مردوں کے حقوق

ہمارے ملک میں عورتو ں کے حقوق پر تو بہت بحث رہتی ہے، کئی قانون بھی بنائے جاتے ہیں۔ لیکن مردوں کے حقوق پر کوئی بات نہیں کرتا۔ میں پوچھتا ہوں، آخرکیوں؟ کیا مرد انسان نہیں ہیں۔

ابھی کل ہی کا واقعہ ہے کہ، میاں بیوی میں جھگڑا ہوا، میاں نے غصے میں آکر خو د کو آگ لگا لی۔ یہ آگ اُس نے خود لگائی ہے،یا لگائی گئی ہے، ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے۔ کیونکہ یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے، کہ مرد نے عورت کو،یا عورت نے مرد کو غصے میں آکر آگ لگا دی۔ لیکن مرد نے خود اپنے آپ کو ہی آگ لگا لی، یہ پہلی بار سنا ہے۔ ایسے مرد کو واقعہ ہی مر جانا چاہئے تھا۔ انسان عموماََ اپنا غصہ دوسروں پر ہی اُتارتا ہے، خود پر نہیں۔ خیر عورتوں کا ظلم ہی کچھ ایسا ہے،کہ مرد حضرات موت کو ہی باعث نجات سمجھتے ہیں۔

دنیا میں مردوں کی شرح اموات عورتوں سے زیادہ ہے۔ کیونکہ مردوں کی مرنے کی وجہ اکثر عورت ہی ہوتی ہے۔ جیسا کہ کئی بار جب خاوند شام کو تھکا ہا را گھر آتا ہے، تو بیوی منہ پھلا کر بیٹھی ہوتی ہے، میاں کہ داخل ہوتے ہی، لڑنا شروع کر دیتی ہے،ـ’’کہاں تھے اتنی دیر سے؟‘‘، ’’بتایا بھی تھا، شاپنگ کرنے جانا ہے‘‘ میاں بیگ گھما کر زمین پرپٹکتا ہے، اور اُلٹے پاوٗں واپس ہو جاتا ہے۔ گلی کہ نکڑپر کھڑے لڑکے شرارتاََ ہانکتے ہیں، ـ’’سونے نہیں دیابھابی نے آجـ‘‘۔ میاں کا خون گھولنے لگتا ہے، سخت غصہ کہ عالم میں وہ لڑکوں کی طرف ایسے جاتا ہے جیسے بلی چوہے کہ پیچھے جاتی ہے ۔ لیکن خاوند کو جلد اپنی غلطی کا احسا س ہو جاتاہے، لیکن اُس وقت تک بہت دیر ہو جاتی ہے۔ عورت اس لئے کم قتل ہوتی ہے، کیونکہ وہ ہر کسی سے بنا کر رکھتی ہے، ہمسایوں سے، محلے والوں سے، اور کبھی ضرور ت پڑے تو گھر والے سے بھی۔

عمومی طور پردیکھا گیا ہے، کہ عورتوں کو مردوں سے زیادہ بیماریاں ہوتی ہیں، لیکن مرتے پھر بھی مرد زیادہ ہیں۔ آپ ہسپتال چلے جائیں، وہاں آپ کو ہر طرف عورتیں ہی نظر آئیں گی۔ کچھ مرد حضرات ہوں گے، جو آپ کو ہر اُس جگہ ملیں گے جہاں عورتیں ہوں گی۔ لڑکوں کے لئے ہسپتال سے زیادہ موزوں جگہ نوٹنکی بازی کے لئے اور کوئی نہیں۔کیونکہ اگر کوئی پکڑا جائے، اور اُس کی ہڈیاں وغیرہ ٹوٹ جائیں، تو وہ ساتھ ہی جُڑ وا بھی سکتا ہے۔

مرد حضرات کم بیمار پڑتے ہیں، کیونکہ اُن کہ پاس اتنا وقت ہی نہیں ہوتا، کہ وہ بیمار ہوں، اور ڈاکٹر کہ پاس جائیں۔دوسرا ڈاکڑکو چیک اپ کروانے کے لئے جو رقم درکا ر ہوتی ہے، وہ بھی اُن کے پاس نہیں ہوتی۔ سب پیسہ تو وہ بیوی کہ علاج پر لگا دیتے ہیں۔ چنانچہ مرد بِنا بتائے ، چُپ چاپ ایک دن دنیا فانی سے کوچ کر جاتے ہے۔ ہماری ایک خالہ بہت سال تک بیمار رہیں۔ خالو نے اُن کا بڑے سے بڑے ہسپتال ، حکیم، ایلوپیتھی ، علاج کروایا ، لیکن کوئی فاقہ نہ ہوا۔ سب کہتے تھے، کہ بچنے کی کوئی امید نہیں۔ پھر ایک دن ایسا ہوا، کہ خالو جان اچانک گزر گئے، اور کسی کو خبر تک نہ ہوئی۔ خالہ جان ، خدا اُن کو حیاتی دے، ابھی تک زندہ ہیں۔ خالو کہ مرنے کی دیر تھی کہ خالہ پھر سے جوان ہو گئیں، سب بیماریاں خالو کہ ساتھ جاتی رہیں۔ خالو کواگر پہلے خالہ کے علاج کا علم ہوتا، تو اُن کا کافی پیسہ بچ جاتا۔

یورپ میں عورتوں کہ حقوق کے بعد جانوروں کے حقوق ہیں، خاص تر کتوں کے ۔ اوراُن کہ بعد مردوں کہ حقو ق آتے ہیں ۔یورپی مرد حضرات اپنے کئے پر خود پچھتا رہے ہیں۔ آسٹریلیامیں، جہاں ہمارا گزر بسر ہے، قانون ہے کہ اگر میاں بیوی میں طلاق ہو جائے، تو میاں کی جائیداد کا آدھا حصہ بیوی کو مل جاتا ہے۔ عموماََ یہاں عورتیں شادی ہی اس لئے کرتی ہیں، کہ بعد میں طلاق لے سکیں۔ لیکن مرد بھی بہت ہشیار ہیں، وہ شادی ہی نہیں کرتے۔ جب تھوڑے پیسوں سے یہ ضرورت پوری ہو جاتی ہے، تو اتنا رسک لینے کی کیا ضرورت ہے؟

اس سے پہلے کہ ہمارے ہاں بھی مرد حضرات ہوشیار ہوں، حکومت سے اپیل ہے کہ وہ مردوں کہ حقوق پر بھی توجہ دیں۔ جس طرح وہ عورتوں کہ حقوق پر دیتی ہے، خاص کر غیر شادی شدہ عورتوں کہ حقوق پر۔
Vicky Baloch
About the Author: Vicky Baloch Read More Articles by Vicky Baloch: 6 Articles with 4049 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.