کیاکبھی ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اﷲ رب العزت جل جلالہ بارش کوکیوں روک دیتا ہے؟

زنا،فحش کلامی،ظلم ،زیادتی،ناانصافی،تکبراور خیانت جیسی بُری لعنتوں کے خاتمے کے بغیر قحط سالی سے نجات ممکن ہی نہیں
از:مولانامحمدشاکر علی نوری (امیرسنّی دعوت اسلامی،ممبئی)

بارش کی قلت سماجی زندگی کو تباہ کررہی ہے۔بارانِ رحمت کی قلت کی وجہ سے مویشی بھوکے مررہے ہیں،غلّوں کی کمی ہے،مخلوق خداپیاسی اور طرح طرح کی پریشانیوں کا شکار ہیں۔گزشتہ کئی سالوں سے ہندوستان کے کئی صوبوں کی یہی صورت حال ہے مگر ہم نے کبھی یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ اﷲ رب العزت جل جلالہ بارش کوکیوں روک دیتا ہے؟ آج ہماری پوزیشن یہ ہے کہ نماز ،روزہ،حج وزکوٰۃ کے فضائل توخوب بیان کیے جاتے ہیں اور ان کی اہمیت وافادیت کواُجاگرکرنے پر پوری توجہ لگادیتے ہیں لیکن ہم نے کبھی یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ اﷲ عزوجل کی رحمت کن وجوہات کی بنیاد پر ہم سے روٹھ جاتی ہے۔جب کہ اس حوالے سے قرآن واحادیث اور اقوال سلف وصالحین میں ہمارے لیے واضح فرمودات موجود ہیں۔ فرمایا گیا کہ بارش کے رُکنے کے متعدداسباب میں سے چند اسباب یہ ہیں:’’ زناکابڑھ جانا ،فحش کلامی کاعام ہونا،ظلم ،زیادتی، نا انصافی، خیانت اورتکبرکابڑھ جاناوغیرہ۔‘‘یہ تمام اعمال رذیل اور مذموم افعال ہیں۔جب کبھی بھی مذکورہ خصلتیں کسی بھی قوم میں پیدا ہوئیں ہے تو اﷲ رب العزت جل جلالہ نے بارش کوروک دیا ہے۔آج ہم پانی کی کمی اور قحط سالی کارونارورہے ہیں جب کہ ہمیں معلوم ہے کہ مذکورہ تمام باتیں ایسی ہیں کہ اس وقت مذکورہ تمام افعال کے مرتکب بڑی تعداد میں دنیابھرکے مسلمان ہے۔اب ایسی صورتِ حال میں ہمیں کیاکرناچاہیے؟اس مسئلے کے حل کے لیے کون سا لائحہ عمل تیار کرناچاہیے؟اس پریشانی سے کیسے نجات ممکن ہے ؟توایسے نازک مرحلے میں ہمیشہ کی طرح ہمیں قرآن مقدس کی طرف رجوع کرناچاہیے۔اﷲ رب العزت ارشاد فرماتا ہے،ترجمہ:اوراے میری قوم! اپنے رب سے معافی چاہو،پھر اس کی طرف رجوع لاؤ،تم پر زورکاپانی بھیجے گا اور تم میں جتنی قوت ہے اس سے اور زیادہ دے گااور جُرم کرتے ہوئے روگردانی نہ کرو۔‘‘(سورۂ ھود،پ۱۲،آیت ۵۲)اس آیت کے تحت تفسیر خزائن العرفان میں ہے کہ ’’ جب قومِ عاد نے حضرت ہود علیہ السلام کی دعوت قبول نہ کی تو اﷲ تعالیٰ نے ان کے کفر کے سبب تین سال تک بارش موقوف کر دی اور نہایت شدید قحط نمودار ہوا اور ان کی عورتوں کوبانجھ کر دیا، جب یہ لوگ بہت پریشان ہوئے تو حضرت ہود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے وعدہ فرمایا کہ اگر وہ اﷲ پر ایمان لائیں اور اس کے رسول کی تصدیق کریں اور اس کے حضور توبہ و استغفار کریں تو اﷲ تعالیٰ بارش بھیجے گا اور ان کی زمینوں کو سرسبز و شاداب کرکے تازہ زندگی عطا فرمائے گا اور قوت و اولاد دے گا۔

ایک اور مقام پر ارشاد خداوندی ہے،ترجمہ:’’تومیں نے کہااپنے رب سے معافی مانگو،بے شک وہ بڑامعاف فرمانے والاہے ،تم پر شرّاٹے کا مینھ بھیجے گااور مال بیٹوں سے تمہاری مدد کرے گااور تمہارے لیے باغ بنادے گااور تمہارے لیے نہربنائے گا،تمہیں کیاہوا،اﷲ سے عزت حاصل کرنے کی امید نہیں کرتے۔(سورہ ٔ نوح،پ۲۹،آیت ۱۰۔۱۳)حضرت حسن رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے ایک شخص آپ کے پاس آیا اور اس نے قلّتِ بارش کی شکایت کی ، آپ نے استغفار کا حکم دیا ، دوسراشخص آیا ، اس نے تنگ دستی کی شکایت کی ، اسے بھی یہی حکم فرمایا ، پھر تیسراشخص آیا ، اس نے قلّتِ نسل کی شکایت کی ، اس سے بھی یہی فرمایا ، پھر چوتھا آیا ، اس نے اپنی زمین کی قلّتِ پیداوار کی شکایت کی ، اس سے بھی یہی فرمایا ، ربیع بن صبیح جو حاضر تھے انھوں نے عرض کیا چند لوگ آئے قِسم قِسم کی حاجتیں انہوں نے پیش کیں ، آپ نے سب کو ایک ہی جواب دیا کہ استغفار کرو،حاجتیں الگ اور علاج ایک؟ تو آپ نے یہ آیت پڑھی۔ (تفسیر خزائن العرفان)

ان حوائج کیلئے یہ قرآنی عمل ہے۔ان آیات کی روشنی میں یہ بات سمجھ میں آئی کہ اگرہم اﷲ رب العزت جل جلالہ کی بارگاہ میں توبہ واستغفار کرتے ہیں تو مولیٰ ہمیں موسلادھار بارش بھی عطافرمائے گااور ہماری مدد بھی فرمائے گا۔توبہ واستغفار کے ساتھ ہی مسلم کمیونٹی کو زنا،فحش کلامی،ظلم وزیادتی،ناانصافی،تکبراور خیانت جیسی بُری لعنتوں سے پاک کرناہوگا۔ ان تمام برائیوں کے خاتمے سے ہی ہم قحط سالی سے نجات پاسکتے ہیں۔ہم خود اپنے آپ کااحتساب کریں،گھر والوں کی اصلاح کریں اور دین اسلام کی ترویج و اشاعت کرتے ہوئے پورے ملک بلکہ پوری دنیاسے برائی کے خاتمے کی انتھک کوشش کریں ۔رمضان شریف کا مبارک مہینہ جاری ہے، اس مقدس مہینے میں اﷲ رب العزت جل جلالہ کی بارگاہ میں روروکر اپنے سابقہ گناہوں سے توبہ واستغفار کریں۔اسی کیہم کو اپنی توبہ کابھی جائزہ لینا ہوگا کہ ہم کیسی توبہ کرتے ہیں؟سچی توبہ یہ ہے کہ جن گناہوں سے توبہ کی ہے پھرکبھی بھی ان گناہوں کی طرف نہ پلٹیں تاکہ مولیٰ کے فرمان پر صحیح طور پر عمل ہو سکے۔حضرت حسن بصری رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ توبۂ نصوح یہ ہے کہ بندہ اپنے گزشتہ عمل پر نادم و شرمندہ ہو اور اس کی طرف دوبارہ نہ لوٹنے کا پختہ ارادہ اور عزم رکھتا ہو۔حضرت امام نووی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ توبۂ نصوح یہ ہے کہ بندے میں یہ تینوں باتیں پا ئی جائیں (۱) بندہ گناہ کو ترک کر دے (۲) جو گناہ کر چکا اس پر دل میں نادم اور شرمندہ ہو (۳) پختہ عزم کرے کہ پھر گناہ کبھی نہیں کرے گا۔

بارانِ رحمت کے نزول کے حوالے سے حدیث پاک میں بھی ایک وظیفہ بیان کیاگیاہے ۔حضرت جابر ابن عبداﷲ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ حضورﷺکی بارگاہ میں کچھ لوگ روتے ہوئے آئیں اور بارش کے نہ ہونے کی شکایت کی ،آقائے کریمﷺنے اسی وقت بارگاہ صمدیت میں اس طریقے سے دعاکیں: اَللَّھُمَّ اسْقِنَاغَیْثًا مُّغِیْثًا مَّرِیْئًا مَّرِیْعًا نَّافِعًا غَیْرَضَآرٍّعَاجِلاً غَیْرَ اٰجِلٍ۔سرکار ﷺ نے جیسے ہی یہ دعامکمل کی اﷲ رب العزت کی جانب سے باران ِرحمت کا نزول شروع ہوا۔ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اپنے گناہوں پر نادم ،شرمندہ اور پشیماں ہو،مبارک مہینے میں توبہ واستغفار کے ذریعے اﷲ کومنانے کی کوشش کریں۔سحری وافطار کے وقت خصوصی دعاکااہتمام کریں،انفرادی توبہ بھی کریں اور اجتماعی توبہ کابھی اہتمام کریں اس لیے کہ قرآن مقدس میں کامیابی کے لیے اجتماعی توبہ کونسخہ بتایاگیا۔فرمان الٰہی ہے،ترجمہ:اور اﷲ کی طرف توبہ کرتے رہو اے مسلمانو !سب کے سب اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ۔ (پ:۱۸، سورۂ نور، آیت:۳۰،ترجمہ از کنز الایمان)ـبارگاہِ صمدیت میں دعاہے کہ اﷲ رب العزت باران رحمت نازل فرمائے ۔رحمت عالم نورمجسم ﷺکے صدقے ، بے گناہ جانوروں اور بے گناہ بچوں کے صدقے ہم پر سے قحط سالی کو دورفرمااور ہمارے صوبے، ملک اور پوری دنیاکو پانی کی پریشانی سے نجات عطافرمائے اور سیراب فرمائے۔آمین
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 674435 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More