کچھ باتیں بولنے کی عادت اور ہماری زندگی
(Muhammad Jawad Khan, Havelian)
ہماری زندگی کا ہر لمحہ تغیر پذیر ہے ،
خوشی ہو یا غم دونوں کو گزر جانا ہے، قدرت کے اس لاجواب کارخانے میں کسی
بھی چیز کو ثبات و دوام نہیں ہے، ہر چیز تغیر پذیر ہے اگرچہ کہ وہ کوئی
حادثہ چھوٹا ہو کہ بڑا سب کچھ۔۔۔۔کیا کبھی آپ نے بھی زندگی کے اس پہلو پر
غور کیا ہے کہ معمولی معمولی باتیں ہم کو پریشان کردیتی ہیں، چھوٹے چھوٹے
واقعات ہمارا سکون برباد کر دیتے ہیں۔۔۔کبھی سوچا ہے کہ یہ خوف، رنجیدگی ،
پچھتاوے اور اضطراب یہ سب کیا ہیں۔۔۔؟؟؟ یہ ان جذبات کا نام ہے جو ہماری
خوش گوار زندگی میں زہر بھر سکتے ہین ، ہم کو ناکارہ بنا دیتے ہیں، ہمیں
اپائج و مفلوج کر دیتے ہیں۔ کیا کبھی سوچا ہے کہ ان سب مسائل سے نجات حاصل
کرنے کی خواہش و امنگ تو رکھتے ہیں مگر کامیاب کیوں نہیں ہو پاتے ۔۔۔؟؟؟ان
سے اپنا دامن کیوں نہیں کرو ا سکتے۔۔۔؟؟؟ انہیں اپنے ذہن سے نکال کر پھینک
کیوں نہیں دیتے۔۔۔؟؟؟ انہیں بھلا کیوں نہیں دیتے۔۔۔؟؟؟ ان پریشانیوں و
مشکلات کا حل ممکن ہے مگر ہم اس علاج کی طرف غور کرنے کے بجائے اس کو ہنسی
و مذاق میں لے لیتے ہیں جس کا حل یہ نکلتا ہے کہ ہم دن بدن ان پریشانیوں
میں گرِ تے چلے جاتے ہیں۔ ان مسائل کا واحد حل وقتی و ابدی یہ ہی ہے کہ آپ
ان مسائل کو اپنے دل و دماغ کے خانہِ نازک سے نکال باہر کریں، نہیں تو رفتہ
رفتہ ہی چھوٹے چھوٹے مسائل ہمارے لیے بوجھل ہوتے جائیں گئے اور ایک وقت
ایسا آئے گا کہ ہمارے پاس ماسوائے ندامت کے ہاتھ ملنے کے کچھ باقی نہ رہیگا۔
ہماری عادات و فطرت میں ہے کہ ہم چھوٹی سے چھوٹی بات کو بھی اپنے اعصاب پر
اس قدر حاوی کر دیتے ہیں کہ اگر ہم ان سے چھٹکارا حاصل کرنا بھی چاہیں تو
نہیں کر پاسکتے ، اچھا یا برا جو لمحہ گزر گیا کیا- |
|