عرب وعجم میں ایک عید

پاکستان اور کشمیر سمیت دنیا بھر میں دہایؤں بعدایک روز، ایک ساتھ عید منائی گئی۔ عرب وعجم کا امتیاز مٹ گیا۔ برسوں بعد دنیا میں ایک ساتھ شوال کا چاند نکلا۔ چاند حسن اور خوبصورتی کا نام ہے۔ اس کے ساتھ کسی کی حسین و جمیل شکل و صورت کو تشبیح دی جاتی ہے۔ وہ میرا چاند، چاند سا چہرہ وغیرہ محاورہ جات بھی اسی سے منسوب ہیں۔ چاند ٹھنڈک کا بھی احساس دلاتا ہے۔ ایسی ٹھنڈک کہ شدت کی گرمی میں بھی اس کا احساس ہوتا ہے۔ اس بار روئیت حلال کمیٹی والوں نے کمال کر دیا۔ رات دیر گئے چاند نظر آنے کا اعلان کیا۔ مفتی منیب الرحمان کی ناراضی اور غصہ بھی اس موقع پر دیکھا گیا۔ مولانا پوپلزئی نے اپنی روایت بدلی ڈالی۔ اجتماعیت کی قدر کی۔ ان پر اپنی ڈیڑھ اینچ اور ہٹ دھرمی کا الزام دھل گیا۔ اجتماعیت ہی اسلام کی معراج ہے۔ اس پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔ یہاں تک عبادات میں بھی اس کی اہمیت بتائی جاتی ہے۔ یعنی سب شہر سے لے کر عالمی سطح تک مل جل کر ، اتحاد اور اتفاق کے ساتھ کام کریں۔ ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔ معیشت اور معاشرت میں ایک دوسرے کا ساتھ نبھائیں۔ جمعہ شہر کو ہفتہ میں ایک بار یک جا کرتا ہے۔ حج سال میں ایک بار مسلم امہ کو ملاتا ہے۔ اس بار شوال کے چاند نے مسلم امہ میں یگانگت پیدا کی۔

بھارت اور بنگلہ دیش کے مسلمانوں کو اس اتحاد اور یک جہتی سے محروم رکھا گیا۔ بھارت نے آزادی پسند قیادت کو نظر بند رکھا۔ ڈھاکہ میں اسلام پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔ یہ شیخ حسینہ اور نریندر مودی کا تعصب اور اسلام دشمنی ہے۔ جس کا دونوں نے کھل کر مظاہرہ کیا۔ کشمیر سے کابل تک، قاہرہ سے استنبول، مکہ مدینہ، تہران، بغداد، دمشق ہر جگہ ایک ساتھ عید منائی گئی۔ چاند حسن و جمال، ٹھنڈک کا ہی احساس نہیں دلاتا بلکہ یہ لذت و مٹھاس ، تازگی بھی پیدا کرتاہے۔ پھل میوہ جات میں مٹھاس اور شیرینی چاند کی مرہون منت ہے۔ دھوپ سے فصلیں پکتی ہیں۔ چاند ان میں رس گھولتا ہے۔ شمسی اور قمری نظام بھی اﷲ تعالیٰ کی نعمتیں ہیں۔ جو سب انسان کے لئے پیدا کی گئی ہیں۔ انسان مل کر ان نعمتوں اور انعامات سے فیض یاب ہوں۔ مگر آج کا انسان انتشار کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اسلام نے اسے اتحاد کی تربیت دیتا ہے۔ عید اس تربیت کا اعادہ کرتی ہے۔ عیدگاہ ، کھلے میدانوں میں مسلمان مقصد کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ فطرانہ ادا کرتے ہیں۔ تا کہ معاشرے کے مساکین، نادار ،غرباء، محتاج لوگ بھی عید کی خوشیوں سے مھروم نہ رہ جائیں۔
 
پہلے افطاریاں ہو رہی تھیں۔ ان میں مسلمان مل بیٹھتے تھے۔ دعوتیں اڑائی جاتی تھیں۔ اب عید ملن شروع ہو گئے ہیں۔ عزیز و اقارب ایک دوسرے کو ظہرانے، عشائیے دے رہے ہیں۔ لذیذ پکوان پک رہے ہیں۔ ان دعوتوں میں اگر غریبوں کو بھی شامل کیا جا ئے تو مزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔ اﷲ کا شکر ہے ہماری نئی نسل غریبوں کی بھی میزبانی میں دلچسپی لیتی ہے۔ ہماری دعوتوں میں امراء و روساء ہی نہیں بلکہ ہر طبقہ کے لوگ نظر آ رہے ہیں۔ عید ملن پروگراموں کا یہی تقاضا بھی ہے۔ کوئی بھوکا، پیاسانہ رہ جائے۔ عید کی خوشیوں میں پڑوس کا بچہ، رشتہ دار، دوست بھی شامل ہو۔ یہی دین کا پیغام ہے۔

عید پر ہر کوئی شادمان تھا۔ وہ کود کو ملت کا فرد تصور کر رہا تھا۔ ہم عید نماز اداکرنے عید گاہ پہنچے تو موسلا دھار بارش شروع ہو گئی۔ خطیب صاحب نے پہلے عید کی اہمیت اور افادیت بیان کی۔ تکبیرات کا بارے میں معلومات دیں۔ یہ ایسی نماز ہے جس کی کوئی اذان نہیں ہوتی۔ دو نمازیں ایسی ہیں جن کی کوئی اذان نہیں ہوتی۔ عید اور نماز جنازہ۔ عید اور جمعہ نماز میں فرق ہے۔ جمعہ نماز میں پہلے خطبہ ہوتا ہے ، پھر نماز۔ عید میں پہلے نماز پھر خطبہ اور دعا۔ خطیب صاحب نے مدینہ میں دہشت گردی کی مذمت کی۔ مسلمانوں کو اتحاد اور اتفاق کے ساتھ رہنے ، مل کر کام کرنے، متحد ہو کر اسلام دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کی تا کید کی۔ نماز مکمل ہوئی تو سب نے اٹھ کر ایک دوسرے کو گلے لگا لیا۔ اس دوران بارش بھی تھم چکی تھی۔

ہمارے ڈاکٹر اور طبی عملے کی قربانیاں ہیں۔ فوج اور قانون نافذ کرنے والے بھی عید پر بھی چوکس اور الرٹ رہتے ہیں۔ ہسپتالوں میں ڈاکٹر اور طبی عملہ مریضوں کے علاج و معالجہ میں مصروف رہا۔ ضروری سروسز سے وابستہ لوگ بھی سرگرم رہے۔ عوام کی خدمت ہی ان کی عید ہے۔عظیم لوگ دوسروں کی خدمت میں ہی خوشی اور سکون تلاش کرتے ہیں۔ سکون قلب اﷲ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے۔ نفس مطمئنہ یہی ہے۔ اسی طرح اتحاد اور یک جہتی بھی کسی کی خوشی اور شادمانی کا باعث بنتے ہیں۔ آج کی عید نے اس کا کچھ احساس دلا دیا ہے۔ اس نے عرب و عجم کو ملا دیا۔ دنیائے اسلام پر ایک چاند نکلا۔برسوں بعد پاکستان، کشمیر، یورپ، امریکہ، مشرق وسطیٰ میں مسلمانوں کو ایک ساتھ عید منانی نصیب ہوئی۔ یہ اﷲ تعالیٰ کا احسان ہے۔
 
Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555358 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More