میڈیا لوگوں کی زندگیوں پر منفی اور مثبت دونوں طرح کے
اثرات مرتب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس حوالے سے انتہائی طاقتور کردار
ادا کرسکتا ہے- تاہم ہم میڈیا کے جس کردار کا ذکر کرنے جارہے ہیں اس نے ایک
تمباکو نوشی کے عادی بچے کی زندگی پر انتہائی مثبت اترات مرتب کیے ہیں-
|
|
اگر آپ کو یاد ہو تو کچھ عرصہ قبل انٹرنیٹ پر ایک خبر بہت زیادہ چھائی ہوئی
تھی جو انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے بچے کے حوالے سے تھی جو
تمباکو نوشی کی عادی تھا اور روزانہ 40 سگریٹ پیتا تھا-
جی ہاں میڈیا کو Ardi Rizal نامی بچے کی اس بری عادت کے بارے میں خود بچے
کے والدین نے آگاہ کیا تھا- اور اس موقع پر میڈیا کی مداخلت نے آج بچے کی
زندگی تبدیل کر کے رکھ دی ہے-
8 سال کے عرصے میں اس بچے نے تمباکو نوشی کی بری عادت سے چھٹکارا حاصل
کرلیا- اس کامیابی کا سہرا میڈیا اور بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے
والی تنظیموں کے سر بھی ہے جنہوں نے اس تبدیلی کی ذمہ داری اٹھائی اور بچے
کا علاج شروع کیا-
اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کوئی آسان کام نہیں تھا کیونکہ یہ بچہ تمباکو نوشی
چھوڑنے کے بعد کھانے کی عادت میں مبتلا ہوگیا تھا- سگریٹ نوشی کی لت کے
خلاف جنگ کرنے کی کوشش میں، یہ بچہ خوراک کا عادی بن گیا-
|
|
لیکن اب سرجری کے بعد اس کی یہ نئی عادت بھی کم ہوتی جارہی ہے جس کے ساتھ
اس کے وزن میں بھی کمی واقع ہوئی ہے-
آج یہ بچہ ایک صحت مند زندگی گزار رہا ہے جس میں نکوٹین کی کوئی گنجائش
نہیں ہے- اس کی زندگی میں اس وقت صحت بخش خوراک شامل ہے جبکہ اس کا مستقبل
بھی روشن ہے-
|