہے.
مسلمانوں نے انگریزوں سے علیحدگی حاصل توکرلی مگران کی زبان سے جان نہیں
چھڑوا پاے. پاکستان میں زیادہ اسکول گورنمنٹ کے ماتحت ہیں جہاں بچوں کو
مارکے ساے تلے تعلیم دی جاتی ہے جس کیوجہ سے بچوں کی ایک کثیرتعداد اسکول
جانے سے گھبراتی ہے کیونکہ ان میں مزید تشدد برداشت کرنے کی ہمت نہیں رہتی
اور یہی طالبعلم جب تشدد سے تھک جاتے ہیں تو اپنے استاد محترم کے سامنے
آنکھیں دکھاتی ہے . اگراسکولوں میں طالبعلموں کے ساتھ اچھا رویہ رکھا جائے
اور انھیں اخلاق کی تعلیم بھی دی جائے تو ان سے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ
اپنے استاد کا ادب کریں. ہمارے ہاں اسکولوں میں آج جونصاب بچوں اور بچیوں
کو پڑھایا جا رہا ہے وہ اسلام کی تعلیم کم اور بیرونی نصاب کو شامل کیا جا
رہا ہے.. اور طالبعلموں کو مذھبی رنگ کی بجاے مغربی ثقافت میں ڈھالنے کی
بھرپور کوشش کی جا رہی ہے . اور پاکستان میں طالبعلم میں صلاحیتیں تو بہت
ہیں مگر آج طالبعلموں کے لئے تعلیم حاصل کرنا بھی بہت مشکل ہوگیا ہے آج کے
مہنگائی کے دور میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھی طالبعلموں کو بھاری بھرکم
قیمت دینی پڑتی ہے اور بہت سے ایسے طالبعلم جو تعلیم کی فیس دینے سے محروم
رہ جاتے ہیں کیونکہ اتنی آمدنی انکی پورے سال کی نہیں ہوتی جتنی ایک ڈگری
حاصل کرنے کے لئے انھے ادا کرنی ہوتی ہے اور اس طرح بہت سے طالبعلم کی
کثیرتعداد کی صلاحیتں دب کر رہ جاتی ہیں اور وہ تعلیم حاصل کرنے سے محروم
ہو جاتے ہیں. تعلیم ہی انسان کو شعور اور ترقی کی طرف گامزن کرتی ہے جتنا
ملک پڑھا لکھا ہوگا ملک اتنی ترقی کرے گا مگر ہمارا تعلیمی معیار،اداروں کی
حالت،نظام تعلیم و تربیت قابل رحم حالت میں ہے . تعلیم ہی ترقی کا واحد
راستہ ہے اور ملک کے حکمرانوں کو چاہیے کے طالبعلموں کے لئے زیادہ سے زیادہ
اسکول، کالج،یونیورسٹی تعمیر کی جایں اور مفت تعلیم دی جائے تا کہ ملک کے
نوجوان طالبعلم بھی تعلیم و تحقیق کے میدان میں ترقی یافتہ ممالک کے شانہ
بشانہ چلنے کی راہ نکالیں. آج کے دور میں نوجوانوں میں بیداری اور شعور
پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ نوجوان طالبعلم ہی امید کی وہ جلتی شمع
ہے جو ملک میں ہونی والی بدعنوانیوں اور لاقانونیت کے گھور اندھیروں میں
روشنی پھیلانے کا موجب بن سکتا ہے اور طالبعلم کی صلاحیتوں کو درست سمت مل
جائے تو وہ نہ خود اعلی مقام تک پہنچ سکتا ہے بلکہ اس کا ملک بھی نمایاں
مقام پر کھڑا نظر آسکتا ہے .. |