گزشتہ چند برسوں سے معمول کے مطابق اس برس
بھی ماہ مقدس کے شروع ہوتے ہی بجلی اور گیس دونوں ہی غائب کر لیئے گئے ہیں
،جبکہ رہی سہی کثر کمر توڑ مہنگائی نے نکال رکھی ہے۔وزیر اعظم میاں محمد
نواز شریف نے از خود یہ کہا اور متعلقہ حکام کو تنبہ بھی کی کہ ماہ مقدس
خصوصاً سحری ،افطاری اور نماز تراویح کے دوران قطعی طور کسی بھی علاقے کی
بجلی بند نا کی جائے، وزیر اعظم کے ان احکامات کے بعد رمضان مبارک میں
نیکیاں سمیٹنے والے افراد تو اس خبر کی خوشی میں پھولے نا سمائے تاہم اب جب
اس کے بالکل اُلٹ ہورہا ہے اور عام دنوں کی نسبت اس ماہ رمضان میں لوڈشیڈنگ
کا دورانیہ زیادہ دیکھنے میں آرہا ہے، تو حکومت کو کوستے اور خصوصی اہتمام
کے ساتھ نمازوں کے اوقات میں جب بجلی غائب ہوتی ہے تو خوب بد دعائیں بھی
موجودہ حکومت کے لئے مہیا کرنا اُن لوگوں کا کام ہے جو حکومت کی طرف سے
بولے گئے اس سفید جھوٹ پر یقین کرچکے تھے۔ آپ یورپ کو ہی لے لیں کہ جسے
اسلامی ممالک میں انتہائی نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا کیوں کہ وہ ہمارے
یعنی اسلام مخالف قوت ہے لیکن اُن کی حکومت ہمارے مردہ ضمیر حکمرانوں سے سو
درجہ اچھی ہے اس لئے کہ جب بھی ان یورپی ممالک کا کوئی مذہبی تہوار یا ماہ
ہوتا ہے تو حکومت اپنی عوام کو بھرپور طریقے سے سہولیات مہا کرتی ہے اور
کسی صورت بھی اپنے ملک کے باسیوں کو شکائیت کا موقعہ نہیں دیتی لیکن بد
قسمتی سے شاید تمام مسائل پڑے ہی میرے اس ملک کے لئے ہیں مہنگائی ہے کہ آج
ایک عام آدمی آلو دال جیسی چیز بھی نہیں خرید کرسکتا ،صحت کی سہولتو وں کی
بات کی جائے تو بستر مرگ پے پڑے مریض سے قبل اُس کے لواحقین بھاری بھرکم
لمبی چھوڑی ادویات کی فہرست کے بل کا سن کر خالق حقیقی سے جاملتے ہیں ،انصاف
نام کی چیز یہاں نہیں مایوسی کے بادل ہیں کہ چھٹنے کا نام نہیں لے رہے آخر
کیوں کب تک ۔۔۔۔کبھی انقلاب کے دعی لانگ مارچ کے شائقین اور حکومت گرانے کے
دلدادہ سیاسی لوگوں نے اس طرف بھی توجہ کی کہ ملک کو بحرانوں کی دلدل سے
کیسے نکالا جائے کیسے آزادی کے بعد بھی غلامی جیسی زندگی گزارنے والی خواب
غفلت میں سوئی قوم کو جگایا جائے،اس قوم کا حال ایسے ہے ،،،،کہ بادشاہ نے
چوراہوں پے جو شہر میں داخل ہونے والے افراد کو جوتے رسید کرنے کے لئے اپنے
ملازمین تعینات کیئے تھے اُن جوتوں کے کھانے پے احتجاج نا کیا گیا بلکہ
بادشاہ سے یہ فرمائش کی گئی کہ بادشاہ سلامت آپ جوتے مارنے والے ملازمین
زرہ زیادہ کرلیں تاکہ وقت کے ضیاع سے بچا جاسکے ،،،،یہ قوم کبھی بھی مسائل
کے پنپنے اور پھلنے پھولنے پے احتجاج نہیں کرتی بلکہ پیش آنے والے ہر مسئلہ
کا خود ساختہ توڑ نکالنے میں ماہر تصور کی جاتی ہے بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ
کا ناتھمنے والا سلسلہ شروع ہوا تو( یو،پی،ایس )وغیرہ کی خرید میں بے پناہ
اضافہ ہوگیا اور ساتھ بجلی کے بل اُسی حساب سے جاری رہے کہ جیسے وافر مقدار
میں چوبیس گھنٹے بجلی مہیا کی جارہی ہواسی طرح گیس بند کیا گیا تو صارفین
نے لوکل مارکیٹ سے (ایل،پی،جی) کی خرید کو ترجیح دی،روزبروز مسائل بڑھتے
جارہے ہیں جن کے مقابلہ میں وسائل انتہائی کم ہورہے ہیں ۔خیر عام آدمی تو
پہلے کی طرح اس سال بھی اس سخت گرمی میں پنکھے کی ہوا کہ بغیر گزارا کرلے
گا گیس نہیں تو کیا ہوا (ریڈی میٹ) تندور وں سے روٹی لیکر پیٹ پوجا ہوجائے
گی لیکن مہنگائی کے اس بے قابو جن کو تو حکومت بوتل میں قید کرلے تاکہ کسی
حد تک تو غریب آدمی سکھ کی سانس لے سکے ،،،یہ حقیقت ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس
مقدس ماہ میں شیاطین کو جکڑ لیتا ہے، تاہم وقت کے حاکم ہیں کہ اُن سے
ناجائز منافع خوروں کو ہی نکیل نہیں ڈالی جارہی اور لوگوں کی مجبوریوں سے
فائدہ اٹھانے کی انہیں کھولی چھوٹ دے رکھی ہے ہماری انتظامیہ اور حکومت نے
آخر کیوں؟جب جمہوریت کے دعوے کیئے جائیں تو پھر جمہور کا خیال رکھنا بھی
حکمرانوں کے فرائض میں اولین ترجیح کے طور پے شامل کیا جاتا ہے،حکمرانوں
اور سیاسی ناقدینوں کو آپس کی سیاسی لڑائی کے تو بہت داوٗ پیچ آتے ہیں اور
ایک دوسرے کو چت کرنے کے لئے تابڑ توڑ حملے کیئے جاتے ہیں ،،مگر آج تک
عوامی اور ملکی مسائل کو حل کرنے کے لئے تو یہ سیاسی کھلاڈی آگے نہیں آئے
عوام کے مسائل سننے اور ان کو حل کرنے کے لئے تو کبھی میدان نہیں سجائے گئے
کیا وجہ ہے کسی سیانے کی کھاوت ہے( کوڑا وی۔۔میٹے نال کھادا جاندا اے) یعنی
کہ اگر آپ نے کسی پر ظلم کرنا بھی ہے تو اتنا کریں کہ وہ برداشت کرسکے اسے
اس حد تک مجبور ناکریں کہ وہ آپ کے گلے ہی پڑھ جائے زیادہ نہیں تو اس مقدس
ماہ صیام کے تقدس کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عارضی طور پر روز مرہ کے
استعمال کی اشیاء خردونوش اور خصوصاً گیس اور بجلی کے ہاتھوں ذلیل ہونے سے
لوگوں کو بچا دیا جائے تاکہ لوگ اپنی عبادات تو سکون واطمینان سے ادا
کرسکیں ،یاد رکھیں کہ اﷲ رب العزت اپنے حقوق معاف فرما دے گا لیکن اپنی
مخلوق پے کیئے گئے مظالم کسی صورت بھی معاف نہیں کرے گا یہ اُس کا اپنے
بندوں سے وعدہ ہے اور اﷲ پاک نے اپنے بندوں سے جو بھی وعدے کیئے ہیں اُن
میں دورائے قائم کرنے والا ناصرف ایمان سے فارغ ہے بلکہ وہ کافر ہے اور اُس
کا ٹھکانہ یقینا دوزخ ہے،دعا ہی کی جاسکتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہمارے حکمرانوں
اور ہمارے سیاستدانوں کے اندر بھی افواجِ پاک جیسا جزبہ حب الوطنی پیدا
فرمادے ،پاکستان،زندہ باد،افواجِ پاک پائندہ باد۔اﷲ ہم سب کا حامی وناصر ہو!
|