مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج نہتے
کشمیریوں پر جہاں عام دنوں میں ظلم وستم کا بازار گرم کئے رکھتی ہے وہیں اس
کی بہیمانہ کاروائیاں رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں جاری رہتی ہیں بلکہ ان
میں قدرے تیزی آتی ہے ۔مقبوضہ کشمیر کی مسلح جدوجہد کی عالمی فورم پر کئی
ممالک حمایت کرتے ہیں کیونکہ یہ مسلح جدوجہد کسی کے خلاف نہیں بلکہ اپنی
زمین کو غاصبوں سے آزاد کروانے اور ان کے ظلم وستم کا مقابلہ کرنے کے لئے
ہے ۔ہم اپنے گھروں میں سحری کرکے بڑے سکون کے ساتھ ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر
اپنا وقت گذارتے ہیں اور ملکی و بین الاقوامی حالات پر سیر حاصل گفتگو کرتے
ہیں جبکہ کشمیریوں کا ہر دن قیامت خیز دن ہوتاہے۔ ان پر جدید ترین اسرائیلی
اسلحہ آزمایاجا تاہے ۔ اب ان پر ڈرون کے ذریعے حملے کرنے کی بھارت تیاری
کررہاہے ۔ نہتے کشمیری ایک طرف اور بھارت ،امریکہ واسرائیل سمیت دیگر ممالک
کا جدید ترین اسلحہ ایک طرف ،لیکن آفرین ہے ان کشمیری شہزادوں پر جنہوں نے
بھارت کے اکھنڈ بھارت خواب کو چکنا چور کیا ہوا ہے ۔رمضان شریف کے آتے ہی
بھارت نے کشمیریوں پر ظلم و ستم تیز کیا ہوا ہے ۔پیر کی شب سری نگر جموں
شاہراہ پر کد ادھم پور کے کرنال نالہ علاقے میں سی آرایف پی کی چیک پوائنٹ
پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں ایک خاتون اور ایک نوجوان شہید ہوگئے ۔
نوجوان کو مجاہدین کا ساتھی بنا کر پیش کیا گیا لیکن لواحقین سے ملنے والی
معلومات کے مطابق 32سالہ شیخ تنویر سلطان ولد شیخ محمد سلطان سکنہ ابراہیم
کالونی بمنہ اپنے کندھے کے زخم کا علاج کروانے کے لئے امرتسرجارہاتھا جہاں
وہ پہلے بھی علاج کے سلسلے میں جا چکا تھا۔ بدھ کی علی الصبح تنویر سلطان
کی باڈی جب اس کے آبائی علاقے میں پہنچی تو بڑی تعداد میں کشمیریوں نے
اکٹھے ہو کر بھارتی فوج کے خلاف اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے لگائے
اور اس کے جنازے میں ہزاروں کشمیریوں نے شرکت کی ۔لشکرطیبہ کے ترجمان ڈاکٹر
عبداﷲ غزنوی نے شیخ تنویر کی بھارتی فوج کے ہاتھوں شہادت پربیان دیتے ہوئے
کہا کہ’’ بھارتی فوج کو صرف میڈلز اور پروموشن سے غرض ہے۔ انہوں نے مزید
کہا کہ کشمیر ی بھارتی فوج ،پولیس اور سیکیورٹی اداروں میں سے کسی پر بھی
اعتماد نہیں کرسکتے ۔ بھارت عالمی سطح پرگیم کھیل رہاہے ہمیں اس سے کوئی
فرق نہیں پڑتا کہ اس میں اس کے ساتھ کتنے اورکون کون سے ممالک شریک ہیں ۔
کشمیر کا حل اسی صورت ممکن ہے جب بھارت اپنی فوج واپس بلالے ۔‘‘ منگل کی
صبح لوائے پورہ کے نزدیک ایک تیز رفتار فوجی گاڑی زیر نمبر 14D 1947IKنے
مخالف سمت سے آرہے دو موٹر سائیکل سواروں بشیر احمد بٹ اور اعجاز احمد وانی
ساکنہ چکہ کاوسہ کو اپنی زد میں لاکر بری طرح سے کچل ڈالا۔11جون جموں کے
سندر بنی علاقے میں ایک فوج کی تیر رفتار گاڑی نے مخاف سمت سے آرہی ماروتی
گاڑی کو زور دار ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں دو افرادجاں بحق ہو گئے۔اس طرح
کے واقعات کشمیر میں معمول کی بات ہیں ۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت مسلمانوں کی تعداد کو کم کرنے کے لئے غیر
کشمیری ریٹائرڈ فوجیوں اور پنڈتوں کے لئے کالونیا ں بنا رہی ہے تاکہ کل کو
اگر وہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دے تو فیصلہ اس کے حق میں آئے اس کے خلاف
کشمیری حریت قیادت نے حیدرپورہ میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
اسرائیلی طرز کی کالونیوں کا قیام جموں وکشمیر کی ڈیمو گرافی کو تبدیل کرنے
اور مسلم اکثریتی کردار کو ختم کرنے کا ایک منصوبہ ہے جسے اگر ختم نہ کیا
گیا تو کشمیری زوردار تحریک چلائیں جس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے ۔اسی
سلسلے میں 10جون کو نماز جمعہ کے بعدسری نگر کے نوہٹہ اور اس کے ملحقہ
علاقوں میں پرامن احتجاج کیا گیا لیکن اس پر پولیس نے آنسوگیس اورلاٹھی
چارج کرنے کے ساتھ ساتھ کئی کشمیر ی نوجوانوں کو گرفتار بھی کیا ۔ کشمیریوں
نے اس موقع پر پاکستانی جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے اور بھارتی مظالم کے خلاف
بھرپور نعرے بازی کررہے تھے ۔یاد رہے کہ کشمیر میں نماز جمعہ کے بعد بھارت
کے خلاف احتجاج کرنا اور پاکستانی جھنڈے لہرانا ایک روایت بن چکی ہے جسے
بھارتی فوج لاکھ کوشش اورکئی کشمیری نوجوانوں کے حراست میں لینے کے باوجود
روک نہیں سکی ۔حریت کانفرنس (گ)،حریت کانفرنس(ع) ،لبریشن فرنٹ اور دوسری
مزاحمتی جماعتوں کے اہتمام سے بدھ کو لال چوک میں ایک مشترکہ پْرامن خاموش
احتجاجی دھرنادیاگیاجسے ہزاروں کی تعداد میں بھارتی پولیس اور فورسز اہلکار
تعینات کرکے نیز لال چوک کی جانب نکلنے والے ہر راستے کو پولیس گاڑیوں ،خار
دار تار اور دوسری رکاوٹوں کے ذریعے روکا گیا۔ حمزہ مسجد کوکر بازار سے
نکلنے والا یہ احتجاج جب ایک ریلی کی صورت میں لال چوک کی جانب روانہ ہوا
تو پولیس کی بھاری تعداد نے اس کا راستہ روک لیا۔جلوس نے راستہ بدل کر
دوسرے راستے سے لال چوک کی جانب پیش قدمی کی لیکن ابھی کوکر بازار چوک پر
پہنچے تھے کہ پولیس نے ایک بار پھر اس جلوس کا راستہ روک لیا۔ اس کے بعد
شرکاء جلوس کوکربازار چوک پر ہی خاموش دھرنے پر بیٹھ گئے۔ادھر فرنٹ کے نائب
چیف آرگنائزر سراج الدین میر، ضلع صدر گاندربل بشیر احمد راتھر بویا، ضلع
صدر اسلام آباد محمد اسحاق گنائی کو پہلے ہی گرفتار کیا گیا تھا۔ لبریشن
فرنٹ کے نائب چیئرمین شوکت احمد بخشی 25مئی سے سرینگر سینٹرل جیل میں مقید
ہیں جبکہ پولیس نے بدھ سے ایک رات قبل زونل نائب صدر محمد یاسین بٹ، مولوی
ریاض، جاوید احمد بٹ،گلزار احمد پہلوان اور مشتاق احمد حاجن سمیت کئی
سرکردہ لوگوں کے گھروں پر چھاپے ڈالے۔ احتجاجی دھرنے میں لبریشن فرنٹ کے
نائب چیئرمین ایڈوکیٹ بشیر احمد بٹ سمیت حریت (گ) سے وابستہ غلام محمد خان
سوپوری،حریت(ع) سے وابستہ غلام نبی ذکی سمیت کئی سرکردہ قائدین و اراکین
شامل ہوئے۔شرکاء جلوس نے کالی پٹیاں اور ہاتھوں میں پنڈتوں کے نام پر
اسرائیلی طرز کی علیحدہ بستیوں،فوجی کالونیوں، انڈسٹریل پالیسی اورمسلمانوں
کے خلاف جاری جبر و تشدد کے خلاف پلے کارڈ اور بینر اْٹھارکھے تھے۔ اتحاد و
اتفاق کی بہترین شکل پیش کرتا ہوا یہ مثالی خاموش و پْرامن دھرنا قریب ایک
گھنٹے تک جاری رہا جس کے بعد یہ احتجاج ختتام پذیر ہوگیا۔دھرنے کے دوران
میڈیا سے بات کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے نائب چیئرمین ایڈوکیٹ بشیر احمد بٹ
نے کہا کہ یہ خاموش دھرنا اگرچہ لال چوک میں دیا جانا تھا لیکن پولیس نے
طاقت کے بے تحاشہ استعمال کے ذریعے شرکاء احتجاج کو لال چوک میں پہنچنے
نہیں دیا ہے۔ اس یک طرفہ سرکاری دہشت گردی کے باوجود یہ پْرامن مشترکہ
احتجاج اس بات کا غماز ہے کہ حکمران اور انکی پولیس اصل میں امن کو بگاڑنے
کاکام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی حد درجہ اکساہٹ کے باوجود آج
مشترکہ احتجاجی دھرنے میں شامل آزادی پسندوں نے اپنے رویے سے ثابت کردیا ہے
کہ خود پولیس اور حکمران ہی اصل میں یہاں کے امن کو بگاڑنے کے کام پر مامور
ہیں۔ایڈوکیٹ بشیر احمد بٹ نے کہا کہ آج اس مشترکہ احتجاج کے ذریعے کشمیری
ایک بار پھر اپنی آواز دنیا تک پہنچا رہے ہیں اور پنڈتوں کے نام پر علیحدہ
کالونیوں،سینک کالونیوں ،نئی انڈسٹرئل پالیسی جس کا واحد مقصد یہاں کی
ڈیموگرافی کو تبدیل کرنا ہے اور جموں کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم
کے خلاف یک آواز ہیں۔ بٹ نے کہا کہ یہ سازشی منصوبے کشمیری کسی بھی صورت
میں قبول نہیں کرسکتے اور ان کے خلاف ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے
لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کی گرفتاری، حریت(گ) سربراہ سید علی
شاہ گیلانی و حریت (ع) سربراہ میرواعظ محمد عمر فاروق کی نظر بندی کی بھی
سخت الفاظ میں مذمت کی۔ درایں اثناء لبریشن فرنٹ کے نائب چیئرمین ایڈوکیٹ
بشیر احمد بٹ نے بمنہ کے شہید تنویر احمد شیخ کو شاندار الفاظ میں خراج
عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس معصوم نوجوان کے لواحقین اور محلہ داروں کا
کہنا ہے کہ یہ جوان بیمار تھا اور عرصہ دراز سے ادویات پر گزارا کررہا
تھا۔بشیراحمدبٹ نے کہا کہ ماضی کی تاریخ گواہ ہے یہاں ہزاروں لوگوں کو
حراست میں لیکر یا نقلی جھڑپوں کے دوران شہید کیا گیا اور آج بھی جس
پْراسرار حالت میں اس جوان سال بچے کو درجہ شہادت پر پہنچایا گیا ہے۔
کشمیری مجاہدین کی جماعت حزب المجاہدین کے نوجوان اورمشہور21سالہ کمانڈر
برہان مظفروانی جو کہ سوشل میڈیا پر بھی موجودگی کو برقراررکھے ہوئے ہیں
اور باقاعدہ اپنی فیس بک وال کو اپ ڈیٹ رکھتے ہیں ایک ویڈیو بیان میں کہا
ہے کہ کشمیریوں کا بھارتی قبضہ کوختم کرنے کے لئے حملے کرنے کے علاوہ کوئی
چارہ نہیں ہے ۔ویڈیوبیان میں انہوں نے کشمیری عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا
کہ وہ بھارتی فوج اور پولیس سمیت سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں سے دوررہیں
۔کیونکہ کشمیری جنگجو کسی بھی وقت ان پر حملہ کرسکتے ہیں ۔وانی نے بی ایس
ایف کے اس دعوے کوبی مسترد کردیا کہ مجاہدین نے امرناتھ یاترا کونشانہ
بنانے کی منصوبہ بندی کی ہے ۔اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امرناتھ کے
سلسلے میں آنے والے یاتری ہیں ہم ان پر حملہ نہیں کریں گے لیکن اگر
کالونیوں کا قیام عمل میں لایا گیا تو انہیں نشانہ بنایا جائیگا ۔ویڈیو کے
آخر پر مظفر احمد وانی نے کہا کہ مجاہد ین کشمیر دہشت گرد نہیں ہیں ،یہ
زمین ہماری ہے ،کشمیر ہمارا ہے، ہم دہشت گرد نہیں ہیں لیکن یہ بھارتی فوج
ہے جو دہشت گرد ہے ۔کشمیر کے اصل ہیرووہ لوگ کہلاتے ہیں جو اسلام
اورکشمیرکی ماؤں بہنوں کی حفاظت کے لئے اپنی جان کی پرواہ نہیں کرتے اور
سرزمین کشمیر کی حفاظت کے لئے اپنی جان اﷲ کی راہ میں قربان کردیتے ہیں ۔
جن کے جنازوں میں مقبوضہ جموں وکشمیر پروانہ وار امڈ آتا ہے ۔ان شہیدوں کے
جنازے 5 ,5 مرتبہپڑھے جاتے ہیں۔ پلوامہ میں حزب المجاہدین کے ایک شہید کا
جنازہ پانچ مرتبہ کئی ہزار افراد نے پڑھا تھا ۔ مسلم لیگ کے عبدالرشید ڈار
نے انہیں میں سے ایک جنازے پر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ’’ ریاست
میں بسنے والے تمام انسانوں کو اسلام کے پیش کردہ نظام رحمت سے روشناس
کرانے کے خاطر ہی بانی پاکستان محمدعلی جناحؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ
قرار دیا ہے ‘‘۔جمعرات کے دن ضلع کپواڑہ میں فوج اور مسلح جنگجوؤں کے مابین
دوبدو جھڑپ میں 4جنگجوشہید جبکہتین فوجی اہلکار ہلاک اور دوزخمی ہوگئے ۔اسی
طرح ضلع کپواڑ ہ میں ہوئی ایک جھڑپ میں ایک بھارتی فوج ہلاک جب کہ چار شدید
زخمی ہوگئے ۔ مجاہدین کو ڈھونڈنے کے لئے اسپیشل فورسز کے ساتھ ساتھ فضائی
مدد کے ساتھ گذارا کیا گیا ۔ کشمیر میں پہلی بار فوج اور سی آر پی ایف نے
اعتراف کیا ہے کہ وہ آپریشن سدبھاؤنا پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود
کشمیریوں کے ذہنوں اور دلوں کو جیتنے میں ناکام ہوئے ہیں۔ مزید کہناتھا کہ
وہمجاہدین کے خلاف آپریشن کے دوران مطمئن نہیں ہوتے ہیں کیونکہ ان کی حمایت
میں لوگوں کے ہجوم کا جمع ہوجاتا ہے۔ذرائع کے مطابق بھاتی فوج کی شمالی
کمان میں 16 ویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہوڈا نے
امریکی خبر رساں ادارے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوج آپریشن
سدبھاؤنا پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود کشمیریوں کے دلوں اور ذہنوں کو
جیتنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ فوجی اہلکاروں کومجاہدین کے خلاف لڑتے ہوئے عوام
کی طرف سے ہمدردی کی کوئی امید نہیں ہوتی،مجاہدین کی بڑھتی ہوئی حمایت سے
نہ صرف فوج کی انٹیلی جنس کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے بلکہ اس کی آپریشنل
صلاحیت پر بھی فرق پڑا ہے کیونکہ لوگ جاری جھڑپوں کے دوران بھیکومجاہدین کو
بچانے کی کوشش کے طور پر مداخلت کرتے ہیں۔ جنرل ہوڈا کے اعتراف کی تصدیق
پیرا ملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر ایف پی) کے آفیسر نے بھی کی ہے،
سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل آپریشنز نلین پریبھات نے کہا کہ عسکریت
پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران امن و امان کو بحال رکھنا آپریشن سے بھی
زیادہ اہم بن گیا ہے اور یہ ہمارے لیے شدید تشویش کا باعث ہے۔ایک سینئر
پولیس افسر نے میڈیا انٹرویو میں کہا کہ جنوبی کشمیر ایک آزاد علاقہ لگتا
ہے اور میں مذاق نہیں کر رہا ہوں، میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس اہلکار2010
کے بعد پہلی بار حملے سے بچنے کیلئے اپنی شناخت اور پیشہ چھپاتے ہیں۔
|