ایران کا, پاکستان , مخالف '' گروپ "" میں
شامل ہونا , کوئی حیران کن بات نہیں -
ایک عرصے سےچھپے ،،مذموم ایرانی ،، مقاصد اہل نظر سے کبھی پوشیدہ نہیں ر ہے-
ایران میں خمینی انقلاب کے بعد فرقہ واریت کی جو شدید لہر اٹھی -
اس کا اثر پاکستان پہ بھی پڑا -
تعصب اور لعنت ملامت پرمبنی" لٹریچر " ایران سے پاکستان میں تقسیم کیا
جاتارہاہے -
جس میں بزرگ ہستیوں کے خلاف گندی نارواء زبان استعمال کی جاتی ہے -
جس پاکستانی مسلمانوں کےجذبات مجروح ہوتے اوراس سے عدم برداشت بھی پیدا
ہوتی ہے, اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے :
ایران کو دیکھا جائے تو پاکستان سے زیادہ ہندوستان کے ساتھ اس کے دوستانہ
مراسم ہیں -
اور تازہ تازہ ہونے والا "ایران " افغان " ہندوستان " گٹھ جوڑ بھی آنےوالے
دنوں میں پاکستان کے لئیےبےحد مشکلات پیدا کرسکتاہے:
ایران نے ، مسئلہ کشمیر ، پہ کبھی پاکستان کی حمایت نہیں کی-
پاک ایران بارڈر پہ آئے دن ایرانی فوج کی فایرنگ سے ہمارے" جوانوں " کی
شہادتیں معمول بنتی جارہی ہیں :
پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیوں میں استعمال کیا جانے والا سازوسامان
ایک عرصہ تک " راء (raw) ایران کے راستےپاکستان بھیجتارہاہے :
پچھلے کچھ عرصہ سے پاکستان میں جوشدید فرقہ وارانہ لہر اٹھی ہے -
اس کے پیچھے ایرانی ہاتھ اینٹیلی جنس اداروں سے ڈھکاچھپا نہیں ،
گزشتہ سال راولپنڈی میں، اہلسنت ، کی مسجد پہ حملہ کرکہ بیگناہ نمازیوں کو
"شہید " اور " قران " کی بیحرمتی کرنے والے کچھ " نامعلوم چہرے " باقاعدہ
ایرانی تربیت یافتہ معلوم ہوتے تھے
" شام "میں جاری شیعہ , سنی فسادات کے لیئے پاکستان سے شیعہ نوجوان بھرتی
کرکہ , ایران میں انہیں عسکری تربیت دی جاتی ہے - اور ایرانی فنڈنگ سے انکے
اہل خانہ کے ,, اخراجات,, برداشت کیئے جاتے ہیں -
عزیر بلوچ, کے انکشافات ،اورابھی پچھلےدنوں بھارتی جاسوس,, کلبھوشن یادیو
,, کی گرفتاری کےبعد , جس طرح کے حقایق سامنے آئے ہیں ، اس سے پاک ایران
تعلقات پہ کئی طرح کے سوالیہ ? نشان اٹھ کھڑے ہوئے ہیں -
ایک عرصہ تک ایران کے ضلع'' چاہ بہار "میں بیٹھ کر جس اطمینان سے وہ
پاکستان میں ,دہشت گردوں , کا '' نیٹ ورک '' منظم کرتا رہا , اور پاکستانی
سرحدوں کا تقدس پایمال کرتارہا -
یہ سب ایرانی اینٹیلی جنس کی مدد کےبغیرممکن نہیں تھا -
دوسری طرف دیکھا جائے تو "سعودی عرب " پاکستان کے لیے ازحد نرم گوشہ رکھتا
ہے ہمیشہ " " بڑے بھائی "کا کردار ادا کیا -
کٹھن وقت میں ہرممکن پاکستان کی مددکرتا رہا ہے -
سعودی عرب ناصرف سب سے زیادہ پاکستان کی ،، مالی امداد ،، کرنے والا ملک ہے
-
بلکہ بین الاقوامی , سفارتی , سطح پر بھی ہمیشہ پاکستان کی حمایت میں کھڑا
ہوتا ہے -
جب کبھی بھی اہل وطن پر کٹھن اور مشکل گھڑی کا وقت آیا سعودی بھائوں نے
ہمیشہ بڑھ چڑھ کر ہماری مدد کی -
ہمارے" نئیو کلیئر" پروجیکٹ کی تکیمل سعودی عرب کے مالی , و ,سفارتی تعاون
کے بغیر شاید ممکن نہیں تھی -
کشمیر کے مسئلے پہ ہمیشہ پاکستانی موقف کی تائید و حمائیت کی-
ایٹمی دھماکوں, اور 8 اکتوبر2005 , کے زلزلےکےبعدسعودی حکومت اور عوام نے
جس کشادہ دلی سے اہل پاکستان کی مدد کی , وہ یقیناََ پاکستان کی تاریخ میں
سنہرےحرفوں سے یادرکھا جائے گا-:
سعودی عرب کی قیادت بلاشبہ آہنی عزم و ہمت کی مالک ہے- جس نے " دیار حرم "
کے خلاف ہونے والی حالیہ عالمی شیطانی سازشوں کے آگے ناصرف مضبوط بندھ
باندھے , بلکہ اپنے دفاع کو دن بدن مظبوط تر کرہی ہے-
سعودی عرب عنقریب بحرانو�ں سے نکل آئے گا - اور زندہ قوموں کا ہمیشہ یہی
دستورہوتاہے - مگر ہمارے لئیے سوچنے کامقام ہے کہ تاریخ ہمیں کس نام سے
یادرکھے گی ؟
کیا ہمیں دوست دشمن کی تمیز ہے ؟
کیا آستین کےسانپ یونہی ہمیں ڈستے رہینگے -؟
اورکیاہم اپنے محسنوں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرتے رہینگے ؟ یادرکھئے تاریخ
ہمیشہ انصاف کرتی ہے-اب بحیثیت" قوم " یہ ہم پہ منحصرہے , کہ ہم تاریخ میں
کس نام سے زندہ رہنا چاہتے ہیں-؟
احسان کا بدلہ چکانے والے شکرگزار یااحسان فراموش ؟ |