رمضان کا مہینہ نصف گزر چکا ہے۔یہ مہینہ
نیکیوں کا موسم بہار ہے۔اس مبار ک ماہ کے آغاز سے ہی مساجد میں رش لگ جاتا
ہے۔مسجدیں نمازیوں سے بھری ملتی ہیں اور لوگ جوق در جوق عبادات کے لئے ،نیکیاں
کمانے اور رب کو راضی کرنے کے لئے مسجد میں آتے ہیں۔نمازوں میں بھی رش اور
پھر خصوصا نماز جمعہ میں تو بہت ہی زیادہ رش ہوجاتا ہے۔لاہور شہر کی بڑی
بڑی مساجدجہاں آٹھ دس ہزار نمازیوں کی گنجائش ہوتی ہے وہاں بھی جگہ کم پڑ
جاتی ہے اور انتظامیہ کو روڈ بند کر کے قناعتیں لگانی پڑتی ہیں۔لاہور شہر
کے وسط میں چوبرجی چوک میں جامع مسجد القادسیہ ہے جو پاکستان کی سب سے بڑی
رفاہی و فلاہی تنظیم جماعۃ الدعوۃ کا مرکزی دفتر بھی ہے۔یہ مرکز القادسیہ
کے نام سے معروف ہے۔جامع مسجد القادسیہ میں جماعۃ الدعوۃ پاکستان کے سربراہ
پروفیسر حافظ محمد سعید مستقل خطبہ جمعہ دیتے ہیں لیکن رمضان المبارک میں
انکے خطبات جمعہ دیگر شہروں میں ہونے کی وجہ سے گزشتہ جمعہ المبارک فلاح
انسانیت فاؤنڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرؤف نے پڑھایا۔انہوں نے اپنے خطاب
میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے
کہا کہ ملک بھر میں 28سو واٹر پروجیکٹ مکمل کر چکے ہیں۔بلوچستان اور تھر
میں پانی کی فراہمی کے ساتھ مساجد کا قیام وقت کی اشد ضرورت ہے۔جماعۃ
الدعوۃ امسال تھر و بلوچستان میں پچاس مساجد تعمیر کرے گی۔رمضان پیکج کے
تحت ملک بھر میں خشک راشن کی تقسیم کا سلسلہ جاری ہے۔رمضان المبارک انفرادی
عبادات اور احتساب کے ساتھ ساتھ دوسرے مسلمانوں کے اجتماعی مسائل کے احساس
اور خدمت خلق کا مہینہ ہے۔ رمضان اور اس کے بعد بھی جھوٹ ، غیبت ، سود ، کم
تولنا ،نمازوں میں سستی ،لڑائی جھگڑے اور گناہوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔
رمضان میں کی گئی عبادات پر استقامت اختیار کرنی چاہیے ،یہ گناہوں پر
استغفار اور ندامت کرنے کا مہینہ ہے ، روزے کی بھوک اورپیاس کا ایک بڑا
مقصد آخرت اور جہنم کی گرمی وپیاس کو یاد کرنا اور ان غریب مسلمانوں کی مدد
کا احساس پیدا کرنا ہے جوآج پاکستان اور عالم اسلام کے پسماندہ علاقوں میں
خوراک، پانی صحت اور دیگر بنیادی انسانی سہولتوں سے بھی محروم ہیں ان حالات
میں مخیر افراد کو معاشرے کے ان محروم طبقات کی بڑھ چڑھ کر امداد کر نی
چاہئے۔حافظ عبدالرؤف کا کہنا تھا کہ جماعۃ الدعوۃ اور فلاح انسانیت
فاؤنڈیشن ہر سال کی طرح اس رمضان المبارک میں بھی پاکستان اور دنیا بھر میں
مستحق مسلمانوں کی امدادکر رہی ہے۔ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پاکستان کے مختلف
پسماندہ علاقوں میں نلکوں،واٹرپمپ، کنوؤں سمیت پانی کے اٹھائیس سو منصوبے
مکمل کر چکی ہے تھرپارکر کے 3لاکھ لوگ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے بنائے گئے
کنوؤں کے پانی سے مستفید ہو رہے ہیں ، امدادی پروگرام کے تحت 54ہزار سے
زائد فاقہ زدہ خاندانوں میں راشن تقسیم کیا جا چکا ہے ، اسلام آباد سے
ٹرکوں میں گلگت ،سکردو، کوہستان و چترال میں دس ہزار مستحق خاندانوں کو
امدادی سامان روانہ کیا جا رہا ہے ، مستونگ ،نوشکی ، پسنی،آواران، نصیرآباد،
قلات ،جعفر آباد ، واشکا، سبی، جھل مگسی ، پشین، چمن ، کوئٹہ اور بلوچستان
کے دور دراز غریب علاقوں میں فلاح انسانیت کی طرف سے پانی کے کنویں کھودنے،
ایمبولینسیں فراہم کرنے ، ڈسپنسریاں اور یتیموں کی کفالت کے پروگرام جاری
ہیں، زلزلہ سیلاب آفات اورہنگامی حالات کی صورت میں ایف آئی ایف کے رضاکار
فوری وہاں پہنچ کر امداد کرتے ہیں۔بلوچستان ، چترال اور مٹھی تھرپارکر میں
غریب افراد کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کے لئے ایف آئی ایف کی طرف سے
ہسپتال قائم کئے جا رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں شہداکے یتیم بچوں اور ورثاء
کی کفالت اور مدرسوں کی امداد کا نظام قائم کیا جا چکا ہے افغانستان کے جنگ
سے متاثرہ مسلمانوں کیلئے امداد بھجوائی جا رہی ہے۔ اس وقت بلوچستان اور
تھرپارکر میں واٹر پراجیکٹ کے تحت پانی کی فراہمی اور ہسپتالوں و مساجد کا
قیام وقت کی اشد ضرورت ہے، تھرپارکر میں ہرسال درجنوں مساجد قائم کی جا رہی
ہیں جس سے اسلام کی دعوت پھیل رہی ہے ، تھرپارکر میں ایک مصلے کی جگہ کا
خرچ 13000 ہے ، اس سال وہاں کم از کم پچاس چھوٹی آٹھ دس لاکھ لاگت والی
مساجد کے قیام کا پروگرام ہے ،انہوں نے معاشرے کے مخیر افراد سے اپیل کی وہ
آگے بڑھ کر فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے خدمت خلق کے ان پروگراموں میں شریک
ہوں۔تھر پارکر سندھ میں مسلمانوں کی طرح ہندوؤں کی بھی مدد کر رہے ہیں۔ تھر
پارکر کی بنیادی ضرورت پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے ۔ تھرپارکرکے بچے
ہمارے مدارس اورسکولوں میں پڑھ رہے ہیں۔ہم نے کپڑے اور گاہے گاہے نقد رقوم
تقسیم کیں۔ تھر کے مقامی نوجوانوں کو ڈسپنسر کورس کروائے تاکہ تھرپارکر کے
اندرمستقل بنیادوں میڈیکل کی سہولتیں دی جاسکیں۔ خود کفالت سکیم کے تحت
متاثرین میں بکریاں بھی تقسیم کی گئیں ہیں۔ بلوچستان میں فلاح انسانیت
فاؤنڈیشن نے ایسا مثالی کام کیا کہ اس کے نتیجہ میں علیحدگی کی تحریکیں دم
توڑ رہی ہیں۔بلوچستان کے وہ علاقے جہاں کبھی پاکستان کی بات کرنا ،پاکستان
کا جھنڈا لہرانا ممکن نہ تھاآ ج وہاں جگہ جگہ پانی کے کنوؤں پر ’’فلاح
انسانیت فاؤنڈیشن پاکستان‘‘ لکھا ہوا ہے اور پاکستانی پرچم لہرائے جا رہے
ہیں۔جامع مسجد القادسیہ میں انکا خطاب ہزاروں لوگوں نے سنا،اس مسجد میں ماہ
رمضان میں نماز تراویح قاری عبدالودود عاصم پڑھاتے ہیں جنہیں امام کعبہ نے
پاکستان کے دورہ کے دوران پاکستان کے السدیس کا لقب دیا ہے۔نماز تراویح میں
بھی وسیع و عریض مسجد کا ہال نمازیوں سے بھر جاتا ہے۔گرمی کا موسم ہونے کی
وجہ سے ہال میں اے سی لگائے گئے ہیں جبکہ نمازیوں کے لئے ٹھنڈے پانی کا
انتظام بھی ہوتا ہے۔سحری و افطاری میں بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگ باہر سے
آکر کھانا کھاتے ہیں ۔مسجد کے صحن میں سحری و افطاری میں دسترخوان لگایا
جاتا ہے اور کسی بھی شخص کو آنے کی اجازت ہے۔رمضان میں نماز تراویح کے بعد
20 رمضان المبارک تک جماعۃ الدعوہ کے مرکزی رہنما حافظ عبدالغفار المدنی
اور 21رمضان المبارک سے ماہ مبارک کے اختتام تک امیر جماعۃ الدعوۃ پاکستان
پروفیسر حافظ محمد سعید تفسیر قرآن بیان کرتے ہیں۔رمضان المبارک میں ہزاروں
مردوخواتین جامع مسجد القادسیہ میں نماز تراویح ادا کرتے ہیں۔ رمضان کا
دوسرا عشرہ ختم ہونے پر لاہور سمیت پاکستان بھر میں لاکھوں فرزندان اسلام
20 رمضان المبارک کو اعتکاف بیٹھنے کی سعادت حاصل کریں گے۔ ملک بھر کے
ہرچھوٹے بڑے شہر،قصبوں ودیہاتوں کی مساجد میں لوگ20 رمضان المبارک کی شام
مغرب کی نماز مسجد میں ادا کریں گے اوررات عبادت کے بعد نماز فجر کے متصل
بعد خیموں میں داخل ہوں گے۔ عیدالفطر کاچاند نظرآنے کے بعد اعتکاف ختم
کیاجائے گا ۔صوبائی دارلحکومت کی بڑی مساجد میں معتکفین کیلئے چند دن پہلے
سے انتظامات کوحتمی شکل دینے کاکام جاری ہے۔ جامع مسجدالقادسیہ چوبرجی میں
جہاں حافظ محمدسعید خطبہ جمعہ دیتے ہیں گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی
ہزاروں مردوخواتین اعتکاف بیٹھیں گے۔ مسجدالقادسیہ میں مردوں کی طرح
سینکڑوں خواتین بھی اعتکاف کرتی ہیں جن کیلئے شرعی پردہ کامکمل انتظام
موجود ہوتاہے۔ رمضان المبارک کا تیسراعشرہ شروع ہوتے ہی مساجدمیں رش پہلے
سے بہت بڑھ جائے گا۔ طاق راتوں میں مسلمان خصوصی عبادت کریں گے
اورکشمیروفلسطین سمیت دیگرخطوں کے مظلوم مسلمانوں کیلئے دعائیں کی جائیں گی۔
آخری عشرہ کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر کوتلاش کرنے کیلئے مسلمان ساری رات
اﷲ کے حضور عبادات کرتے ہوئے اپنی حاجات ومناجات پیش کریں گے۔ |