عظمیٰ کہاں ہو بیٹی؟،،،،،،ساس امی کی آواز
پر اس کے تیزی سے پیڑا بناتے ہوئے ہاتھ رکے ،جی امی آپکی چائے تیار ہے بس
ابھی لائی ۔ اس نے پیڑا وہیں رکھ کر چائے کے کپ میں چینی ڈالتے ہوئے انہیں
جواب دیا۔۔بیٹا میں چائے کے لیے نہیں کہہ رہی بلکہ میں تو تمہیں آواز دے
رہی تھی کہ نبیہا کو جگاو فجر کا وقت نکل جائے گا ، افوہ امی اچھی خاصی
ٹھنڈ ہے،ہم اتنی مشکل سے بستر سے نکلتے یں ، پھر مجے ابھی نبیہا کے بابا کو
لنچ تیار کر کے دینا ہے ،اس کو جگانے میں لگ گئی تو دیر ہو جائے گی ویسے
بھی آٹھ سال کی تو ہے بچی ، ہمیشہ کی طرح اسکے لمبے چوڑے جواب کو سن کر ساس
امی ٹھنڈی سانس لیتے ہوئے گرم چائے کا کپ اٹھا لیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مبارک ہو امی آپ کی پوتی کا داخلہ شہر کے سب سے اچھے اسکول میں
ہو گیا ہے خوشی دونوں میاں بیوی کے چہروں سے جیسے پھوٹی پڑ رہی تھی ۔ بس
چھوٹا سا مسئلہ یہ ہے کہ اسکول ہے بہت دور اور وین چھ بجے آ جایا کرے گی ،عظمیٰ
نے مٹھائی کا ڈبہ میز پر رکھتے ہوئے نبیہہ اور اس کی دادی کو گویا اطلاع دی
تھی ۔ چھ بجے وین آ جائے گی یعنی کہ پانچ یا ساڑھے پانچ بجے اٹھنا بھی ہو
گا’ بابا نے مٹھائی کا ٹکڑا نبیہہ کے منہ میں ڈالتے ہوئے ڈبہ امی کے سامنے
کیا ، مگر بیٹا ساڑھے پانچ بجے تو ٹھیک سے روشنی بھی نہیں ہوتی اور آجکل تو
اتنی ٹھنڈ بھی ہے، امی کے لہجے میں خاص دادیوں والی فکر چھلکی، بس کیا کریں
امی ضروری بھی تو ہے ،آخر اتنا بڑا اتنا اچھا اسکول ہے، زندگی میں کامیاب
ہونے کے لیے اتنی قربانی تو دینی ہی پڑے گی ،کیوں نبیہہ؟ عظمیٰ نے امی کو
جواب دیتے دیتے آٹھ سالہ نبیہہ کو مخاطب کیا تو اس کچھ سمجھتے اور کچھ نہ
سمجھتے ہوئے اثبات میں سر ہلا دیا ۔
نیر کاشف |