پچھلے ہفتہ اخبارات نے ایک داستان شائع کی
جس کو پڑھ کر رونگٹے کھڑے ہو گئے ، بربریت ایسی تو کبھی پہلے سننے میں نہیں
آئی تھی کہ کام مزید نہ کرنا اتنا بڑا جرم ہے کہ اسکی ایسی بے رحمانہ سزا
کہ ۱۶؍ سال کی عمر میں اپاہج بنا دیا جائے کہ عمر بھر دوسروں کے رحم و کرم
پر پوری زندگی گزار ے۔ اخبار کی اطلاع کے مطابق زمیندار رانا اسرار (جو
شیخوپورہ میں تحریک انصاف کے رہنما ہیں) نے ایک غریب مزدور ابو بکر کے
دونوں ہاتھ چارا کاٹنے والے کٹر سے کاٹ ڈالے کہ اس نے مزید کام نہ کرنے اور
گھر واپس جانے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس بے رحم اور درندہ صفت زمیندار نے جو اپنے علاقہ میں بادشاہ وقت بنا
ہوتاہے، نہ قانون سے وہ ڈرتا ہے اور پولس تو اس کے گھر کی لونڈی ہے، لہذا
اس نے ایک بے بس لڑکے پر ایسا ظلم کیا جسے تاریخ بھی یاد رکھے۔
یہ نام کے مسلمان بھول جاتے ہیں کہ اﷲ نے ایسے بے حس لوگوں کے لئے کیا حکم
دیا ہے۔سورت المائیدہ میں کتنے سخت احکامات دئے ہیں، ترجمہ منسلک ہے۔
حکم ہے کہ آنکھ کے بدلے آنکھ ، اور ہر عضو کے بد لہ اسی عضو کو سزا دی جائے۔
لہذا زمیندار صاحب کو بھی ایسی ہی سزا دی جائے کہ انکے دونوں ہاتھ اسی کٹر
سے کاٹے جائیں تاکہ آئندہ کبھی بھول کر بھی انکو اس قسم کی حرکت کرنے کا
تصور بھی ذہن میں نہ آئے اور ہمارا طاقتور میڈیا اس سزا کو پوری صلاحیتوں
کے ساتھ اتنا لکھے اور دکھائے کہ پاکستان کا ہر شخص ظلم کا انجام خوب اچھی
طرح دیکھ لے۔ ایسا اگر کیا جائے تو پورے یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ اگلے روز
سے ہی ایسے جرائم کا گراف انتہائی تیزی سے نیچے گریگا۔ اور ایسی ہی سزائیں
اگر فوری ملنے لگیں تو وہ دن دور نہیں کہ جرائم کاپاکستان سے خاتمہ ہوجائے
گا ۔ اس میں شک نہیں کہ حکومت کو اس ضمن میں قوانین میں تبدیلیاں کرنا
ہونگی۔ مجھے یاد ہے کہ پاکستان میں شروع کے دنوں میں ایک سرکاری ملازم نے
تین مہینے میں ۹۰ روپئے غبن کئے تھے ، جونہی اسکا علم ہوا اسکے خلاف دفتری
کارروائی ہوئی اور کیس پولس کے حوالہ کردیا گیا بہت کم وقفہ میں اسکو ۶ ؍
ماہ کی قید ہوگئی اور جب اس نے ہائیکورٹ میں اپیل کی تو وہ اڈمٹ ہی نہیں کی
گئی۔ اب چونکہ غلط کاریاں عام ہوگئی ہیں لہذا بڑی سے بڑی خرابی کو بھی نظر
انداز کردیا جاتا ہے۔ اﷲ ہماری اصلاح فرمائے اور ہمارے اکابر اپنی ذمہ
داریوں کو پہچانیں نہ صرف دنیاوی بلکہ آخرت کے بعد بھی۔ |