کامیابی / ناکامی اور ہماری زندگی

 اگر ہم سے ہماری ناکامی کا سبب پوچھا جائے تو ہم بڑی دلیری کے ساتھ خود کو بری الزمہ قرار دیتے ہوئے ساری کی ساری ذمہ داری کسی دوسرے کے سر پر ڈال کر خود کو مظلوم ظاہر کر دیتے ہیں اور اس کے برعکس کامیابی کا سارا سہرا ہم کسی دوسرے کے سر پر نہ رکھنا پسند کرتے ہیں اور نہ رکھتے ہیں ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ شملہ اپنا ہی اونچا رہے۔۔۔ اپنے نام کا ہی چرچا رہے ۔۔۔حالانکہ حقیقت الوقت یہ ہے کہ ہر کامیابی و ناکامی کے ذمہ دار ہم خود ہوتے ہیں اور اس بات کو تسلیم کرنے والا ہی ہمیشہ کامیابی کی منازل کو پہنچ سکتا ہے۔ ناکامی کا سبب حالات و واقعات کے ساتھ اور لوگ نہیں بلکہ ہم بذات ِ خود اس لیے ہوتے ہیں کہ ہم نے اُس کی تیاری نہیں کی ہوتی تو ناکامی ہمارا مقدر بنتی ہے۔ زندگی کے حالات خود بخود نہیں بدلہ کرتے ان کو بدلنے کے لیے ہمیں خود کوشش کرنی ہو گی اور اس امر میں سب سے پہلا کام ہمیں اپنے حالات کے بدلنے کا عزم کرنا ہوگا، اس کی تیاری کرنی ہو گی، بھر پور لگن و جستجو کے ساتھ اپنے حالات کو بدلنا ہو گا۔ اپنی صلاحیتوں کو سب سے پہلے خود جاننا ہو گاپھر ان کو سب کے سامنے اجاگر کرنا ہو گا، اپنی سوچوں اور خیالات کو منفی رحجانات سے ہٹا کر مثبت سوچ پر لگانا ہوگا ۔اپنی منزل گرچہ کہ کتنی ہی پرُ خطر ہی کیوں نہ ہو اسکا تعین پورے یقین کے ساتھ کرنا ہوگا۔کوئی بھی برائی یا منفی سوچ ایسی نہیں جو مضبوط ارادے اور پورے عزم سے دور نہ کی جا سکتی ہو، ہر ایک انسان کے تن من میں ایک ایسی قوت ہے جو برائی سے لڑے تو کبھی اس سے شکست نہیں ہو سکتی، ضروری باتوں کو بھولنے کی عادت، ہر بات میں شک کرنا، وہمی پن، یہ سب خامیاں ہیں جو خدائی قوت میں اعتماد کے فقدان سے بڑھتی ہیں ۔ ہمیشہ اپنی جیت کی امید کریں ہمیشہ اپنے دل میں اعتماد رکھیں آپ کے چہرے سے ، آنکھوس سے ، گفتگو سے ، چال ڈھال سے ، جیت کی کرنیں پھوٹنی چاہئیں خود جیت حاصل کر کے دوسروں کو جیت حاصل کرنے کی ترغیب دیں، یاد رکھیں ایک انسان کی ترقی سے دوسرے انسان کو خود بخود فائدہ ہوتا ہے اپنے آپ سے بات چیت کرنا ترقی کے راستے پر آگے بڑھنا ہے، بات چیت میں وقت، ضرورت اور شخص کے مطابق فرق چاہے ہی ، مگر سچھے دل سے کیے گئے عزم کو بار بار دہرائیں ، ارادے سے قوتیں دگنی چو گنی بڑھ جاتی ہیں۔ اپنی ناکامیوں اور غلطیوں پر ڈٹے رہنے کے بجائے ان کو تسلیم کر کے اپنا تجربہ بنا کر اپنی منزل کی تلاش کریں۔ اپنی حالت کے بدلنے کی لگن و جستجو اگر ہمارے د ل میں پیدا نہ ہو گی ، ہم خود بڑھ کر محنت و عظمت نہ کریں گئے ، ہم دوسروں کی دی ہوئی خیرات پر اسی طرح عیاشیاں کرتے رہیں گئے تو یقینا کبھی بھی کامیابی نہ پا سکیں گئے۔ بلکہ برعکس اس کے کہ ہم خود ہمت ، لگن اور جستجو کے ساتھ اپنی منزل کو پانے کی کوشش کریں گئے تو کامیاب ہونگے ۔۔۔ کیونکہ غیروں کے کندھوں پر ہمیشہ جنازے اچھے لگتے ہیں زندگی نہیں۔۔۔

ہماری زندگی میں ہمارے معاشرے میں ہر چند ایسی مثالیں موجو د ہیں کہ جن کو دیکھ کر یہ سبق ملتا ہے کہ اگر یہ لوگ اپنی ناکامیوں اور برائیوں کو ہی لے کر بیٹھے رہتے تو وہ کبھی کامیابی کی منازل کو نہ پاسکتے ، بلکہ انھوں نے اپنی نا کامیوں کو اپنے سامنے رکھا، سابقہ ہونے والی غلطیوں پر نظر ثانی کی اور پھر سوچ و لگن کے ساتھ کامیابی کی سیڑھی پر قدم رکھ کر کامیابی کی منز ل کو پہنچ گئے۔ اس اپنی مصیبتوں کو دور کرنے کے لئے خود قد م اُٹھائیں ، خود اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں، مثبت سوچ کے ساتھ منازل کی تلاش کریں، الزمات کی بوچھاڑ کے بجائے اپنی ذمہ داریوں کو تہہ دل سے قبول کر کے انہیں نبھانے کی مکمل کوشش کریں گئے تو کامیابی کو اپنی دہلیز پر اپنا منتظر پاؤ گئے۔
Muhammad Jawad Khan
About the Author: Muhammad Jawad Khan Read More Articles by Muhammad Jawad Khan: 113 Articles with 191111 views Poet, Writer, Composer, Sportsman. .. View More