آدھے پونے مسلمان

اسد اﷲ خان غالب سے جب ایک انگریز افسر نے پوچھا کیا تم مسلمان ہو ؟ تو مرزا بولے جناب’’ آدھا مسلمان ہوں ‘‘ ۔انگریز نے حیرت سے کہا کیا مطلب کیسے ۔تو ارشاد ہوا جناب’’ شراب پیتا ہوں ،سور نہیں کھاتا ‘‘

اگر دیانت داری سے جائزہ لیا جائے تو جناب ہم سب کا یہی حال ہے یہاں ہم سب آدھے پونے مسلمان ہیں سب کا اپنی مرضی سے ڈیزائن کردہ ،ٹیلر میڈ ،اسلام ہے یہاں رشوت لینے والا سرکاری افسر مسجد میں قالین بچھاتا ہے خود کو بڑا ایماندار تاجر کہلوانے والامسجد کی صفوں میں امام و خطیب کے قریب بیٹھنے والا اپنی دوکان پر ملاوٹ شدہ اشیائے خوردو نوش بڑے فخر سے بیچتا ہے اگر بات آئے اسلامی غیرت کی تو بلندو باغ دعوے اور محافل کا انعقاد کرنے میں فخر محسوس کرتا ہے خود کو پورا مسلمان کہلوانا باعث فخر گردانتا ہے مگر اپنے مکروہ دھندے کی طرف کبھی ضمیر سے سوچنا گوارا نہیں کرتاہے پانچوں وقت کی نماز پڑھنے والے آفیسر رشوت لینے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے ہیں بلکہ فخریہ انداز میں خود کو بڑی بڑی گالیوں سے منسوب کر کے اپنی ایمانداری کی دھاک بٹھاتے ہیں لیکن حقیقت حال میں وہ جعلی ایماندار ہوتے ہیں میری ملاقات ایک پولیس افسر سے ہوئی وہ غالبا کسی چوکی کا انچارج تھا باتوں باتوں میں ایمانداری کا ذکر ہوا تو اس نے کیا خوب کہا کہ جناب مہر صاحب ! میں جعلی ایماندار نہیں اس لیے کچھ غلطیاں کوتاہیاں سرزد ہو جاتی ہیں بڑے بڑے نواب سیاستدان ،وڈیرے اور ڈیرے داروں کا بھی یہی حال ہے اس سے ہٹ کر بحشیت قوم ہم ایسے ہی آدھے پونے مسلمان ہیں بہت کم لوگ ایسے ہیں جنہیں آپ مکمل مسلمان کہہ سکتے ہیں -

ہم دوسروں کو ان کی عیاری ،فریبی ،دھوکا دہی اور مکاری کا طعنہ مارتے ہیں اور ان کی مسلمانیت پر سوال اُٹھاتے ہیں مگر ہم یہ سوچنا گوارا نہیں کرتے ہیں کہ ہم کونسی صف میں شامل ہیں پچھلے دنوں میں لاہور میں سانحہ گلشن اقبال پارک کے بعد پاک آرمی نے ضرب عضب کا شروع کرنے کا فیصلہ کیا تو آدھے پونے مسلمان سیاستدان جو دن رات ملک و قوم سے وفاداری کی قسمیں کھاتے ہیں اس آپریشن کے خلاف سازشیں شروع کردیں جس کی وجہ سے پولیس کے جوانوں کی شہادتیں ہوئیں بلاآخر پارک آرمی کے جوانوں کو ہی اس آپریشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانا پڑا ۔ایک خوفناک انکشاف کے مطابق پولیس کی جانب سے جو آپریشن کی رپورٹس جمع کرائیں وہ 100 میں سے 70 فیصد جعلی تھیں اتنا بڑا کھلواڑ ملک و قوم کی سلامتی کے ساتھ آج بھی سرچ آپریشن ہوتے ہیں مگر صرف خانہ پری کیلئے ایک ضلع میں بڑی دھوم دھام سے سرچ آپریشن ہو رہے ہیں سماج دشمن عناصر کو انجام تک پہنچایا جا رہا ہے ایک احسن اقدام ہے سربراہ پولیس کا ۔اس ضلع کے ایک ماتحت پولیس آفیسر صرف جعلی ایمانداری دکھانے میں ماہر ہیں غریبوں کے اُوپر ٹینک چڑھا دو اور جرائم پیشہ افراد کے اصلی بابوں کو چھوڑدو جو اصل برائی کی جڑ ہیں جب ایک آفیسر ماہ رمضان میں جھوٹ بولنے میں فخر محسوس کرتے ہیں اور اس کے بعد وہ عوامی اجتماعات میں عوام الناس کو ایمانداری کے سبق سکھائے اس کی اس ایمانداری کو کیا خطاب دیا جائے یہ فیصلہ قارئیں پر چھوڑا جاتا ہے -

آج سود پر کمانے ولا حلال گوشت کی دوکان ڈھونڈتا ہے اور جسموں کا دھندہ کرنے اور کرانے والا میلاد و محرم کے جلوسوں کا انعقاد کرتا ہے ٹی وی پروگرام ’’سرعام ‘‘کو دیکھ کر خود سے نفرت ہونے لگتی ہے لمبی داڑھی والے ،ماتھے پر سجدوں کے نشان سجائے بزرگ جسم فروشی سے لیکر لوگوں میں غلاظت فروخت کرنے میں ملوث ہیں معاشرے کے ذمہ داران اپنی ذمہ داری کو احسن طریقے سے سرا نجام دینے قاصر ہیں آج کے سیاستدان ٹی وی شوز میں بیٹھ کر جھوٹ بولنے میں فخر محسوسکرتے ہیں رات کے پچھلے پہر ڈرائینگ روموں میں ملک کو لوٹنے کے نت نئے منصوبے تشکیل دیئے جاتے ہیں وہ بھی مکمل مسلمان ہونے کے دعویدار ہیں کسی تحصیل یا ضلع کے افسران کبھی معاشرے کی بہتری کیلئے خود سے کوئی کام کرنے کو تیار نہیں ہیں مسوائے چند ایک افسران کے !اگر کوئی کہہ دے تو اول ٹال دیں زیادہ اصرار پر خانہ پری کردیں گے۔

یہاں پرائم منسٹر سے لیکر چیف منسٹر تک سب جھوٹ بولنا ،دھوکا دینا او ر جھوٹے وعدوں پر قوم کو ٹرخانہ باعث فخر گردانتے ہیں یہاں خود کو اسلام کا ٹھیکدار کہلوانے والے حکومت کی کرپشن پکڑی جانے پر حکومت کو بچانے میں پیش پیش نظر آتے ہیں کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ مکمل مسلمان ہیں یا آدھے پونے مسلمان ہم کیوں سوچیں ہم پرمکمل چھاپ لگ چکی ہے مسلمانوں کے گھر میں پیدا ہوئے ہیں جب اس دین کے رہبر ہی بے ایمانی پر اُتر آئیں تو قوم کیوں نہ تمام حدوں کو کراس کرے گی یہاں جلسے میں رات کو تقریر کرنے والے اکثر و بیشتر مقرر بعد میں کہتے ہیں ’’ہم نے میدان مار لیا ہے قوم جائے بھاڑ میں ہم مشہور ہو گئے ہیں ‘‘اس دور کے لکھنے والے بھی اپنی قلم بیچ کر حق و سچ لکھنے والوں کے خلاف سازشیں کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں وہ بھی مکمل مسلمان ہیں ،رمضان بازاروں میں ناقص اشیائے خوردونوش بیچنے والے بھی خود کو مکمل مسلمان کہتے ہیں ’’ایک غیر مسلم مہنگائی پر اپنی بیوی کو یہ بات کہتا ہے کہ پریشان ہو ! مسلمانوں کا ماہ رمضان کا مہینہ گزر جانے دو مہنگائی کم ہو جائے گی ‘‘ کتنے افسوس اور شرم کی بات ہے ہم آدھے پونے مسلمان نہیں تو اور کیا ہیں کبھی ہم نے سوچا ہے خود کو ایمانداروں کی اعلیٰ ترین صف میں سمجھنے والوں کی زبان سے ہر وقت ما شاء اﷲ اور ان شاء اﷲ جاری ہوتا ہے مگر کردار ایسے بھیانک کہ روح کانپ جائے ہر ایک ڈھٹائی سے جواز پر جواز پیش کرتا نظر آتاہے
مجھے تو شک ہے کہ اگر لاہور اور کراچی کے گرفتار شدہ ملزمان سے پوچھا جائے کہ ’’آپ مسلمانوں کو گدھے یا کتے کا گوشت کیوں کھلاتے ہو تو عین ممکن ہے کہ فخریہ انداز میں
 یہ کہہ دیں الحمد اﷲ ہم گدھے یا کتے کا حلال طریقے سے زبیحہ کرتے ہیں‘‘ ۔
 
mehar sultan mehmood
About the Author: mehar sultan mehmood Read More Articles by mehar sultan mehmood: 9 Articles with 6445 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.