حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور ہماری زندگی

پتھر تو ویسے بھی قیمتی ہوتا ہے مگر جب اس کی تراش و خرا ش اس انداز میں کی جائے کہ وہ حسین و جمیل لگنے لگے تو ہر دیکھنے والے کی آنکھ کو بہاتا ہے، اگر وہی پتھر ہیرا ، یاقوت ، زمرد یا مرجان کا ہو تو اس کی خوبصورتی کا کیا عالم ہوگا۔ ۔۔؟؟؟بالکل اسی طرح آقا دو جہاں حضرت محمد عربی ﷺ کے دربار عالی شان میں تربیت حاصل کرنے والے صحابہ رضوان اﷲ اجمیعن کی تعلیم و تربیت سے ایسی نقش و نگاری کی گئی کہ ہر عقل و شعور والا انسان جب صحابہ اکرام رضوان اﷲ اجمیعن کی شان ، عظمت ، قربانی اور جذبہ ایمانی کو دیکھتا ہے تو اسکا ایمان تازہ ہو جاتا ہے۔ ۔۔کیونکہ ان اصحاب رضوان اﷲ اجمیعنکی زندگیاں عظیم قربانیوں کی داستانیں تاریخ کے اوراق میں پیوست کیے ہوئے ہیں ، ایسی داستانیں کہ جو خشک کجھور کو چوس کر روزہ رکھتے تھے اور پھر اسی کو چوس کر افطار ، خندق کا میدان آتا تو پیٹ پر پتھر باندھ کر خندق کی کھودائی کرتے ہیں ، میدان جنگ کا ہو تو اپنے آقا دو جہاں ﷺکی حفاظت کے لیے ان کے ارد گرداپنے سینوں کو حفاظتی دیوار بنا دیتے تھے۔ مگر افسوس کے ہم ان تعلیمات سے بھی قوسوں دور ہیں۔ آ ج ان ہی شمع کے پروانوں میں سے ایک ایسے عظیم پروانے کی زندگی کو تاریخ کے اوارق میں دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ انسان جو پانچ اونٹ لائن میں سیدھے کھڑے نہیں کر سکتا تھا کیسے کچھ ہی عرصہ کے بعد پوری دنیا میں ہر عربی و عجمی، غریب و امیر، شہنشاہ و غلام ، جن و انس ، انسان و حیوان تودور شطان کو بھی سیدھا کر کے رکھ دیا۔ وہ شخص جو کہ تلوار میان سے نکال کر سخت غصے کی کیفیت میں گھر سے نکلتا کہ آج اپنے بہنوئی و بہن کا سر قلم کر دونگا گا کہ کیونکر وہ اسلام میں داخل ہوئے مگر جب ان کے گھر سے نکلتے ہیں تو اسی اسلام کی شمع سے اپنے دل کو روشن کر کے نکلتے ہیں۔ وہ شیطان جو دنیا میں انسان کو راہ حق سے متنفر کرنے کے لیے آیا خود اس عظیم شخص کے سایے سے بھی دور بھاگتا ہے۔ زلزلہ زمین پر کیوں آتا ہے۔۔۔؟؟؟ کہ تباہی مچانے اس وقت جب زمین پر ظلم و ستم کا بازار انتہائی گرم ہو چکا ہو ۔۔۔مگر ۔۔۔اس شمع کے پروانے کے پاؤ ں کی ٹھوکر سے زلزلہ تک رک جاتا ہے۔۔۔ وہ دریا جو جوان لڑکی کو دلہن کے رُوپ میں اپنی لہروں کے سپرد ہونے کے بعد رواں ہوتا تھا صرف ایک خط سے ایسا چلتا ہے کہ آج صدیوں سے ویسا ہی چلتا آرہا ہے، وہ معاشرہ جس میں کسی قسم کا کوئی قانون نہیں تھا اس معاشرے کو ہر قسم کے قوانین میں ایسا بند کیا کہ آج تک ـ"عمر لا" سے مشہور ہیں۔۔۔ وہ دور جس دور میں غلام کو کم تر سمجھا جاتا تھا اس دور میں اپنے غلام کو اُونٹ پر بیٹھا کر خود لگان پکڑ کر غلاموں سے حُسن سلوک کی عظیم داستان قائم کر دی۔یہ وہی دورتھا جس دور میں روم ، فارس، عراق اور دمشق تک کے علاقو ں کو اسلامی فتوحات کا حصہ بنا کر رکھ دیا گیا۔وہ عظیم رہنما جن کی غیر معمولی صلاحیتوں ،سادگیوں اور جرات مندانہ فیصلوں کے مالک صحابی کے گورنروں کا یہ عالم ہوتا تھا کہ روم سے آئے ہوئے وفد آپ کے گورنر کی سادہ لباسی و بندہ پروری ہونے کی وجہ سے نشاندہی نہ کر پانا اور مٹی کے اوپر بیٹھے دیکھ کر حیرانگی کا اظہار اس بات کا ثبوت تھا کہ مسلمان مال و زر سے پیار کرنے والے نہیں ۔۔۔ مگر یہ سب فیض اس نگاہ ِ پر کیف سے ملا جس نے نگاہ عرب کے جنجوؤں کے جھرمٹ میں سے ایک نایاب نگینہ نکال کر ایسا گوہر ِ نایاب بنا دیا کہ جس کی چمک سے پورا عالم چمکنے لگااور اسلام کو شان ملی اور ان کو عظمت ۔وقت کی ضرورت تو یہ ہے کہ ہم کو اسلام کی ان عظیم ہستیوں کے بارے میں جان کر زندگی بسر کرنی چاہیے تاکہ ہم فلاح و کامیابی کی راہوں پر آسانی سے چل کر دنیا و آخرت کی کامیابیاں سمیٹ سکیں۔
Muhammad Jawad Khan
About the Author: Muhammad Jawad Khan Read More Articles by Muhammad Jawad Khan: 113 Articles with 182731 views Poet, Writer, Composer, Sportsman. .. View More