غیب سے مدد کرنے کی طاقت صرف ایک
اللہ کے پاس ہے مشرکین مکہ جن کو اللہ کے علاوہ پکارا کرتے تھے وہ بھی اللہ
کے برگزیدہ بندے تھے نہ کہ وہ عام لوگ تھے مشرکین مکہ بھی یہی دعویٰ کرتے
تھے کہ ہم دینِ ابراہیمی پر ہیں اسی لیے وہ حج و عمرہ کرتے تھے لیکن اس کے
باوجود اللہ نے ان کو مشرک کہا صرف اسی لیے کہ وہ دوسروں کو بھی مدد کے لیے
پکارتے تھے۔
درج ذیل آیات کا مطالعہ کریں اور اپنے عقیدہ کا پھر جائزہ لیں۔
قُلْ لَّآ اَمْلِكُ لِنَفْسِيْ ضَرًّا وَّلَا نَفْعًا اِلَّا مَا شَاۗءَ
اللّٰهُ ۭ لِكُلِّ اُمَّةٍ اَجَلٌ ۭاِذَا جَاۗءَ اَجَلُھُمْ فَلَا
يَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّلَا يَسْتَقْدِمُوْنَ 49
آپ فرما دیجئے کہ میں اپنی ذات کے لئے تو کسی نفع کا اور کسی ضرر کا اختیار
رکھتا ہی نہیں مگر جتنا اللہ کو منظور ہو، ہر امت کے لئے ایک معین وقت ہے
جب ان کا وہ معین وقت آپہنچتا ہے تو ایک گھڑی نہ پیچھے ہٹ سکتے ہیں اور نہ
اگے سرک سکتے ہیں (١)۔
سورۃ یونس آیت نمبر 49
قُلْ اِنِّىْ لَآ اَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَّلَا رَشَدًا 21
کہہ دیجئے کہ مجھے تمہارے کسی نفع نقصان کا اختیار نہیں۔
سورۃ الجن آیت نمبر 21
وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِيْ عَنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِيْبٌ ۭ اُجِيْبُ
دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۙفَلْيَسْتَجِيْبُوْا لِيْ
وَلْيُؤْمِنُوْابِيْ لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُوْنَ سورۃ البقرہ آیت نمبر 186
جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی
قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب بھی وہ مجھے پکارے قبول کرتا ہوں
(١) اس لئے لوگوں کو بھی چاہیے وہ میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان
رکھیں یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے۔
قُلْ اِنَّمَآ اَدْعُوْا رَبِّيْ وَلَآ اُشْرِكُ بِهٖٓ اَحَدًا 20قُلْ
اِنِّىْ لَآ اَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَّلَا رَشَدًا 21
آپ کہہ دیجئے کہ میں تو صرف اپنے رب ہی کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی
کو شریک نہیں کرتا۔
(نیز ان سے یہ بھی) کہہ دو کہ میں نہ تو تمہارے لئے کسی نقصان کا اختیار
رکھتا ہوں اور نہ کسی بھلائی کا۔
سورۃ الجن آیت نمبرز 20-21
ان آیات کو تعصب سے نہ پڑھا جائے تو حق بات بلکل واضح ہے۔
وقت کے سب نبی و رسول علیہ السلام کی دعوت ہی یہی تھی کہ لوگوں کو غیراللہ
کی عبادت اور اطاعت سے نکال کر ایک اللہ کی عبادت کی طرف لے کر آنا تو پھر
کیا یہ انصاف ہو گا کہ جب وہ نبی وفات پا جائیں تو پھر اُن کی تعلیمات کے
خلاف اللہ کو چھوڑ کر اُن اللہ کے نبیوں اور رسولوں کو ہی پکارنا شروع کر
دیا جائے؟؟؟
جبکہ اللہ کا حکم قرآن میں یہ ہے۔۔۔۔۔
مَا كَانَ لِبَشَرٍ اَنْ يُّؤْتِيَهُ اللّٰهُ الْكِتٰبَ وَالْحُكْمَ
وَالنُّبُوَّةَ ثُمَّ يَقُوْلَ لِلنَّاسِ كُوْنُوْا عِبَادًا لِّيْ مِنْ
دُوْنِ اللّٰهِ وَلٰكِنْ كُوْنُوْا رَبّٰـنِيّٖنَ بِمَا كُنْتُمْ
تُعَلِّمُوْنَ الْكِتٰبَ وَبِمَا كُنْتُمْ تَدْرُسُوْنَ 79ۙ
کسی بشر کے لیے یہ ممکن نہیں کہ اللہ اس کو (اپنی خاص رحمت و عنایت سے نواز
کر) کتاب، حکم، اور نبوت سرفراز فرمائے، پھر وہ لوگوں سے کہے کہ تم اللہ کو
چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ، بلکہ (وہ تو اس کے برعکس یہی کہے گا کہ) تم لوگ
(سچے دل سے اور صیحح معنوں میں) اللہ والے بن جاؤ، اس بناء پر کہ تم لوگ
کتاب (الہیٰ دوسروں کو) سکھاتے ہو، اور اس بناء پر کہ تم (توحید اور اللہ
کی عظمت سے لبریز یہ کتاب) خود پڑھتے ہو،
وَلَا يَاْمُرَكُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰۗىِٕكَةَ وَالنَّبِيّٖنَ
اَرْبَابًا ۭ اَيَاْمُرُكُمْ بِالْكُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ
مُّسْلِمُوْنَ 80ۧ
اور نہ (ہی اس سے یہ ممکن ہے کہ) وہ تم کو یہ حکم دے کہ تم لوگ (اللہ کو
چھوڑ کر اس کے) فرشتوں اور نبیوں کو اپنا رب بنا لو، کیا (یہ ممکن ہو سکتا
ہے کہ) وہ (نبی ہو کر) تم کو کفر کا حکم دے، اس کے بعد تم مسلمان ہو چکے
ہو؟
ان آیات کو بار بار پڑھیں اور اللہ سے ڈریں۔
قُلْ اَمَرَ رَبِّيْ بِالْقِسْطِ ۣوَاَقِيْمُوْا وُجُوْهَكُمْ عِنْدَ كُلِّ
مَسْجِدٍ وَّادْعُوْهُ مُخْلِصِيْنَ لَهُ الدِّيْنَ ڛ كَمَا بَدَاَكُمْ
تَعُوْدُوْنَ 29ۭ
کہہ دو میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے اور ہر نماز کےوقت اپنے منہ سیدھے
کرو اور اس کے خالص فرمانبردار ہو کر اسے پکارو جس طرح تمہیں پہلے پیدا کیا
ہے اسی طرح دوبارہ پیدا ہو گے
سورۃ الاعراف آیت نمبر 29
وَّاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰهِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰهِ اَحَدًا 18ۙ
اور یہ کہ مسجدیں اللہ ہی کے لئے ہیں پس تم لوگ مت پکارو اللہ (وحدہ
لاشریک) کے ساتھ کسی کو بھی
سورۃ الجن آیت نمبر 18
فَاِذَا رَكِبُوْا فِي الْفُلْكِ دَعَوُا اللّٰهَ مُخْلِصِيْنَ لَهُ
الدِّيْنَ ڬ فَلَمَّا نَجّٰىهُمْ اِلَى الْبَرِّ اِذَا هُمْ يُشْرِكُوْنَ
65ۙ
پھر (یہ بھی دیکھو کہ) جب یہ لوگ کشتی پر سوار ہوتے ہیں تو اللہ ہی کو
پکارتے ہیں اسی کے لئے خالص کر کے اپنے دین کو مگر جب وہ انہیں بچا کر خشکی
پر لے آتا ہے تو یکایک یہ لوگ شرک کرنے لگتے ہیں ۔
وَالَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ نَصْرَكُمْ
وَلَآ اَنْفُسَهُمْ يَنْصُرُوْنَ ١٩٧
اور جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ نہ تمہاری ہی مدد کی طاقت رکھتے ہیں
اور نہ خود اپنی ہی مدد کر سکتے ہیں ۔
SORAH AL-AERAF AAYT NO 197
لَهٗ دَعْوَةُ الْحَقِّ ۭ وَالَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ لَا
يَسْتَجِيْبُوْنَ لَهُمْ بِشَيْءٍ اِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّيْهِ اِلَى
الْمَاۗءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَالِغِهٖ ۭ وَمَا دُعَاۗءُ
الْكٰفِرِيْنَ اِلَّا فِيْ ضَلٰلٍ 14
اسی کو پکارنا بجا ہے اور اس کے سوا جن لوگوں کو پکارتے ہیں وہ ان کے کچھ
بھی کام نہیں آتے مگر جیسا کوئی پانی کی طرف اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے کہ اس
کے منہ میں آجائے حالانکہ وہ اس کے منہ تک نہیں پہنچتا اور کافروں کی جتنی
پکار ہے سب گمراہی ہے
اب غیراللہ کی بے بسی دیکھیں اور یہ بھی کہ وہ بُتوں کے بارے میں نہیں بلکہ
انسانوں کے بارے میں آیات ہیں۔
SORAH RAED AAYT NO 14
يُوْلِجُ الَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُوْلِجُ النَّهَارَ فِي الَّيْلِ ۙ
وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ڮ كُلٌّ يَّجْرِيْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى ۭ
ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۭ وَالَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ
دُوْنِهٖ مَا يَمْلِكُوْنَ مِنْ قِطْمِيْرٍ 13ۭ
اِنْ تَدْعُوْهُمْ لَا يَسْمَعُوْا دُعَاۗءَكُمْ ۚ وَلَوْ سَمِعُوْا مَا
اسْتَجَابُوْا لَكُمْ ۭ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكْفُرُوْنَ بِشِرْكِكُمْ ۭ
وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيْرٍ 14ۧ
وہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور آفتاب و ماہتاب کو
اسی نے کام پر لگا دیا ہے۔ ہر ایک میعاد معین پر چل رہا ہے یہی ہے اللہ (١)
تم سب کا پالنے والا اسی کی سلطنت ہے۔ جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وہ
تو کھجور کی گھٹلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں۔ (۲)
اگر تم انہیں پکارو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں (١) اور اگر (با لفرض) سن
بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے (٢) بلکہ قیامت کے دن تمہارے شریک اس
شرک کا صاف انکار کر جائیں گے آپ کو کوئی بھی حق تعالٰی جیسا خبردار خبریں
نہ دے گا (٣)۔
SORAH AL-FATER AAYT NO 13-14
وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا
يَسْتَجِيْبُ لَهٗٓ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَاۗىِٕهِمْ
غٰفِلُوْنَ Ĉ
اور اس سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہوگا؟ جو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے
جو قیامت تک اس کی دعا قبول نہ کرسکیں بلکہ ان کے پکارنے سے محض بے خبر ہوں
(١)
وَاِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوْا لَهُمْ اَعْدَاۗءً وَّكَانُوْا
بِعِبَادَتِهِمْ كٰفِرِيْنَ Č
اور جب لوگوں کو جمع کیا جائے گا تو یہ ان کے دشمن ہوجائیں گے اور ان کی
پرستش سے صاف انکار کر جائیں گے۔
SORAH AL-AHQAF AAYT NO 5-6
وَالَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَا يَخْلُقُوْنَ شَيْـــًٔـا
وَّهُمْ يُخْلَقُوْنَ 20ۭ
اور جن جن کو یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سوا پکارتے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا
نہیں کر سکتے، بلکہ وہ خود پیدا کیئے ہوئے ہیں ۔
اَمْوَاتٌ غَيْرُ اَحْيَاۗءٍ ۚ وَمَا يَشْعُرُوْنَ ۙ اَيَّانَ يُبْعَثُوْنَ
21ۧ
مردے ہیں زندہ نہیں انہیں تو یہ بھی شعور نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے ۔
SORAH AL-NAHAL AAYT NO20-21
اَيُشْرِكُوْنَ مَا لَا يَخْلُقُ شَـيْــــًٔـا وَّهُمْ يُخْلَقُوْنَ ١٩١ڮ
کیا شریک بناتے ہیں ایسوں کو جو پیدا نہ کریں ایک چیز بھی اور وہ پیدا ہوئے
ہیں
وَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ لَهُمْ نَصْرًا وَّلَآ اَنْفُسَهُمْ يَنْصُرُوْنَ
١٩٢
اور وہ نہ ان کی کسی قسم کی کوئی مدد کر سکتے ہیں اور نہ وہ خود اپنی ہی
کوئی مدد کر سکتے ہیں،
وَاِنْ تَدْعُوْهُمْ اِلَى الْهُدٰى لَا يَتَّبِعُوْكُمْ ۭ سَوَاۗءٌ
عَلَيْكُمْ اَدَعَوْتُمُوْهُمْ اَمْ اَنْتُمْ صَامِتُوْنَ ١٩٣
اگر تم ان کو کوئی بات بتلانے کو پکارو تو تمہارے کہنے پر نہ چلیں (١)
تمہارے اعتبار سے دونوں امر برابر ہیں خواہ تم ان کو پکارو یا خاموش رہو۔
اِنَّ الَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ عِبَادٌ اَمْثَالُكُمْ
فَادْعُوْهُمْ فَلْيَسْتَجِيْبُوْا لَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ ١٩٤
بیشک جن کو تم لوگ پکارتے ہو اللہ کے سوا، وہ بندے ہیں تم ہی جیسے، پس تم
لوگ انہیں پکار کر دیکھو، پھر ان کو چاہیے کہ وہ قبول کریں تمہاری (دعا)
وپکار کو، اگر تم لوگ سچے ہو (اپنے دعوؤں میں)
SORAH AL-AERAF AAYT NO 191 T0 194
وَاِذْ قَالَ اللّٰهُ يٰعِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ ءَاَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ
اتَّخِذُوْنِيْ وَاُمِّيَ اِلٰــهَيْنِ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ۭ قَالَ
سُبْحٰنَكَ مَا يَكُوْنُ لِيْٓ اَنْ اَقُوْلَ مَا لَيْسَ لِيْ ۤ بِحَقٍّ ڲ
اِنْ كُنْتُ قُلْتُهٗ فَقَدْ عَلِمْتَهٗ ۭ تَعْلَمُ مَا فِيْ نَفْسِيْ
وَلَآ اَعْلَمُ مَا فِيْ نَفْسِكَ ۭاِنَّكَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ
١١٦
اور وہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب کہ اللہ تعالٰی فرمائے گا اے عیسیٰ بن مریم!
کیا تم نے ان لوگوں سے کہہ دیا تھا کہ مجھ کو اور میری ماں کو بھی علاوہ
اللہ کے معبود قرار دے لو! (١) عیسیٰ عرض کریں گے کہ میں تو تجھ کو منزہ
سمجھتا ہوں، مجھ کو کسی طرح زیبا نہ تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کو کہنے
کا مجھ کو کوئی حق نہیں، اگر میں نے کہا ہوگا تو تجھ کو اس کا علم ہوگا، تو
تو میرے دل کے اندر کی بات بھی جانتا ہے اور میں تیرے نفس میں جو کچھ ہے اس
کو نہیں جانتا (٢) تمام غیبوں کے جاننے والا تو ہی ہے۔SORAH AL-MAYDA AAYT
NO116
۔١ یہ سوال قیامت والے دن ہوگا اور مقصد اس سے اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو
معبود بنالینے والوں کی زجر و توبیخ ہے کہ جن کو تم معبود اور حاجت روا
سمجھتے تھے، وہ تو اللہ کی بارگاہ میں جواب دہ ہیں۔ دوسری بات یہ معلوم
ہوئی کہ عیسائیوں نے حضرت مسیح علیہ السلام کے ساتھ حضرت مریم علیہا السلام
کو بھی اللہ (معبود) بنالیا ہے۔ تیسری بات یہ معلوم ہوئی کہ من دون اللہ
اللہ کے سوا معبود وہی نہیں ہیں جنہیں مشرکین نے پتھر یا لکڑی کی مورتیوں
کی شکل میں بنا کر ان کی پوجا کی جس طرح کہ آج کل کے قبر پرست علماء اپنے
عوام کو یہ باور کرا کے مغالطہ دیتے ہیں بلکہ وہ اللہ کے نزدیک بندے بھی من
دون اللہ میں شامل ہیں جن کی لوگوں نے کسی بھی انداز سے عبادت کی جیسے حضرت
عیسیٰ علیہ السلام اور مریم کی عیسائیوں نے کی۔
۔٢ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کتنے واضح الفاظ میں اپنی بابت علم غیب کی نفی
فرما رہے ہیں۔ |