رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے
۔ شعبان کا مہینہ ختم ہونے پر نیا چاند نظر آتے ہی ماہِ رمضان کا آغاز
ہوجاتا ہے رسول اﷲ ﷺنے فرمایا کہ مہینہ تیس دن کاہوتا جب تک کہ نیا چاند
دیکھ لو ۔ اگر مطلع ابر آلودہے تو شعبان کے ماہ کی تیس دن کی گنتی پوری کرو
۔
ماہ رمضان المبارک میں اﷲ تعالیٰ کی طرف سے مسلمانوں پر رحمتوں اور برکتوں
کی برسات ہوتی ہے اور مومنین کیلئے پروردگار عالم کے خزانوں کے منہ کھول
دئیے جاتے ہیں۔ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اے لوگو، تم پر ایک عظیم برکتوں
والا مہینہ سایہ فگن ہو رہا ہے۔ ایک اور حدیث کے مطابق رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا
کہ ـرمضان کا مہینہ آگیا ہے، اس ماہِ مبارک میں اﷲ تعالیٰ تمہیں اپنے رحم و
کرم میں ڈھانپ لیتا ہے اور خصوصی رحمتیں نازل فرماتا ہے، تمہارے گناہ معاف
کرتا ہے اور دعائیں قبول کرتا ہے ۔اس ماہ میں اﷲ تعالیٰ تمہاری نیکیاں کرنے
کے شوق کو ملاحظہ فرماتا ہے اور فرشتوں کے سامنے ان پر فخر کرتا ہے، لہٰذا
اﷲ تعالیٰ کو نیکیاں کر کے دکھاؤ، بے شک وہ بڑا بدنصیب ہے جو اس مہینے میں
بھی اﷲ پاک کی رحمت سے محروم رہ جائے ۔
ماہِ رمضان روزوں کا مہینہ ہے ۔روزہ مسلمانوں کیلئے بنیادی پانچ فرائض میں
سے دوسرافرض ہے اور اسکا نمبرنماز کے بعد آتا ہے ۔روزے کا اہم ترین مقصد
پرہیزگاری ہے ۔ ماہِ رمضان روزوں کے علاوہ غیر معمولی عبادات ، قربانی ،
لعو و لہب سے پرہیز کا مہینہ ہے ۔ ماہِ رمضان کا پہلا عشرہِــــــــ رحمت
کا عشرہ ، دوسرا عشرہ مغفرت کا عشرہ اور تیسرا عشرہ جہنم سے نجات کا عشرہ
کہلاتا ہے۔ ماہِ رمضان کی 27, 25, 23, 21ــاور 29ویں راتیں لیلۃالقدر
کہلاتی ہیں۔ مسلمان ان شبوں میں تمام رات عبادت وریاضت کرتے ہیں اور اﷲ پاک
سے اپنے نیک مقاصد کی تکمیل کے لئے دعائیں کرتے ہیں اور اسکی رحمت کے طالب
ہوتے ہیں ۔
روزے کا اصل مقصد مسلمانوں کو نیکی اور پرہیزگاری کی طرف لانا ہے ۔ اﷲ
تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ ’’ اے ایمان والو، تم پر روزے فرض کیے
گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے کی امتوں پہ فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیز گار
بن جاؤ ۔(سورۃ البقرہ)۔ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جسکا اجر اﷲ تعالیٰ بذاتِ
خود دیتا ہے اور جس میں فرشتوں کا کوئی واسطہ نہیں ہوتا ۔حضرت ابوہریرہ رضی
اﷲ تعالی عنہسے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے
پروردگار نے فرمایا ہے کہ ہر نیکی کا اجر 10گنا سے سات گنا ملتا ہے مگر
روزہ میرے لیے ہے لہٰذا میں ہی اسکا اجر دوں گا ۔ روزہ دوزخ کی آگ کے لئے
ڈھال ہے، بے شک روزہ دار کے منہ کی بو اﷲ تعالیٰ کے نزدیک مشک وعنبر کی
خوشبو سے زیادہ پسندیدہ ہے اور اگر کوئی جاہل کسی روزے دارسے جھگڑ ا کرے تو
اسے چاہیے کہ وہ بس اتنا کہہ دے کہ میں روزہ سے ہوں ۔( صحیح بخاری شریف
وصحیح مسلم شریف)
رسول اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ رمضان کی پہلی شب کوہی شیاطین کو قید کر
دیاجاتا ہے اور مضبوط باندھ دیا جاتا ہے اور سرکش جنوں کو بھی قید کر دیا
جاتا ہے نیز دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں جبکہ جنت کے دروازے کھول
دیے جاتے ہیں۔ ا یک حدیث میں ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایاکہ جنت کو سال کی
ابتدا سے ہی رمضان مبارک کی خاطر سجایا جاتا ہے اور خوشبوؤں کی دھونی دی
جاتی ہے۔ جب رمضان کی یکم تاریخ ہوتی ہے تو عرش کے نیچے ایک خاص ہوا چلتی
ہے جس کا نام مشیرہ ہے جس کے جھونکوں سے جنت کے درختوں کے پتے اور محلات کے
دروازے بجنے لگتے ہیں اور اس سے ایسی سریلی آواز نکلتی ہے سننے والوں نے اس
سے پہلے ایسی دلآویز آواز نہ سنی ہوگی ۔پس خوبصورت آنکھوں والی حسین و جمیل
حوریں اپنے محلات سے نکل کر جنت کے بالا خانوں پر آکر آوازیں دیتی ہیں کہ
ہے کوئی اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں ہم سے منگنی کرنے والا تاکہ حق تعالیٰ
شانہ ‘ اس کا ہم سے رشتہ جوڑ دے۔ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے
فرمایا کہ ہروہ شخص جو رمضان المبارک میں بغیر عذر کے ایک دن بھی روزہ نہ
رکھے اور بعد میں اس کے بدلے تمام عمر روزے رکھے توبھی کافی نہیں ہوگا ۔ اس
بات کا مطلب یہ ہے کہ روزہ نہ رکھنے کی کوئی معافی نہیں ہے ۔
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ؒنے حضرت ابوذر غفاری ؓ سے ایک حدیث روایت کی ہے
جس کے مطابق حضرت داؤد علیہ السلام پر زبور ماہِ رمضان میں نازل ہوئی اس
مہینے کی 10تاریخ کو ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا
انتقال ہوا جو حضور اکرم ﷺ کی ساتھی اور غمگسار تھیں۔ انہوں نے آنحضرت ﷺ کے
دل پر اپنی وفا شعاری ، اطاعت اور محبت کے ایسے نقوش چھوڑے کہ حضور اکرم ﷺ
انکی وفات کے بعدہمیشہ انہیں یاد کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ خدیجہ وہ
خاتون تھیں جنہوں نے اس وقت میرا ساتھ دیا جب ساری دنیا میرا ساتھ چھوڑ گئی
تھی۔ اسی مہینے میں حضرت علی علیہ السلام کی شہادت ہوئی ۔
نبی اکرم ﷺ ویسے تو ہمیشہ بے پناہ صدقہ و خیرات کیا کرتے تھے مگر رمضان میں
ہر مہینہ سے زیادہ جودوسخا فرماتے تھے۔ آپ ﷺ رمضان کی راتوں کے بیشتر حصے
میں قیام فرماتے ۔ رمضان کی فضیلت اس بات سے بھی عیاں ہے کہ حضور ﷺ نے
فرمایا کہ ’’ رمضان کے مہینے میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے
‘‘ وہ لوگ کس قدر خوش نصیب ہیں جنہیں آنحضرت ﷺ کی حدیث کے مطابق ماہِ رمضان
میں عمرہ کرنے کی سعادت و توفیق عطا ہوئی ہے ۔
رمضان المبارک خیروبرکت کامہینہ ہے ۔ ہر بالغ مرد وزن کو ہر سالرمضان
المبارک کے روزے رکھ کر اﷲ تعالیٰ کے حقوق اور بندوں کے حقوق کا خاص خیال
رکھنا چاہیے ۔ہمیں چاہیے کہ برائیوں سے بچیں اور اپنی خواہشات وجذبات کواﷲ
کی بتائی ہوئی حدود تک محدود رکھیں ۔ رمضان المبارک کے روزے فرض کرنے کا
مقصد یہی ہے کہ مسلمانوں کے اندر تقویٰ کی پیدا ہو اور جھوٹ فریب ، دھوکہ
دہی مکاری ، ظلم و ستم ، اور حق تلفی جیسے گناہوں سے بچیں۔ شرع اسلامی میں
تقویٰ دل کی اس کیفیت کا نام ہے جس میں اﷲ کے حاضر و ناظر ہونے کا اعتقاد ،
انسان میں نیکی وبدی میں تفریق کرنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔
رمضان المبارک کے مہینے کی مندرجہ ذیل بالا تمام فضیلتوں کو دیکھتے ہوئے
مسلمانوں کو اس ماہ میں عبادات کا خاص اہتمام کرنا چاہیے اور کوئی لمحہ
ضائع نہ ہونے دینا چاہیے ۔ اس مہینے کو افضل قرار دینے سے مشیت ایزدی یہی
معلوم ہوتی ہے کہ اس ماہ مبارک کا ہر لمحہ عبادت و ریاضت اور نیکیوں میں
گزرے ۔
ماہِ رمضان میں ٹی وی پر خصوصی پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔ بعض پروگراموں
میں دیکھا گیا ہے کہ خواتین شرکا کا لباس اور تراش خراش اس ماہِ مبارک کے
احترام کے منافی ہوتا ہے۔ اس کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ بجائے ثواب کے
کہیں ہم گناہ گار نہ ہو جائیں۔ اس ماہِ مبارک میں تاجر حضرات اشیائے ضرورت
کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کر دیتے ہیں اور اس مہینے میں تمام سال کا
منافع کمانے کی کوشش کرتے ہیں جو ایک مسلمان کے شایانِ شان نہیں بلکہ حرام
ہے۔ اس قسم کے لوگ انتہائی بدنصیب ہوتے ہیں جوآخرت کے بجائے دنیاوی منفعت
کو ترجیح دیتے ہیں اور ماہِ رمضان کے فیوض و برکات سے محروم رہنے کے ساتھ
ساتھ عذابِ الٰہی کے حقداربھی ٹھہرتے ہیں۔ ٓٓ |