اﷲ نے تمام جانداروں میں انسان کو
اشرفالمخلوقات بنایاکیونکہ وہ اپنی سوچ ،عقل اور کام کے لحاظ سے باقی تما م
جانداروں میں افضل ہیں۔اسی طرح اﷲ نے رمضان کے مہینے کو تمام مہینوں سے
افضل قرار دیاکیونکہ یہ مہینہ بھی اپنی برکتوں اور رحمتوں کے لحاظ سے باقی
تمام مہینوں سے افضل ہے۔ اس مبارک مہینے میں اﷲ کی طرف سے اپنی امت کے لیے
رحمتوں کی بارش ہوتی ہے۔ ہر نیکی کا اجر سترہ گناہ بڑھا دیا جاتاہے۔ جنت کے
ساتوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازوں کو بند کر دیا جاتا
ہے۔تمام شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔
روزہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کو عربی میں صوم کہتے ہیں اور جس کے لغوی معنی
رکنے کے ہیں۔اس کے اصطلاحی معنی جو شخص روزہ کی اہلیت رکھتاہو وہ بہ نیت
صبح صادق سے سورج کے غروب ہونے تک کھانا ، پینا اور جماع کو چھوڑ دے۔
یوں کہا جا سکتاہے کہ رمضان کریم لوگوں کے لیے رحمتوں کو لوٹنے کا مہینہ ہے
اور خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن کور مضان کا مہینہ نصیب ہوتا ہے اور وہ اس کی
مدد سے اﷲ کو راضی کر لیتے ہیں۔
نعمان بن ابی عیاش ابو سعید خدری سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی
اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ فرماتے ہیں ، کہ بیشک جو شخص اﷲ کی راہ میں
ایک دن بھی روزہ رکھے اﷲ اس کو دوزخ سے ستر برس کی مسافت کے برابر دور کر
دے گا۔
روزہ مبارک عمل ہے جسن کے بارے میں اﷲ فرماتا ہے ، روزہ خالص میرے لیے ہے
اور میں ہی اپنے بندے کو اس کا اجردوں گا، روزہ ہی وہ مبارک عمل ہے کہ جس
کے ذریعے اﷲ کا قرب اور اس کی خوشنودی حاصل کی جاتی ہے اور اس کی وجہ سے
ذہنی اور قلبی اطمنیان نصیب ہوتا ہے، خواہشات نفس دب جاتی ہیں،دل کا زنگ
دور ہو جاتا ہے،انسان گناہوں اور بے ہودہ باتوں سے بچ جاتا ہے اور روزے کے
ذریعے سے ہی مسکین اور غرباء سے ہمدرری پیدا ہوتی ہے۔روزہ انسان کو بہت سی
باتیں سکھاتا ہے ۔ایک ہی وقت میں اور ایک ہی میز پر گھر کے تمام افراد روزہ
افطار کرتے ہیں جو کہ بھائی چارے کو فروغ دیتا ہے۔
جضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا، ہر چیز کی زکوۃ ہوتی ہے اور وزہ جسم کی زکوۃ ہے۔ یعنی ہر چیز کو
صاف کرنے والی ، پاک کرنے والی کوئی نہ کوئی شے ہوتی ہے ،چنانچہ جسم کو پاک
کرنے والہ روزہ ہے۔
ماہ رمضان کے مہینہ میں عبادت میں بھی تیزی آجاتی ہے ، بچے بوڑھے سبی نماز
کوترجیح دیتے ہیں،نماز کو اسلام میں بہت اہمیت دی گی ہے۔نماز کے بارے میں
کہا گیا ہے کہ نماز دین کا ستون ہے،جنت کی کنجی ، مومن کی معراج اور بندے
کے لیے اﷲ سے بات چیت کا ذریعہ ہے۔ماہ رمضان میں تلاوت قرآن پاک کا خصوصا
اہتمام کیا جاتاہے ۔ نماز تراویح کو ترجیح دی جاتی ہے۔عام دنوں کی بجائے
مسجدوں میں نمازیوں کا کافی ہجوم ہوتاہے۔ ہر کوئی اﷲ سے اپنی بخشش اور اپنی
جائز حاجات کو پورا کروانے میں مصروف ہوتاہے۔
ماہ رمضان کی آمد سے گھریلو خواتین پہلے سے ہی تیاری کرلیتی ہیں اوراپنی
معمولات زندگی کو بھی تبدیل کرلتی ہیں۔ ہر سحر وافطار کو خاص خاص دشوں سے
سجایا جاتاہے اور ہر روزہ نئی نئی ترکیب سے اور نئی نئی ڈشوں سے افطار کیا
جاتا ہے۔ بچوں کے لیے خاص طور پر پکوڑے اور سموسے نکالے جاتے ہیں تا ہم
افطار سے لطف اندوز ہونے کے لیے ہر گھر میں اپنی اپنی استطاعت کے مطابق
اہمتام کرنا ایک روایت ہے جو کہ ہمارے ہاں صدیوں سے چلی آرہی ہے۔
جہاں ماہ رمضان مقدس مہینہ ہے وہاں ہمارے ہاں ماہ منافع سمجھا جاتاہے ۔
ذخیرہ انذوز اورگرہ فروش پوری طرح جال بچھا کر لوگوں کو دونوں ہاتھوں سے
لوٹتے ہیں جیساکہ یہ سال ان کے لیے آخری سال ہو۔ پوری دنیا میں جب بھی
رمضان کریم آتا ہے تو حکوت کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ قیمتوں میں اعتدال لایا
جاسکے تاکہ مسلمان آسانی سے روزوں کو اہتمام کرسکیں مگر ہم مسلمان ہونے کے
باوجود بھی عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں لگے ہوتے ہیں۔
ایک وقت تھا جب روزوں کا بھرپور احترا م کیاجاتاتھا۔ اگر کوئی کسی بیماری
کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ پاتا تو وہ ساتھ والے کو محسوس نہیں ہونے دیتا کہ
وہ روزہ سے ہے بھی کہ نہیں ۔ وہ گھر میں سب سے چھپ کر روٹی کھاتااور لوگ ڈر
سے دن میں ہنڈیا نہیں رکھتے کہ کہی اس کی خوشبوباہر نہ چلی جائے۔ مگر آج اس
کے برعکس ہے روزہ تورکھنا دور کی بات اس کا احترام کرتا بھی نہیں آتا۔ آج
کول ڈرنگ کی دوکان سے سب کے سامنے بوتل پی جاتی ہے اور اس کو پتہ ہی نہیں
کہ رمضان کریم کا مہینہ ہے کہ اس کا احترام ہی کرلیا جائے۔ صج سرعام بریک
فاسٹ کیلے لوگ بے ججک سامان لے کے جاتے ہیں ، دن کو بے ججک ہنڈیا پکائی
جاتی ہے اور سب کے سامنے بیٹھ کر کھایا جاتا ہے یہاں تک کہ اگر مہمان کو
بوتل نہ پوچھی جائے تو ناراض ہو جاتا ہے ۔ افسو س کے ہم اس بابرکت مہینے کی
رحمتوں کو بھول گئے ہیں۔
لوگوں یہ مہینہ اﷲ کی طرف سے آپ کے لیے تحفہ سے کم نہیں۔ کہنے کو تو یہ ایک
مہینہ ہے مگر اس کے بے شمار فوائد ہیں جو کہ آپ کی سوچ سے بھی زیادہ ہیں۔
اس مہینے اﷲ سے جو مانگا جائے وہ ضرور عطاء کرتا ہے۔ یہ تو ہماری خوش قسمتی
ہے کہ اﷲ نے ہمیں بارہ مہینوں میں ایک ایسا مہینہ عطاء کیا جس میں ہم پچھلے
گیارہ ماہ کے گناہ معاف کراسکتے ہیں ۔اس مہینے ہم اﷲ سے اپنی بخشش کر اسکتے
ہیں۔ کچھ لوگ روزہ رکھ کر چڑچڑے پن کا شکار ہو جاتے ہیں اور بلاوجہ دوسرا
پر غصہ کرتے ہیں تو روزہ تو ان چیزوں سے ہمیں پرہیز کرنے کو کہتا ہے ۔ اس
لیے ہمیں اس بابرکت مہینے کو بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے اور اﷲ سے بے شمار
نعمتیں سمیٹنی چاہیں کیونکہ اس سے بہتر موقع شاید پھر نہیں ملے ۔ تو پھر
ہمیں اس مقدس مہینے کا تقدس پامال نہیں کرنا چاہیے۔اپنے رویے میں نمی اور
خوش خلقی ہونی چاہیے اگر کسی سے بات کریں تو اس کو پتہ ہونا چاہیے کہ یہ
روزے سے ہیں اور ایک مسلمان کی پہچان بھی یہی ہے کہ وہ اپنے اخلاق سے لوگوں
کو بتائے کہ وہ مسلمان ہے اور ہاں صرف مسلمان ہے اور اس کا اس دنیا میں
کوئی ثانی نہیں ۔۔ہاں کوئی نہیں۔ |