مسلمان جوش و خروش سے ماہ صیام کی نعمتوں سے لطف اندوز
ہورہے ہیں۔ یہ رحمتوں، برکتوں، مغفرتوں کے بابرکت مہینہ کا فیضان ہے کہ سال
بھر جو چیزیں ہم ایک دسترخوان پر بیٹھ کر نہیں کھا سکتے، وہ اس ماہ کی برکت
سے سب ایک جگہ میسر ہوجاتا ہے۔ ہر مسلمان اس ماہ کی نعمتوں،برکتوں اور
نیکیوں سے فیضیاب ہونے کے لئے خصوصی اہتمام کرتا ہے۔
|
|
رمضان کریم کی آمد کچھ سال سے گرمی میں ہو رہی ہے، تو ضروری ہے ہم اپنے
کھانے پینے میں احتیاط برتیں۔ تیز نمک، مرچ، بازاری اشیاء، چٹ پٹے پکوان،،
رول، سموسے پکوڑے، کچوریاں یہ سب تیل میں تلی ہوئی اشیاء پہلے ہی نقصان دہ
ہیں اور روزہ میں میں مزید نقصان پہنچاتی ہیں۔
ہمارے گھروں میں سحری میں پراٹھے کھانے کا رواج ہے جبکہ پراٹھے کی جگہ
چپاتی بہترین ہے، کوئی شوربے والا سالن ہو، بھنے ہوئے کھانے پیٹ خراب کرتے
ہیں۔ گیس، قبض ان سب سے بچنا ہے تو سالن شوربے والا کھائیں۔
سحری کے اختتام پر ایک چھوٹی پیالی دہی میں ایک چٹکی پسی ہوئی سبز الائچی
ڈال کر مکس کر لیں، حسب ذائقہ چینی بھی ملا لیں اور کھالیں، انشاء اللہ
پورا دن پیاس کا احساس تک نہیں ہوگا اور روزے میں آپ کا مزاج ہشاش بشاش رہے
گا۔
|
|
افطار میں کھجور کھا کر فورا پانی یا شربت نہ پیئں۔ پورا دن بھی تو صبر و
شکر سے گزارتے ہیں نا تو افطار کے ٹائم بھی غذاﺅں میں احتیاط برتیں۔ تربوز
میں وافر مقدار میں پانی پایا جاتا ہے، تر بوز کھائیں، گرما بھی اپنی مٹھاس
کی وجہ سے فرحت بخش احساس دلاتا ہے، افطار میں دستر خوان پر ان فروٹ کا خاص
اہتمام کریں ،جن کے کھانے سے پانی کی کمی پوری ہو سکتی ہے۔
پھل افطار سے آدھا گھنٹہ قبل کاٹ کر فریذر میں رکھ دیں ۔ٹھنڈے ٹھنڈے پھل
افطار میں پہترین لگتے ہیں۔ تلی ہوئی اشیاء گھر میں کم ہی بنائیں کم پکوڑے
بنائے بس منہ کا ذائقہ بدل جائے، پیٹ بھر کے نہ کھائیں ۔پکوڑے یا باہر کی
تلی ہوئی اشیاءسے تو مکمل طور پر اجتناب کریں۔ گرمی کے روزے میں پھل اور
مشروب کا خوب استعمال کریں ۔
|