بسم اﷲ الرحمن الرحیم
دس سال کسی مغربی ملک میں رہنے کے بعد گلزار صاحب اپنے ملک لوٹے ، اکثر بات
چیت کے دوران وہ مغربی ملک اور وہاں کے رہنے والوں کی خوب تعریف کرتے اور
اپنے ملک اور یہاں کے رہنے والوں کو برا بھلا کہتے ، مبشر جو اسی محلے میں
رہتے تھے ، تبلیغی جماعت سے تعلق تھا ، اپنے ایک ساتھی کو لے کر گلزار صاحب
سے ملنے گئے ، دوران ملاقات انہوں نے مبشر کو بولنے کا موقعہ ہی نہ دیا اور
دین داروں کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا اور یورپ کی محبت میں اس قدر آگے
بڑھے کے یہ اشکال کرنے لگے کہ مغرب والے تو اتنے اچھے لوگ ہیں تو یہ لوگ
دوزخ میں کیوں جائیں گے ؟مبشر نے کچھ عرض کرنے کی کوشیش کی لیکن وہ موقعہ
دینے کو تیار ہی نہ تھے اس لئے مبشرنے بھی عافیت اسی میں جانی کہ ان سے
اجازت لے کر باہر نکل جائیں ، باہر نکل کر مبشر نے اپنے ساتھی سے کہا کہ
ہماری محنت کے دو حصے ہیں ایک ان سے ملاقات کرنا اور دوسرا رات کو اٹھ کر
اﷲ تعالی سے ان کے لئے ہدایت کی دعا کرنا ۔
گلزار صاحب جس مکان میں رہتے تھے اس کا ایک حصہ وہ کرائے پر دینا چاہتے تھے
، کئی لوگ مکان دیکھنے آئے اور وہ مطلوبہ کرایہ دینے کو بھی تیار تھے لیکن
وہ ان کے اعلی معیار پر پورے نہیں اترتے تھے ، باریش اور پردے دار خواتین
سے تو انہیں الرجی تھی ۔
اتفاق سے یورپ سے آئی ہوئی ایک فیملی انکا مکان دیکھنے آئی اور وہ اسی ملک
سے تعلق رکھتی تھی جہاں سے یہ موصوف لوٹ کر آئے تھے ، انہیں دیکھ کر تو
گلزار صاحب کی خوشی کو کوئی ٹھکانہ ہی نہ رہا اور اپنے سارے معیارات کو
بالائے طاق رکھ کر بس گوری چمڑی کے دیوانے ہو گئے اور ان کو اپنا حصہ کرائے
پر دے دیا ۔ گلزار صاحب اب بہت خوش نظر آتے کہ انہیں یہ سعادت ملی کی
یورپین انکا کرایہ دار ہے اور سب کو فخر سے کہتے ۔
کچھ عرصے کے بعد دیکھا تو گلزار صاحب مسجد میں نظر آئے ، مبشر نے دیکھا تو
تعجب ہوا اور یہ دیکھ کر تو اور بھی تعجب ہوا کہ نماز کے بعد درس حدیث میں
بھی بیٹھے ۔ درس کے بعد مبشر نے ان سے مصافحہ کیا ، وہ بڑے ادب اور اخلاق
سے ملے۔ مبشر کے دل میں شرارت سوجھی کی انکے کرایہ دار کا پوچھیں لیکن اس
خیال سے چپ رہے کہ ابھی تعریفوں کی پل باندھیں گے -
لیکن گلزارصاحب خود ہی شروع ہو گئے اور خلاف توقع برا بھلا کہنے لگے ، ہم
گلزار صاحب کو مسجد کے احاطے سے باہر لے آئے اور اطمینان سے انکی بات سنی ،
گلزار صاحب پھر جو پھٹے کہا کہ ہمارے کرایہ دار نے تو غضب کر دیا ، چند ماہ
کرایہ پابندی سے دیتے رہے پھر ٹال مٹول شروع ہو گیا ۔ ہم نے قانونی چارہ
جوئی کی تو یہ عقدہ کھلا کہ موصوف نے جعلی کاغذات بنا کر میرے مکان میں
اپنی شرکت کا دعویٰ کر دیا کہ پچاس فیصد میں وہ بھی اس مکان کا مالک ہے ،
مبشر نے کہا کہ یہ تو بڑا ہی بھیانک جرم آپ کے ساتھ ہوا، گلزار صاحب بلکل
جی اب تو ان سے مجھے نفرت ہو گئی ہے،مبشر سے ذہن میں انکا اشکال یاد آ گیا
اور اس کا بہترین جواب ہاتھ آگیا موقعہ بھی اچھا تھا ، مبشر نے گلزار صاحب
سے عرض کیا کہ آپ کو یاد ہے کہ آپ نے اشکال پیش کیا تھا کہ یورپ والے اتنے
اچھے لوگ ہیں تو دوزخ میں کیوں جائیں گے ؟ تو اس کا جواب آپ کے ساتھ پیش
آنے والے واقعہ میں موجود ہے کہ آپ کے کرایہ دار نے آپ کے مکان میں شرکت کا
دعویٰ کیا تو آپ اتنے غضب ناک ہوئے کہ انکی ساری اچھا ئیاں آپ کے نزدیک ہیچ
ہو گئیں ۔ اسی طرح یورپ کے بظاہر مہذب لوگ اﷲ تعالی کی ذات و صفات میں شریک
ٹھیراتے اس لئے انکی ساری اچھائیاں اس بھیا نک عمل کے مقابلے میں ہیچ ہو
جاتی ہیں ، ہم اپنے مکان میں تو ناجائز شرکت برداشت نہیں کر سکتے تو اﷲ
تعالی کی غیرت کا کیا ٹھکانہ کہ وہ ہر گناہ کو تو معاف کر سکتے ہیں لیکن
شرک کے بارے میں اٹل فیصلہ ہے کہ یہ معاف نہیں ہو گا ۔ گلزار صاحب اثبات
میں سر ہلاتے رہے کہ اب ان کو یہ بات اچھی طرح سمجھ میں آ رہی تھی۔۔۔ |