اس پیار کو کیا نام دوں(قسط نمبر 5)

دل چاہے تو اپنا لینا
دل چاہے تو چرا لینا
میں خاموش ہی رہوں گی
بس تکتی ہی رہوں گی
جو کی تھی تم نے جفا
نہ کہوں گی، نہ سناؤں گی
پھر تم ہی کہو گے
تم ویسی نہیں رہی
جیسے پہلے تھی
ہنستی تھی، مسکراتی تھی
مجھ سے جو لڑتی تھی
کہاں گئی وہ شوخیاں
کہاں گئیں وہ رعنائیاں
میں اداس تھی ، اداس ہوں
تیرے ساتھ ہوں، پر دور ہوں
تاجور عفا کو تھپکی دے کر سلا رہا تھا جبکہ نورین تاجور کے لئے نائیٹ ڈریس وارڈ روب سے نکال رہی تھی
’’ یہ تم نے اچھا نہیں کیا ؟‘‘ اس کا چہرہ دیوار کی طرف تھا
’’ کیا اچھا نہیں کیا؟‘‘نورین نے جھٹ پیچھے دیکھتے ہوئے پوچھا تھا
’’ جو آج تم نے کھانے کی میز پر مذاق کیا۔‘‘ وہ بازو کے سہارے سے سیدھا ہو کر بیٹھ گیا
’’ اس میں اتنے غصہ کرنے والی کیا بات ہے؟‘‘ اس نے بے نیازی سے نائیٹ ڈریس نکال کر ایک زور دارآواز کے ساتھ وارڈ روب کا دروازہ بند کیا تھا
’’ تمہارا کیا مطلب ہے مجھے تمہاری اس حرکت پر خوش ہونا چاہئے تھا۔‘‘ عفا سو چکی تھی۔ اس نے ایک نظر عفا پر دوڑائی اور پھر آہستہ سے لحاف سرکا کر اٹھ کھڑا ہوا
’’جب وہ دونوں ہنس رہے تھے تو آپ کو ہنسنا منع تو نہیں تھا۔۔‘‘اس کی ناک پر اب بھی غصہ تھا
’’تم تو یہی چاہتی ہو کہ میں پاگلوں کی طرح ہنستا رہوں بس۔۔۔‘‘ اس نے جھٹکے سے نائیٹ ڈریس چھینااور واش روم کی طرف چل دیا
’’دیکھیے۔۔ اب آپ بات کو زیادہ مت بڑھائیے۔۔‘‘ واش روم چلے جانے کے بعد بھی وہ اپنا جواب دے کر رہی اور دروازے کے قریب رکھے کپڑوں کو اٹھاتے ہوئے مزید کہا
’’ایک چھوٹی سی بات تھی اور آپ اتنا بڑا اشو بنا رہے ہیں۔۔ اپنی عادت کو سدھار لیجیے اور ذرا ذرا سی بات پر اس موڈ کو بگاڑنا بند کریں اور خوش رہنا سیکھیں اور جیسا چل رہاہے چلنے دیجیے۔۔‘‘
’’ میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر منہ بناتا ہوں۔۔ میں؟؟؟؟ تمہیں تو ہر بات ہی چھوٹی لگتی ہے۔۔‘‘ واش روم سے باہر آتے ہی جینز اور شرٹ کو نورین کے چہرے پر دے مارا
’’تمیز کیجیے آپ۔۔۔‘‘ اسے یہ حرکت بالکل اچھی نہ لگی اور جبڑے بھینچ کر بولی
’’میں تو اب تک لحاز ہی کر رہا ہوں بہتر یہ ہوگا کہ تم لحاز کرو ورنہ۔۔۔‘‘ چیلنج کرتے ہوئے وہ اس کے قریب آیا تھا
’’ورنہ کیا؟ ہاں ورنہ کیا؟ ۔۔‘‘ ہاتھ میں موجود کپڑوں کو صوفے پر پھینکتے ہوئے مزید کہا تھا
’’یہ مت بھولئے جس مقصد کے لئے میں اس گھر میں آئی ہوں۔۔ وہ کر کے ہی رہوں گی۔۔۔‘‘عقابی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا تھا
’’ اور میں بھی دیکھتا ہوں کہ تم اپنا مقصد کیسے پورا کرتی ہو؟‘‘ جبڑے بھنچتے ہوئے جواب دیا
’’مجھے کوئی نہیں روک سکتا۔۔۔ آپ بھی نہیں۔۔ سنا آپ نے۔۔‘‘ اسی لہجے میں جواب دیا
’’ یہ تو وقت ہی بتائے گا۔۔‘‘ گھور کر ایک گھڑی کے لئے اس کی طرف دیکھا اور پھر گردن جھٹکتے ہوئے وہ پلٹا اور بیڈ پر جا کر عفا کے بائیں طرف لیٹ گیا۔ ہاتھ بڑھا کر ٹیبل لیمپ کو آف کیا اور نورین وہیں کھڑی جلتی کڑھتی دیکھتی رہی۔
’’ آپ مجھے ہلکا مت لیجیے گا۔۔ آئی بات سمجھ میں مسٹر تاجور۔۔۔!!‘‘ وہ دل میں بڑ بڑاتی جا رہی تھی مگر نیم مدھم روشنی میں اس کی آواز کو کوئی نہیں سن سکتا تھا۔
* * * * *
چاند کی چاندنی اس کے چہرے پر اپنا تاثر چھوڑ رہی تھی۔کروٹ لئے دانش خواب خرگوش کے مزے لے رہا تھا۔وہ مہک کی بالوں کو سہلاتے ہوئے دیوار پر ٹکٹکی باندھے دیکھتی جا رہی تھی۔ ہر شے بدلی بدلی سے لگ رہی تھی۔اس نے ایک نظر چاند کو دیکھا اور پھر اس کی چاندنی کو دیکھتے ہوئے دانش کے چہرے کی طرف دیکھا۔ جو بالکل تکیے کے کنارے پر سر رکھے ہوئے تھا۔ ذرا سی جنبش سے اس کا سر سائیڈ ٹیبل کے ساتھ لگ سکتا تھا۔ وہ اٹھی اور دانش کے پاس گئی۔کچھ دیر خاموشی سے دیکھنے کے بعد وہ جھکی اور اپنے ہاتھ سے دانش کا سر اٹھایا اور نیچے سے تکیے کو سیٹ کیا اور پھر آہستہ سے اس کا سر واپس رکھ دیا۔ وہ شاید گہری نیند میں تھا۔ اس لئے اٹھ نہ سکا۔وہ جیسے ہی واپس پلٹنے لگی تو اس کا دوپٹہ اس کے سر کے نیچے اٹک گیا۔اس نے کھینچنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہی۔ اس نے کرن کی طرف کروٹ لی اور اس کا دوپٹہ مزید اس کے سر نیچے آگیا۔اس نے کچھ سوچتے ہوئے اپنا دوپٹہ وہیں پر رہنے دیا اور خود واپس آکر اپنی جگہ پر آکر لیٹ گئی۔
صبح کی روشنی جیسے ہی کمرے میں داخل ہوئی تو دانش نے کروٹ بدلی تو اس کو اپنے چہرے پر کسی نوکیلی چیز کا احساس ہوا۔ ا س نے اپنے ہاتھ سے چہرے پر کھجلی کی مگر کسی چیز کے چبھنے کا احساس مسلسل ہو رہا تھا
’’ کیا ہے یہ؟‘‘اس نے دوپٹے کو چہرے کے نیچے سے دوپٹہ نکالا
’’ دوپٹہ؟؟‘‘اس کی نیند ایک سیکنڈ میں ہی اڑنچھو ہوگئی۔وہ اٹھ بیٹھا اورایک خاموشی نگاہ کرن کے چہرے پر ڈالی جو پرسکون نیند سو رہی تھی۔ اس کے سینے پر دیکھا تو دوپٹہ نہیں تھا۔
’’ کرن کا دوپٹہ۔۔!! میرے سر کے نیچے۔۔۔‘‘اس کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ چھاگئی۔اس نے اس دوپٹے کو اپنے ہاتھ پر لپیٹا اورچہرے سے بار بار مس کیا۔
’’ مجھے یقین نہیں ہو رہا۔۔‘‘ اس نے معنی خیز نگاہوں سے کرن کی طرف دیکھا اور لحاف ایک طرف سِرکا کر اٹھا اور کرن کی طرف آکر پنجوں کے بل بیٹھ گیا۔ اس کے بالوں پر اپنا ہاتھ پھیرا
’’ کرن۔۔!! مجھے یقین تھا کہ تم ایک دن اس رشتے کو ضرور قبول کرو گی۔۔‘‘ وہ اپنے جذبات میں اس قدر بہک چکا تھا کہ ایک پل کے لئے سب کچھ بھول گیا۔ اپنے لبوں کو کرن کی پیشانی پر نقش کیا تو نرم گرم جسم کی اپنی پیشانی پر موجودگی کے احساس نے اسے بیدار کر دیا۔وہ ایک دم چونکی اور اٹھ بیٹھی
’’ آپ۔۔۔!!‘‘اس کی آواز میں لڑکھڑاہٹ تھی مگر دانش کے چہرے پر طمانت تھی
’’ یہ دوپٹہ۔۔‘‘ اس نے پر اطمینان لہجے میں کہا تھا
’’ نن نن نہیں۔۔ جیسا آپ سمجھ رہے ہیں وہ غلط ہے وہ رات آپ کا سر ٹیبل سے ٹکرانے لگا تھا اس لئے آپ کا سر ٹھیک کیا تو دوپٹہ آپ کے سر کے نیچے دب گیا۔۔ ‘‘ جھٹ اس کے ہاتھ سے دوپٹے کھینچ ک سینے پر کیا۔ یہ سن کر تو جیسے دانش کی کی خوشیاں ریت کی دیوار ثابت ہوئی مگر اسے کوئی فرق نہیں پڑا۔ چہرے پر پہلے کی طرح مسکراہٹ تھی
’’ اچھا۔۔۔‘‘ا س کا دل بھر آیا تھا
’’ میں فریش ہو کر آتی ہوں۔۔‘‘ اس نے نظریں چراتے ہوئے کہا تھااور لحاف کو ایک طرف سرکایا اور وہاں سے جانے کے لئے اٹھ کھڑی ہوئی۔
’’کوئی بات نہیں۔۔!!‘‘ وہ اب بھی مسکرا نے کی کوشش کر رہا تھا مگر دل جب بھر چکا ہو تو آنکھوں پر بس کس کا چلتا ہے؟ آنکھیں دھندلانے سی لگی تھیں
’’تم فریش ہوجاؤ۔۔ پھر میں بھی فریش ہوجاؤں گا۔۔‘‘رخسار پر نمی کا احساس ہوا مگر چہرے پر اب بھی مسکراہٹ تھی اور اپنی کم علمی پر پشیمان تھا
’’ تُوبھی دانش۔۔۔ پتا نہیں کیا کیا سوچتا رہتا ہے؟بھلا ایسا ہوسکتاہے؟ کرن تیرے ساتھ۔۔۔!! ہنہ۔۔ ایسا کبھی نہیں ہوسکتا۔۔‘‘ وہ خود ہی پیشین گوئیاں کر رہا تھا اور پھر خود ہی ان کو غلط ثابت کر رہا تھا۔
’’ تیرا اور اس کا رشتہ صرف اور صرف ایک سمجھوتہ ہے۔۔ تُو یہ کیسے بھول سکتا ہے بھلا سمجھوتے کا رشتہ کیسے پار لگتا ہے ۔ ہم دونوں اجنبی تھے، ہیں اور شاید ہمیشہ رہیں گے۔۔‘‘ اس کا دل اس کے لفظوں کا ساتھ نہیں دے رہا تھا اور نہ ہی اس کی آنکھیں۔ تبھی تو دونوں برآئے تھے۔وہ اپنے جذبات پر قابو پات ہوئے اٹھا اور وارڈ روب کی طرف بڑھ کر اپنا سوٹ نکالا
* * * *
باقی آئندہ انشاء اللہ
Muhammad Shoaib
About the Author: Muhammad Shoaib Read More Articles by Muhammad Shoaib: 64 Articles with 98751 views I'm a student of Software Engineering but i also like to write something new. You can give me your precious feedback at my fb page www.facebook.com/Mu.. View More