محمد علی کے جنازے کی تقریب کا دعاؤں سے آغاز

برطانیہ کے سابق عالمی ہیوی ویٹ چیمپیئن لینوکس لیوس اور اداکار وِل سمتھ نے آج جمعے کو سابق عالمی چیمپیئن محمد علی کے جنازے کو کندھا دیا۔لندن میں پیدا ہونے والے 50 سالہ لیوس 1999 میں عالمی چیمپیئن بنے تھے جبکہ 47 سالہ امریکی اداکار سمتھ نے 2001 میں محمد علی کی زندگی پر بننے والی فلم ’علی‘ میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔تین مرتبہ ہیوی ویٹ چیمپیئن بننے والے محمد علی گذشتہ جمعے کو ایریزونا کے شہر فینکس میں طویل علالت کے بعد 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ان کا جنازہ ان کے آبائی شہر لوئی ویل سے اٹھایا گیاہے۔جنازے کی عوامی تقریب میں کئی عالمی رہنما، مختلف ممالک کے سربراہان اور مشہور شخصیات حصہ لے رہے ہیں اور اسے پوری دنیا میں براہ راست دکھایا جارہا ہے۔ یہ تقریب برطانوی وقت کے مطابق شام سات بجے شروع ہو ئی۔امریکہ کی ریاست کینٹکی میں باکسر محمد علی کے مداح اور دیگر افراد ان کے آبائی شہر لوئی ول میں دعائیہ تقریب میں شرکت کر رہے ہیں۔محمد علی کے خاندان کے ترجمان کے مطابق محمد علی نے اپنی موت سے کئی سال قبل دو روزہ جنازے کی تقریب ترتیب دی تھی۔جنازہ پڑھانے والے امام زید شاکر کا کہنا تھا کہ محمد علی مسلمان عقیدے کے مطابق آخری رسومات چاہتے تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ ’یہ ایک سیکھنے کا لمحہ‘ ہو۔خیال رہے کہ عظیم باکسر محمد علی گذشتہ جمعے 74 سال کی عمر میں چل بسے تھے۔سنہ 1961 میں محمد علی کے آخری میچ کو دیکھنے کے لیے 14000 افراد نے ٹکٹ حاصل کیے تھے۔اس تقریب میں شریک اور ٹی وی پر دیکھنے والے امریکی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ پرامید ہیں کہ عوامی جنازے سے امریکیوں کو اسلام اور اس کے عقائد سے واقفیت ہو گیسنہ 1964 میں محمد علی نے اسلام قبول کر لیا تھا اور اپنا نام کیسیئس کلے سے تبدیل کر کے محمد علی رکھ لیا تھا۔اس تقریب میں شرکت کے لیے 25 سالہ عبدالرافع شکاگو سے آئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ محمد علی کو مسلمانوں کے سفیر کے طور پر دیکھتے ہیں۔کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن کے داؤد ولید کا کہنا تھا کہ اس سیاسی فضا میں جہاں اسلاموفوبیا ہے یہ جنازہ اس امر کو رد کرسکتا ہے کہ ایک اچھا مسلمان اور ایک اچھا امریکی دو مختلف باتیں ہیں۔جنازے کی تقریب جمعے تک جاری رہے گی اور یہ لوئی ول کے اہم مقامات جیسا کہ محمد علی کا گھر اور ان سے منسوب ایک عجائب گھر کے قریب سے بھی گزرے گا۔دعا کے بعد ڈاکٹر شرمن جیکسن نے خطاب کرتے ہوئے محمد علی کے بارے میں بات کرتے ہوئے باکسنگ کی ایک اصطلاح استعمال کی اور کہا کہ ‘کیا کوئی شخص مسلمان اور امریکی ہوسکتا ہے، بلاشبہ علی نے اس سوال کو ناک آؤٹ کر دیا ہے۔واضح رہے کہ محمد علی اپنے دور میں دنیا کی مشہور ترین شخصیت تھے۔ان کی زبردست باکسنگ صلاحیت کے علاوہ ان میں بلا کی خوداعتمادی بھی پائی جاتی تھی۔انھوں نے خود اپنے بارے میں کہا تھا، ’میں عظیم ترین ہوں۔‘ اور جس شخص نے تین عالمی چیمپیئن شپ کے ٹائٹل حاصل کر رکھے ہوں، کون ہو گا جو ان کی اس بات پر شک کر سکے۔باکسنگ کے علاوہ انسانی حقوق کے لیے ان کے بیباکانہ انداز نے دنیا بھر کے کروڑوں لوگوں کو ان کا مداح بنا رکھا تھا۔وہ 17 جنوری 1942 کو امریکی ریاست کینٹکی کے شہر لوئس ول میں کیسیئس مارسیلز کلے کے نام سے پیدا ہوئے تھیکہا جاتا ہے کہ جب وہ 12 برس کے تھے کہ ان کی سائیکل چوری ہو گئی۔ انھوں نے ایک پولیس والے سے کہا کہ اگر چور مل گیا تو وہ اس کی ٹھکائی کریں گے۔جو مارٹن نامی اس پولیس افسر نے، جو مقامی جِم میں باکسنگ کی تربیت دیا کرتے تھے، نوعمر کلے کو مشورہ دیا کہ چور کو مزا چکھانے سے پہلے بہتر ہو گا کہ وہ باکسنگ سیکھ لیں۔کلے نے بغیر وقت ضائع کیے باکسنگ کی تربیت حاصل کرنا شروع کی اور دو سال بعد ہی ایک ٹورنامنٹ میں حصہ لیا۔مارٹن کہتے ہیں: ’وہ الگ نظر آتے تھے کیونکہ ان کے اندر دوسرے لڑکوں سے زیادہ جذبہ تھا۔ میں نے جن لڑکوں کو تربیت دی وہ ان میں سب سے زیادہ محنتی تھے۔‘1964میں کلے نے زبردست عالمی چیمپیئن سونی لسٹن کو چیلنج کر دیا۔ جب چھ راؤنڈ بعد کلے کو فاتح قرار دیا گیا تو انھوں نے چیختے ہوئے کہا: ’میں نے دینا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔‘باکسنگ رنگ سے باہر کلے نسل پرستی کے سخت خلاف تھے جو 1960 کی دہائی میں امریکہ کے بڑے حصوں میں عام تھی۔وہ اسی زمانے میں نیشن آف اسلام نامی تنظیم سے وابستہ ہو گئے تھے، جس کا مطالبہ تھا کہ سیاہ فاموں کے خلاف نسل پرستی ختم کی جائے۔

انھوں نے اسلام قبول کر کے اپنا نام تبدیل کر کے محمد علی رکھ لیا اور کہا کہ کا پرانا نام ’غلامانہ‘ تھا۔
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 101786 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.