اسٹیج قسط 1

یہ ایک اسٹیج اداکارہ کی کہانی ہے. اس میں زندگی کے بہت سے پہلووں کو اجاگر کیا ہے. یہ ناول خود ساختہ ہے اس کا حقیقت سے کوئ تعلق نہیں ہے. آپ اپنی رائے ضرور دیجئے گا.
تهیٹر پوری طرح تو نہیں مگر کچه حد تک بهرا ہوا ہے. کوئ 50 60 کرسیاں لگی ہوئیں ہیں. کچهہ خاص گہماگہمی بهی نہیں ہے مگر اس کم گہماگہمی سے بهی کسی کی بہت سی توقعات جڑی ہیں.

عام مشاہدہ ہے کہ تهیٹر پر عموما کچهہ لوگ ہلہ گلہ کرتے ہیں. یہاں بهی کچهہ کالج کے لڑکے آئے ہیں. انہیں اس ڈرامے سے کوئ غرض نہیں ہے وہ محض شوروغل کرنے اور ماحول خراب کرنے آئے ہیں.

پردہ اٹهتا ہے اور ایک خوبصورت نازک سی لڑکی دکهائ دیتی ہے جو پہلی بار اسٹیج پہ آئ ہے.بڑی ہی دلسوز بات ہے مگر سچائ کہ ہمیں اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ ہمارے الفاظ یا اعمال جو ہمارے لیے صرف fun ہوتے ہیں یا adventure ہوتے ہیں کسی پر گہرہ اثر چهوڑ دیتے ہیں. یہی حال اس تهیٹر کا ہے. کالج کے منچلوں کو اس بات سے غرض نہیں کے ماہرخ کو ان کی داد کی ضرورت ہے انہیں اپنا فن یا adventure کرنا ہے.
اسی لیئے انہوں نے انتہائ بیہودہ سیٹیاں مارنی شروع کر دیں. عجیب عجیب جملے کسنے لگے اپنے fun میں advebture میں..... سنئے اسٹیج بڑی بهیانک شے ہے یہاں یا تو انسان کو داد لاتی ہے یا داد کی چاہ. ماہرخ نے ایک جملہ بولا اور دوسرا بولا نہ تها کہ کسی نے سیٹی ماری اور کچهہ کہا لکهنا مناسب نہیں.
وہ خلیل نقوی کی بیٹی تهی جن کا شمار شہر کے عزت دار سوداگروں میں ہوتا تها اس نے جو شرم و حیا تربیت میں حاصل کی تهی اس میں موجود تهی بے شک کافی دبا دی گئ تهی.

اس کی ہمت جواب دے گئ اس کی نظریں نیچے کو تهم گئیں اسی بیچ ایک لڑکا اٹها جس کا نام بیرم تها اور شاید سب کے سامنے اپنی ہمت دکهانے کے لیئے اس نے زور دار آواز میں i love you کہا ایک بار نہیں پهر دوبارہ کئ بار کہا میں تم سے پیار کرتا ہوں سیٹیاں بهی ماری اور اس کے ساتهی دوست اس کا حوصلہ بڑهاتے تهے اور ماہرخ سے کہتے تهے ہاں کر دو بهابی.

ایک آنسو اس کے گالوں تک آیا اور دوسرا گرنے سے پہلے اس نے تهام لیا. سنئے confidence اور بے غیرتی میں فرق ہوتا ہے وہ confident تهی بے غیرت نہیں.

جملہ سنتے ہی اس کی جان نکل گئ اس کا جسم ٹهنڈا پڑ گیا اور اس کا کپکپاهٹ سے برا حال تها.

بیرم اپنے دوستوں کے ساتهہ خوش گپیوں میں مصروف تها یا یوں کہیئے تو بہتر ہو گا کہ داد وصول کر رہا تها اس کے دوست کہتے واہ رلا دیا بیچاری کو. لوگ تهیٹر والوں کو گالیاں دے رہے تهے اور تهیٹر والے ماہرخ کو اور ماہرخ اپنے آپکو.

اس نے ساری عمر اپنے confidence کی داد بٹوری تهی اور آج اس کےlack of confidence کی وجہ سے رسوا ہونا پڑا بہرحال میں تو اسے شرم و حیا کہوں گا.

اگلے ہی لمحے اس اسٹیج ڈرامے کی ڈائیریکٹر نے دهکہ دے کر اسے تهیٹر سے باہر پهینک دیا. اس نے ایک آہ بهری اور ایک نظر بیرم کو دیکها جس کی وجہ سے یہ سب ہوا تها اور گویا یہ چہرہ اس کے ذہن میں نقش ہو گیا.

کانپتے جسم اور شرمندگی کے عالم میں وہ رکشے میں بیٹهہ کر واپس ہو لی. ( باقی آئیندہ)
Abdul Wadood.
About the Author: Abdul Wadood. Read More Articles by Abdul Wadood.: 2 Articles with 2775 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.