انقلابِ محمدی ﷺ

دنیا بھر سے آئے ہوئے عاشقانِ رسول ﷺ سے مسجد نبوی ﷺ کا چپہ چپہ مہک اور چمک رہا تھا عشقِ رسول ﷺ کی آنچ سے عاشقوں کے چہرے گلنار ہو رہے تھے دنیا بھر سے عاشقوں کے یہ قافلے صدیوں سے پروانوں کی طرح مدینہ کا رُخ کر تے ہیں اور پھر یہاں آکر برسوں کے زنگ آلودہ دلوں اور بے نور روحوں کو روشنی سے منور کر کے واپس جا تے ہیں ۔ میں خو شگوار حیرت سے پروانوں کو دیکھ رہا تھا جو دیوانہ وار مقناطیسی کشش کی طرح دور دراز کے علاقوں سے یہاں آئے تھے ۔ میں چشم تصور سے مسجد نبوی ﷺ کچے د لان کو دیکھ رہا تھا جہا ں سے چودہ صدیاں پہلے تاریخ انسانی کے سب سے بڑے عظیم انقلاب کا سورج اِس شان سے طلوع ہوا کہ عقل انسانی محو حیرت ہے آقائے دو جہاں ﷺ نے یہاں سے ہی جب ٹھوس اور جا مع نظام کی شمع جلا ئی جو بلا شبہ تا ریخ انسانی کا عظیم ترین انقلاب ہے روز اول سے کر ہ ارض پر بہت سارے انقلاب آئے اور چند انگڑائیوں کے بعد ہی ما ضی کا حصہ بن گئے لیکن یہ انسانی تا ریخ میں پہلی با ر ہوا کہ تیس برس کے قلیل عرصے میں چند افراد نہیں بلکہ مکہ مدینہ کا معاشرہ خو دکو اِس طرح سنتِ نبوی ﷺ اور الہی رنگ میں ڈھال لیتا ہے کہ جزیرہ نما ئے عرب سے با ہر کی دنیا حیران ہو کر ایک نئے انسان سے متعارف ہو تی ہے کیونکہ محبوب خدا محسن اعظم ﷺ کے آنے سے پہلے عرب کا انسان بدو تھا چور تھا اب وہی انسان راہبر بن چکا تھا یہی انسان پہلے قتل و غارت کا دیوانہ تھا اب وہ ایثار و قربا نی کا پیکر بن چکا تھا پہلے وہ خو د پرست تھا اب خدا پرست ہو گیا تھا پہلے اُس کی پہچان جا ہلیت تھی اب وہ فہم و بصرت اور معرفت کا درس دینے لگا تھا پہلے وہ خا ندانی نسب پر اتراتا تھا اب وہ مسلمان بھائی بھا ئی کا پیغام دینے لگا تھا محقق اور تاریخ دان حیران ہیں کہ اتنے عظیم الشان حقیقی انقلاب کے پیچھے نہ کو ئی فوج تھی اور نہ ہی سپا ہ نظر آتے ہیں نظر آتی ہے تو اﷲ کی کتاب اور محسن ِ انسانیت ﷺ کی کیمیا ئی نگا ہ۔ انقلاب فرانس کا بہت چرچا ہے مگر مارٹن لو تھر پہ کیا بیتی روس کا با لشویکی انقلاب بہت بڑا واقعہ سمجھا جا تا ہے مگر وہاں کے کسانوں اور مزدوروں پر کیا بیتی اِس سے تا ریخ کے خو ن آلودہ اوراق دیکھے جا سکتے ہیں کو ن بھول سکتا ہے روس کے انقلاب میں ایک لا کھ چھیانوے ہزار مزدور اور آٹھ لا کھ نو ے ہزار کسان روسی انقلاب کا ایندھن بنے سٹالن نے اپنے دور ِ حکومت میں تیس ہزار سرکاری ملا زمین قتل کرائے جرمن قوم نسلی تفاخر میں دھت تھی اِسی نسلی گھمنڈ اور ہٹلر نے نفرت کا وہ الا ؤ جلا یا جس میں ستر لا کھ انسان جل کر کو ئلہ ہو گئے اور اتنی تعداد میں اہل دنیا نے زخمیوں اور معذوروں کو بھی دیکھا ہٹلر کی آپ بیتی ’’کیمف ‘‘ یعنی میری جدوجہد کے با رے میں کہا جا تا ہے کہ اُس کے ایک ایک لفظ کے لیے 125، ہر ورق کے لیے 4700 اور ہر با ب کے لیے با رہ لا کھ انسانی جا نیں ضا ئع ہو ئیں چین کے کمیونسٹ انقلاب کا بہت شہرہ ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ لا نگ ما رچ سے لے کر تیان من سکوائر تک انسانی لا شوں کے ڈھیر اِس انقلاب کا اصل چہرہ اہل دنیا کو دکھا تے ہیں یورپ کے انقلاب کی بہت با ت کی جا تی ہے تو کون بھو ل سکتا ہے جب سارا یو رپ لوگوں کے لیے پھا نسی گھر بن چکا تھا انسانوں کو زندہ جلا یا گیا عیسائیت کے تقدس اور تحفظ پر پورے یو رپ میں جو کچھ ہوا یہ تا ریخ کا المناک باب ہے گیلیلو اور برونو کی درد ناک داستانیں آج بھی اہل یو رپ کی زبا نوں پر ہیں ان تمام خو نی انقلابوں کے مقابلے پر جب ہم انقلاب محمدی ﷺ کا مطا لعہ کرتے ہیں تو عقل سجدہ ریز ہو جا تی ہے ایسا عظیم انقلاب جو اپنے دامن میں بشریت کا لہو نہیں انسانیت کی آبرو لے کر آیا انقلاب محمدی ﷺ کے برپا ہو نے سے خون کی ندیاں نہیں بہا ئی گئیں لا شوں کے ڈھیر نہیں لگا ئے گئے مو ت کی بر سات نہیں ہو ئی بلکہ زندگی کی کر نیں طلوع ہو ئیں اِس نے لا شوں کے ڈھیر نہیں لگا ئے بلکہ حسن اورِ محبت کے پھول اگا ئے۔ایسا امن پسند انقلاب جو کسی عالمی جنگ کی وجہ نہیں بنا بلکہ امن اور محبت کی خو شبو سے کا ئنات کا چپہ چپہ مہکنے لگا یہ تا ریخ انسانی کا سب سے بڑا پر امن انقلاب جو دار ارقم سے نکل کر فتح مکہ پر اپنا سفر مکمل کر تا ہے تو عقل حیران ہے کہ اِس سفر کے دوران اتنا خو ن بھی نہیں بہا جتنا روزانہ کسی ہسپتال میں انسانوں کے اپریشن کے دوران بہہ جا تا ہے انقلاب محمد ﷺ کا جو سب سے خو بصورت پہلو ہے وہ یہ ہے کہ عرب کے حالات انقلاب کے لیے بلکل بھی تیار نہیں تھے بلکہ چار ہزار سال سے انسانی تہذیب کا بلند با لا مینار زمین بوس ہو نے والا تھا انسانی تہذیب اپنی تا ریخ کے سب سے پست دور سے گزر رہی تھی جہالت اور گمراہی کی تاریخ غاروں میں کھو چکی تھی اُس دور میں جزیرۃ العرب سیا سی، معاشرتی، معاشی ، اقتصادی اور تہذیبی اعتبار سے نہایت پستی کا شکا ر تھا انسان اور انسانیت اپنے تنزل کی انتہا کو پہنچ چکی تھی بت پر ستی ، جنا ت پرستی ، ملائکہ پر ستی، ستا رہ پرستی ،تو ہم پرستی ہی نہیں کتنی بے شمار پر ستیاں اہل عرب کو جو نک کی طرح چمٹی ہو ئی تھیں ہر قبیلے کا اپنا الگ بت تھا اور پرستش کا اپنی ہی جدا گانہ انداز تھا عرب بہا در ضرور تھے مگر بہا دری میں سنگدلی کی آمیزش زیا دہ تھی اہل زبان ضرور تھے مگر منفی شاعری جو زیا دہ تر ہجو یہ شاعری پر مشتمل ہو تی تھی جفا کش ہو نے کے ساتھ ساتھ برادر کش بھی تھے مہمان نوازی کا بہت مظاہرہ کر تے تھے لیکن دستر خوان پر چوری اور راہزنی کی دولت کا سامان سجا ہو تا تھا اور مہمان نوازی میں بھی خود پرستی اور ذاتی شہرت کا عنصر شامل ہو تا تھا عدل و انصاف کا دور دور تک نا م و نشان نہ تھا معاشرہ طبقاتی تصاد اور گروپوں میں تقسیم ہو چکا تھا اخلا قیات کی بد حالی کا دور تھا اعتقادی پستی کے اِس ما حول میں رسول اقدس ﷺ نے عقیدہ تو حید پر مبنی انقلا بی نظام قائم کر کے وحدت انسانی کا سنگِ بنیا د نصب فرما دیا انفرادیت پسندی اور خو د پرستی کے اِس ما حول میں خدا پرستی کا نمو نہ پیش کیا اور پھر مذہبی آداب و شعائر تک میں اجتما عیت کا رنگ شامل کر دیا اور یہی رنگ آنے والے سالو ں میں بین الاقوامی اداروں کی تشکیل میں معاون ثابت ہوا بنجر ویران بے جان معاشرے میں زندگی بخش رحجا نا ت کو فروغ دے کر معا شرے میں پیار و محبت ایثار و قربا نی رواداری عدل اور روحا نیت کی ایسی خو بصورت آمیزش کی کہ انسانیت پیدا ہو گئی توانا ہو گئی قبائلی اور طبقاتی تضا د میں پر زے پر زے عصبیت کا رخ مو ڑ کر اسلامی عصبیت میں بدل دیا ذاتی جنگ کو ختم کر کے نفرت غصہ ظلم فساد کے خلا ف لوگوں کو مورچہ بند کر دیا اِس طرح نفرت کا ہدف انسان کے بجا ئے اُس میں پا ئی جا نی والی با طنی برائیوں کا بنا دیا تا کہ انسان کے اندر پا ئی جا نی والی بیما ریوں کے خلاف حقیقی جہاد کر کے انسان کو اسکے کے اصل اور حقیقی مقام سے آشنا کیا جا سکے آج جو دنیا بھر میں یو این اوکے چارٹر کا شہرہ ہے بنیا دی حقوق کے کمیشن دنیا بھر میں کا م کر رہے ہیں روزانہ ہم نیو ورلڈ آرڈر بھی سنتے ہیں نیو سوشل کنٹریکٹ کی بات ہو تی ہے اِس کا آج نام و نشان تک نہ ہو تا دنیا اِن کی خو شبو تک کو نہ سونگھ پا تی اگر محسن انسانیت ﷺ مکہ مدینہ کی دھرتی پر انقلاب محمدی ﷺ کے بیج نہ لگا تے یہ انقلاب محمدی ﷺ ہی تھا جس نے عہد قدیم کے مردہ لا شے کو حیات نو دی اور عصر جدید کو وہ نئے خطوط فراہم کئے جن پر نئی عما رت کو کھڑا ہو نے کا مو قع ملا آج اگر مغرب اور یو رپ انسانی حقوق کا نام نہاد علمبردار بنا بیٹھا ہے تو اُس کی بنیاد میں بھی انقلاب محمدی ﷺ ہی کا رنگ نظر آتا ہے سرور کا ئنات ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ کے کردار کی روشنی سے آنے والے انسان اپنی کثافتوں کو لطافتوں میں ڈھالتے رہے نگے آج اگر یو رپ فلاحی ریا ست کا راگ الاپتا ہے تو اُس کے لیے بھی مشعل راہ سرور کا ئنا ت ﷺ کی تعلیمات اور خلفا ء راشدین کا سنہرا دور ہے زمانہ جتنی مر ضی کرو ٹیں لے لے گردشِ لیل و نہار جتنا بھی سفر طے کر ے وقت کی جتنی بھی کرو ٹیں گزر جا ئیں انسان اپنی معراج اور انسانیت زندگی بخش دور میں اُس وقت ہی داخل ہو گا جب وہ انقلاب محمدی ﷺ کی روشنی لے گا، شعور انسانی کا کینوس جتنا بھی وسیع ہو جا ئے اخلا قی اقدار جتنی مر ضی بلند ہو جا ئیں لیکن پھر بھی انسان انقلاب محمدی ﷺ کا ہی احسان مند ہو گاکیونکہ۔
وہ شبِ اسریٰ میں تیری ایک ادنیٰ جست نے
قد انسانی کو اونچا اور اونچا کر دیا
Prof Abdullah Bhatti
About the Author: Prof Abdullah Bhatti Read More Articles by Prof Abdullah Bhatti: 801 Articles with 652318 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.