رمضان المبارک انتہائی رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے
اس بابرکت مہینے میں ہمیں خداوند تعالیٰ کی جانب سے عبادتوں کے ثواب اور
گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کا بھرپور موقع ملتا ہے۔ لیکن یہ سب تب ہی ممکن
ہے جب ہم پورے رمضان صحت مند رہیں اور اپنی تمام تر توجہ اپنی عبادات پر
مرکوز رکھیں- رمضان میں صحت مند رہنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی غذا کے
انتخاب میں احتیاط سے کام لیں- ہمیں سحر و افطار میں کیا کھانا چاہیے اور
کیا نہیں کھانا چاہیے؟ اور کن عوامل کے معاملے میں ہمیں احتیاط برتنی چاہیے؟
ان تمام اہم سوالات کے جوابات جاننے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف ای
این ٹی اسپیشلسٹ ڈاکٹر امتیاز الہر صدیقی سے خصوصی معلومات حاصل کیں- ہم آج
کے آرٹیکل میں ڈاکٹر امتیاز سے حاصل کردہ مفید معلومات قارئین کی آگہی اور
شعور کے لیے ان کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں-
ڈاکٹر امتیاز کہتے ہیں کہ “ روزے تو دیگر مذاہب میں بھی پائے جاتے ہیں لیکن
مسلمانوں کے روزوں کو اﷲ تعالیٰ نے طبی لحاظ سے بھی منفرد قرار دیا ہے- اور
روزے ایسے رکھیں کہ صحت بھی ٹھیک رہے اور عبادتوں میں بھی فرق نہ آئے“-
|
|
“ رمضان میں صحت مند رہنے کے لیے ہمیں سب سے پہلے یہ معلوم ہونا چاہیے کہ
ہمں سحری میں کیا کھانا ہے؟ پہلی بات تو یہ کہ ہمیں سحری میں بہت زیادہ
مرغن غذاؤں کا استعمال ہرگز نہیں کرنا چاہیے“-
“ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ہم اتنا کھا لیں کہ دن بھر بھوک نہ
لگے اور اسی وجہ سے لوگ بہت زیادہ سالن٬ پراٹھے٬ دودھ اور دہی کھالیتے ہیں“-
“ یاد رکھیں آپ جتنا زیادہ کھالیں لیکن قدرت کا نظام یہ ہے کہ تمام غذا صرف
4 سے 5 گھنٹے تک رہتی ہے اور اس کے بعد ہضم ہوجاتی ہے“-
“ لہٰذا یہ نظریہ ہم سحری پیٹ بھر کر کریں ایک غلط طریقہ ہے- اس طرح ہم
اپنے معدے پر دباؤ بڑھا دیتے ہیں“-
ڈاکٹر امتیاز کے مطابق “ سحری ہمیشہ سادی روٹی سے کرنی چاہیے٬ اس کے ساتھ
دہی کا استعمال زیادہ اچھا ہے- اس کے علاوہ سحری میں دودھ ضرور پئیں“-
“ رمضان میں ہر علاقے کی مناسبت سے بھی چند غذائیں ہوتی ہیں مثلا٬ کجھلہ
اور پھینی وغیرہ- آپ کو چاہیے کہ پھینیاں بھی ضرور استعمال کریں اور اسی
طرح کی ہلکی غذائیں استعمال کریں“-
“ اگر آپ بھاری غذائیں کھائیں گے یا حد سے زیادہ کھائیں تو آپ کے معدے پر
بوجھ بڑھ سکتا ہے جس سے تیزابیت پیدا ہو گی“-
|
|
“ ویسے بھی ہم صبح نماز اور تلاوت کے بعد لیٹ جاتے ہیں اور اگر پیٹ میں
بھاری غذا موجود ہوگی تو اس صورت میں آپ کو روزے کی حالت میں پریشانی کا
سامنا کرنا پڑسکتا ہے- یہاں تک کہ الٹی بھی ہوسکتی ہے جس سے آپ کا روزہ ختم
بھی ہوسکتا ہے“-
ڈاکٹر امتیاز کا افطار کے حوالے سے کہنا تھا کہ “ پرانے زمانے میں تو روزہ
پانی اور کجھور سے کھولا جاتا تھا اور نماز کی ادائیگی کے بعد گھر میں ہی
پکا کھانا نوش کرلیا جاتا تھا“-
“ لیکن گزتشہ چند سالوں سے افطار کے وقت بہت سی چیزوں کا اہتمام کیا جاتا
ہے جس کی ایک بڑی ٹی وی چینلز پر دکھائی جانے والی مختلف کھانوں اور اشیا
کی تراکیب بھی ہیں-
“ان تراکیب کی وجہ سے معاشی بوجھ تو بڑھتا ہی ہے لیکن ساتھ میں جسمانی بوجھ
بھی بڑھتا ہے- اس کے علاوہ لوگ نماز کا وقت ہونے کے باوجود کھاتے رہتے ہیں
اور بھاگتے ہوئے مسجد جا کر نماز میں شامل ہوتے ہیں“-
“ اسی طرح افطاری میں ہر آئٹم کے ساتھ کیچپ لازمی ہوگئی ہے اور یہ ان کیچپ
کی بھی متعدد اقسام پائی جاتی ہیں“-
“ مارکیٹ میں دستیاب زیادہ تر کمپنیوں کی ٹماٹو کیچپ میں سب کچھ ہوتا ہے
سوائے ٹماٹر کے- اس میں رنگ کے لیے فوڈ کلر کا استعمال کیا جاتا ہے جبکہ
مختلف قسم کے ذائقوں کی مدد سے ٹماٹر کا ذائقہ پیدا کیا جاتا ہے- اور یہ سب
کچھ صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے“-
“ ٹماٹو کیچپ میں پایا جانے والا سٹرک ایسڈ سب سے زیادہ گلے کو نقصان
پہنچاتا ہے“-
ڈاکٹر امتیاز کا یہ بھی کہنا ہے کہ “ گرمیوں کے روزوں میں سب سے زیادہ ہم
پانی کی کمی یعنی پیاس کا شکار بنتے ہیں- روزہ کھولتے ہی ہم پانی کی جانب
بڑھتے ہیں اور 2 سے 3 گلاس پانی ایک ساتھ پی جاتے ہیں“-
“ اب ہوتا یہ ہے کہ جس معدہ کا کھانا پینا صبح تقریباً چار بجے سے بند ہوتا
ہے اور شام تقریباً ساڑھے سات بجے جا کر کھلتا ہے اور ایسے میں پانی کے
استعمال سے چپکا ہوا معدہ یکدم غبارے کی مانند پھول جاتا ہے اور مشکل میں
آجاتا ہے“-
“ لہٰذا روزہ کھلتے ہی بہت سا پانی ایک ساتھ نہ پیجیے بلکہ آہستہ آہستہ
پیجیے اور وہ چند گھونٹ کی صورت میں“-
ڈاکٹر کیچپ کے حوالے سے مزید آگاہ کرتے ہیں کہ “ ٹھنڈے پانی کے ساتھ کسی
ایسی چیز کو مت کھائیے جس پر آپ نے کیچپ لگا رکھی ہو ورنہ آپ کا گلہ فوراً
خراب ہوجائے گا“-
|
|
“ اب چاہے گلہ رمضان کی ابتدا میں پکڑا جائے یا پھر کسی بھی عشرے میں٬ اس
سے انسان ضرور مشکل میں آجاتا ہے“-
“ اس لیے ضروری ہے کہ سموسوں اور پکوڑوں وغیرہ کے ساتھ کیچپ کم سے کم
استعمال کریں“-
ڈاکٹر امتیاز کا مزید کہنا تھا کہ “ ہمیں افطاری بھی ہلکی پھلکی کرنی چاہیے
اور ہوسکے تو افطاری میں پھل کھائیں٬ سبزیاں کھائیں یا سلاد کا استعمال
کریں- آپ افطاری میں ککڑی یا کھیرا بھی استعمال کرسکتے ہیں“-
“ گرمیوں کے حوالے سے بہترین پھل تربوز٬ خربوزہ٬ گرما اور کیلا ہیں- یہ پھل
صحت بخش بھی ہیں اور سستے بھی“-
“ لیکن خیال رہے کہ ان پھلوں کو جب بھی گھر لائیں تو فوراً کاٹ کر 2 سے 3
گھنٹے میں استعمال کرلیں“-
“ اس کے علاوہ آدھا کٹا ہوا تربوز٬ خربوزہ یا گرما فریج میں نہ رکھیں اور
نہ ہی اسے دوبارہ استعمال کریں- آپ کو چاہیے کہ یہ پھل چھوٹے سائز میں
خریدیں تاکہ ایک ہی بار میں مکمل کاٹ کر پورا ختم کرلیا جائے“-
ڈاکٹر امتیاز بتاتے ہیں کہ “ یوں تو آجکل آپ کو مارکیٹ میں سیب بھی دکھائی
دے رہا ہے لیکن بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ ہمارے ملک میں سیب کی فصل
کا آغاز سردیوں کی ابتدا میں ہوتا ہے- ہمارے ہاں سیب ستمبر یا اکتوبر مں
آنا شروع ہوتا ہے“-
“ لیکن اس وقت جو سیب آپ دیکھ رہے ہیں وہ گزشتہ سال کا باقی بچ جانے والا
سیب ہے جسے کولڈ اسٹوریج میں رکھ دیا جاتا ہے- لیکن اس سیب کی غذائیت خود
ایک سوالیہ نشان ہے جبکہ پرانا ہونے کی وجہ سے اس کی ذائقے میں بھی فرق
ہوسکتا ہے“-
اس کے علاوہ آپ آم ضرور کھائیں اور جتنا ممکن ہو اتنا کھائیں- تاہم شوگر کے
مریض آم اور تربوز سے اجتناب کریں“-
شوگر کے مریضوں کے لیے ڈاکٹر امتیاز کا مشورہ ہے کہ “ شوگر کے مریض بھی چند
مخصوص تبدیلیوں کے بعد روزہ رکھ سکتے ہیں لیکن اس کے لیے پہلے اپنے معالج
کو ضرور آگاہ کریں کیونکہ یہ مخصوص تبدیلیاں ان کے معالج ہی کرسکتے ہیں“-
|
|
|