دغا بازی کے جدید طریقے
(Prof Talib Ali Awan, Sialkot)
احادیث مبارکہؐ ہیں۔۱:’’جس نے ملاوٹ
کی وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘
۲:’’ایماندار تاجر قیامت کے دن میرے ساتھ ہو گا۔‘‘
چنانچہ اگر ہم اپنے آپ کا موازنہ مندرجہ بالا احادیثِ نبویؐ سے کریں تو
ہمیں رسوائی اور شرمندگی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ایک زمانہ تھا کہ اگر
کوئی غیر اخلاقی،فراڈیا دغا بازی والا کام کر تا تھاتو لوگ اس کی لعن طعن
یا سرزنش کرتے تھے مگر آج ہم اس سے بھی قاصر ہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم
صرف اور صرف اپنی ذات کے مفاد کے چُنگل میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔آج کے اس
جدید دور میں ہم نے دغا بازی کرنے کے بھی جدید طریقے اخذکر لیے ہیں جنہیں
ایک عام اور سادہ لوح فردسمجھنے سے قاصر رہتا ہے اور با آسانی ’’دغا کا
شکار ‘‘ہو جاتا ہے۔جدید دغابازی کے مختلف طریقوں میں سے چند قابلِ ذکر حسب
ذیل ہیں(معذرت کیساتھ )جنہیں وطنِ عزیز کی مختلف کمپنیوں،افراد اور اداروں
نے اپنایا ہوا ہے۔مثلاً۔۔
۱:صرف 49*پیسے (فی ۲۰ سیکنڈ ،چھو ٹے الفاظ میں لکھا ہوتا ہے)یا فلاں مُلک
میں بات کریں صرف2.99*روپے میں،ساتھ یہ نشان(*)یا لکھا ہوتا ہے ’’شرائط و
ضوابط لاگو ہیں‘‘(اور انہی شرائط میں صارف کی کھال اُتار لی جاتی ہے)۔
۲:75%تک رعائت یا 100%تک خشکی ختم یا 50%تک بچت(یہ جو چھوٹا سا لفظ ـ’’تک‘‘لکھا
ہوتا ہے اس کا مطلب ہوتا ہے یعنی 1%سے لیکر کوئی بھی ہندسہ نہ
کہ75,50یا100)۔
۳:ہاؤسنگ سکیموں والے اپنے اشتہارات میں’’بکنگ صرف 1لاکھ سے اور ماہانہ قسط
صرف 8ہزار سے‘‘۔(اس ’’سے‘‘مراد رقم کا آغاز ہے ختمی رقم ہر گز نہیں)۔
۴:اکثر دکانوں کے باہر آویزاں ہوتا ہے’’199روپے یا 999روپے یا99.9روپے(کیا
ہم سیدھا اور واضح طور پر نہیں لکھ سکتے؟)۔
۵:مختلف اشیاء پر لکھا ہوتا ہے’’Made as Japan‘‘یا ’’Made in I.R.P‘‘یعنی
IRPسے مراد ’’اسلا می جمہوریہ پاکستان‘‘۔
کیا ہم سچ نہیں بول سکتے ہیں؟کیا ہم سیدھی اور کھری بات نہیں کر سکتے
ہیں؟کیا ایسے طریقوں سے حاصل کی گئی روزی حلال ہو گی؟ہم اخلاقی لحاظ سے کہا
ں کھڑے ہیں؟ان سوالات کا جواب تلاش کرنا ضروری ہے۔ |
|